روس کی تذلیل نہ کیے جانے کے روسی صدر کے مطالبے پر زیلنسکی پھوٹ پڑے

روسی فوج  کی بربریت کے باوجود یوکیرین امن مذاکرات کے لیے تیار ہے

1839397
روس کی تذلیل نہ کیے جانے کے روسی صدر کے مطالبے پر زیلنسکی پھوٹ پڑے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون کے روس کی  "تذلیل" نہ کرنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا۔

زیلنسکی نے ایک بیان میں ماکرون کے مغرب سے روس کے ساتھ "ذلت آمیز" سلوک نہ کرنے کے مطالبے پر رد عمل کا مظاہرہ  کیا۔

انہوں نے کہا  کہ ماکرون بخوبی جانتے ہیں کہ روس نے منسک عمل کے دائرہ کار میں سابقہ امن معاہدوں کی تعمیل نہیں کی، جو 2014 سے دونباس میں تنازعات کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، " یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ روس کی تذلیل کیسے  ہو سکتی ہے؟ وہ ہمارے انسانوں کا  8 سال سے قتل کر رہے ہیں ، ہم یہاں کس چیز پر بات کر رہے ہیں؟

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ روسی فوج  کی بربریت کے باوجود وہ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، زیلنسکی نے کہا، "ہر جنگ کا خاتمہ مذاکرات کی میز پر ہوتا ہے ، تاہم امن مذاکرات ولادیمیر پوتن کے ساتھ  بلمشافہ ہونے چاہییں۔"

بعض مغربی اتحادیوں کے کیف کی شراکت   کے بغیر  فائر بندی کی شرائط کو وضع کرنے کی کوششوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے  زیلسنکی نے بتایا کہ  یوکیرین کی حاکمیت کے لیے ہمیں مغرب کے تعاون اور  دلچسپی کی ضرورت لا حق ہے۔  یوکیرین کے بغیر ہر گز مذاکرات ممکن نہیں ۔ اس ملک کی پوزیشن  کو جانے بغیر آپ کس طرح فائر بندی کا تعین کر سکتے ہیں، یہ واقعی میں بڑے تعجب کی بات ہے۔



متعللقہ خبریں