یوکیرینی رہنما کی جرمن چانسلر سے ٹیلی فونک بات چیت
یوکیرین کے یورپی یونین کے ساتھ انضمام کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے
یوکیرینی صدر ولا دیمر زیلنسکی نے جرمن چانسلر اولاف شولز سے ٹیلی فون پر بات چیت میں جرمنی کی ان ملک کے لیے دفاعی تعاون میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
زیلنسکی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ شولز سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔
جس دوران انہوں نے یوکیرین کودفاعی امداد میں تقویت دینے، عالمی خوراک سلامتی کے قیام اور روس کے جنگی اسیروں کے ساتھ عالمی قوانین کے مطابق برتاو کرنے کے معاملات پر بات چیت کی ہے اور جرمن چانسلر کی اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ یوکیرین کے یورپی یونین کے ساتھ انضمام کا فیصلہ کرنا کس قدر اہم ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون کے روس کی "تذلیل" نہ کرنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
زیلنسکی نے ایک بیان میں ماکرون کے مغرب سے روس کے ساتھ "ذلت آمیز" سلوک نہ کرنے کے مطالبے پر رد عمل کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماکرون بخوبی جانتے ہیں کہ روس نے منسک عمل کے دائرہ کار میں سابقہ امن معاہدوں کی تعمیل نہیں کی، جو 2014 سے دونباس میں تنازعات کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، " یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ روس کی تذلیل کیسے ہو سکتی ہے؟ وہ ہمارے انسانوں کا 8 سال سے قتل کر رہے ہیں ، ہم یہاں کس چیز پر بات کر رہے ہیں؟
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ روسی فوج کی بربریت کے باوجود وہ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، زیلنسکی نے کہا، "ہر جنگ کا خاتمہ مذاکرات کی میز پر ہوتا ہے ، تاہم امن مذاکرات ولادیمیر پوتن کے ساتھ بلمشافہ ہونے چاہییں۔"
بعض مغربی اتحادیوں کے کیف کی شراکت کے بغیر فائر بندی کی شرائط کو وضع کرنے کی کوششوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے زیلسنکی نے بتایا کہ یوکیرین کی حاکمیت کے لیے ہمیں مغرب کے تعاون اور دلچسپی کی ضرورت لا حق ہے۔ یوکیرین کے بغیر ہر گز مذاکرات ممکن نہیں ۔ اس ملک کی پوزیشن کو جانے بغیر آپ کس طرح فائر بندی کا تعین کر سکتے ہیں، یہ واقعی میں بڑے تعجب کی بات ہے۔