بیلجیم میں 3.171 پناہ گزین سڑکوں پر رہنے پر مجبور
ان مہاجرین کوکسی قسم کی طبی، سماجی اور قانونی خدمات فراہم نہیں کی جا رہیں اور محض شہری تنظیمیں اپنے محدود امکانات کے ساتھ ان سے تعاون کی کوششیں کر رہی ہیں
بیلجیئم میں اپریل کے آخری عشرے سے 3,171 پناہ گزینوں کے لیے قیام کا بندوبست کیے بغیر انہیں سڑکوں پر ترک کر دیا گیا ہے۔
بیل رفیوجیز، کارتیس انٹرنیشنل، ویکس، ڈاکٹرز آف دی ورلڈ، ہیومینٹل، ویکس، ڈاکٹرز آف دی ورلد ڈکیڑین ، ڈاکٹرز ودی آوٹ باونڈریز جیسی تنظیموں نے بیلجیم میں پناہ گزینوں کے بحران کے بارے میں ایک مشترکہ تحریری بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 3 ہزار 171 پناہ گزینوں کو فیڈرل پناہ گزین ادارے نے کسی پتے کی نشاندہی کیے بغیر انہیں غیر موزوں مقامات پر سڑکوں پر رہنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
ان مہاجرین کوکسی قسم کی طبی، سماجی اور قانونی خدمات فراہم نہیں کی جا رہیں اور محض شہری تنظیمیں اپنے محدود امکانات کے ساتھ ان سے تعاون کی کوششیں کر رہی ہیں۔
مارچ 2022 اور مارچ 2023 کے درمیان بیلجیئم میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی شاخ کی طرف سے ذہنی صحت کی خدمات فراہم کیے جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد 5 فیصد سے بڑھ کر 84 فیصد ہو گئی ہے۔پناہ گزینو ں کو نفسیاتی امراض ، صدمے کے تناؤ اور ڈپریشن، بے یارو و مددگار ، اورقیام کرنے کے مقام سے محرومی جیسے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
بیلجیم میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے لیے پناہ گاہوں کے فقدان کے حوالے سے ایک طویل عرصے سے بحران چلا آ رہا ہے۔
پناہ گزینوں کے مراکز بھر جانے کی وجہ سے یہ لوگ چاہے کسی بھی عمر یا جنس سے تعلق رکھتے ہوں، سڑکوں پر سونے پر مجبور ہیں۔
برسلز کی عدالتوں میں ہزاروں مقدمات کو جیتنے اور یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی جانب سے متعدد عبوری حکمِ امتناعی کے باوجود حکومت ِبیلجیئم اس بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھا رہی۔