جرمنی میں مسلمانوں کے ساتھ عام انساان سے دوگنے نسل پرستی کے واقعات رونما ہوتے ہیں : نینسی فیسر

فیسر نے کہا کہ جرمنی میں بہت سے لوگوں کو ہر روز نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمانوں کو نسل پرستی کا سامنا کرنے کا امکان دو گنا زیادہ ہے۔ اسلامی مذہب کے ماننے والوں کی حیثیت سے اور  تارکین وطن کے پس منظر  کی وجہ سے  ان  کو  اکثر دشمنی کا سامنا ہے

1916253
جرمنی میں مسلمانوں کے ساتھ عام انساان سے دوگنے نسل پرستی  کے واقعات رونما ہوتے ہیں :  نینسی فیسر

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ ان کے ملک میں آئے روز نسل پرستی کے واقعات ہوتے ہیں لیکن مسلمان اس سے دو گنا زیادہ نسل پرستی کا شکار ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار16 ویں جرمن اسلامی کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 فیسر نے کہا کہ جرمنی میں بہت سے لوگوں کو ہر روز نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمانوں کو نسل پرستی کا سامنا کرنے کا امکان دو گنا زیادہ ہے۔ اسلامی مذہب کے ماننے والوں کی حیثیت سے اور  تارکین وطن کے پس منظر  کی وجہ سے  ان  کو  اکثر دشمنی اوران کو   مسترد کرنے کے معاملے کا  سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نینسی فیزر نے وعدہ کیا کہ مخلوط حکومت نسل پرستی اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے گی اور ایسے منصوبوں کی حمایت کرے گی جو جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے انضمام اور مضبوط شراکت کو فروغ دیں گے۔

فیسر نے یہ بھی کہا کہ وزارت داخلہ جرمن اسلام کانفرنس کے کام کے لیے ایک نیا طریقہ اپنائے گی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وسیع تر شرکت کی وکالت کرے گی  تاکہ  ملک میں مسلمانوں کے تنوع کی عکاسی  کی جاسکے۔

جرمنی میں  2006  سے  قائم  اسلام کانفرنس میں مختلف اداروں اور تنظیموں کے 160 نمائندوں کو مدعو کیا گیا  ہے تاکہ جرمن ریاست اور ملک میں مسلمانوں کے درمیان باقاعدہ مذاکرات کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی فرانس کے بعد مغربی یورپ میں دوسرے نمبر پر مسلم آبادی والے ملک  کی حیثیت  رکھتا ہے ،  سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں تقریباً 50 لاکھ مسلمان آباد ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، جرمنی میں نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جس کی وجہ انتہائی دائیں بازو کے گروہوں اور جماعتوں کے پروپیگنڈے ہیں جو مہاجرین  کے بحران کا فائدہ اٹھا تے ہوئے  تارکین وطن کے خوف کو ہوا دینے کی کوشش  کررہے ہیں۔

جرمن حکام نے 2021 میں کم از کم 662 اسلامو فوبک نفرت انگیز جرائم کا اندراج کیا تھا ۔ گزشتہ سال جنوری اور دسمبر کے درمیان مسلم مخالف تشدد کے نتیجے میں 46 سے زائد مساجد پر حملے ہوئے اور کم از کم 17 زخمی ہوئے تھے۔جرمنی



متعللقہ خبریں