روسی لیڈر کی بھارتی، ایرانی اور فرانسیسی سربراہان سے ٹیلی فونک بات چیت

پوتن نے  کیف کی جانب سے دونباس کی شہری آبادی کے خلاف کیف کے جارحانہ اقدامات کے ساتھ ساتھ منسک معاہدے کو توڑنے کے لیے کئی سالوں سے عمل درآمد کردہ تباہ کن پالیسی کے بارے میں اپنے اصولی جائزے پیش کیے

1785134
روسی لیڈر کی بھارتی، ایرانی اور فرانسیسی سربراہان سے ٹیلی فونک بات چیت

روسی صدر ولا دیمر پوتن  کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکیرین میں فوجی کاروائی کا فیصلہ  اس ملک کی سر زمین کو امریکہ اور نیٹو  کے اتحادیوں کی جانب سے عسکری مقاصد کے لیے  آلہ کار بنانے  کے  جواز میں کیا ہے۔

روسی  ایوان صدارت کریملن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ  کے مطابق  بھارتی  وزیر اعظم  نریندرا مودی  سے  ٹیلی فون پر بات چیت کرنے والے پوتن نے  عسکری کاروائی کے اسباب کو بیان کیا۔

"یوکرین کے ارد گرد کی صورت حال پر غور کیے جانے کے دوران، پوتن نے  کیف کی جانب سے دونباس کی شہری آبادی کے خلاف کیف کے جارحانہ اقدامات کے ساتھ ساتھ منسک معاہدے کو توڑنے کے لیے کئی سالوں سے عمل درآمد کردہ تباہ کن پالیسی کے بارے میں اپنے اصولی جائزے پیش کیے، ان حالات میں امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کی طرف سے روس کے لیے ناقابل قبول، یوکرین کی سرزمین کو فوجی  کاروائیوں کے  لیے آلہ کار بنانے  کی وجہ سے خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ولادیمیر پوتن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون سے بھی ٹیلی فون پر یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کے بارے میں بات کی۔

کریملن کے بیان کے مطابق پوتن نے ماکرون کو یوکرین میں کیے گئے فوجی آپریشن کے انعقاد کی وجوہات اور شرائط کی جامع وضاحت کی ہے۔"  

 فارس نیوز ایجنسی کے مطابق صدرِ ایران  ابراہیم رئیسی نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔

ملاقات کے دوران رئیسی نے ذکر کیا کہ نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع نے کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔"نیٹو کی توسیع مختلف خطوں میں آزاد ممالک کے استحکام اور سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔"

دوسری طرف، پوتن نے موجودہ صورتحال کو "دہائیوں کے سیکورٹی معاہدوں کی خلاف ورزیوں اور اپنے ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی مغربی کوششوں کے برخلاف ایک جائز جواب" قرار دیا ہے۔


 



متعللقہ خبریں