آسڑیا میں ایران جوہری مذاکرات کے سلسلے کا پہلا مرحلہ مکمل

پابندیوں کے خاتمے اور جوہری معاہدے پر قائم ہونے والے دو ورکنگ گروپ آج اور کل اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے

1740667
آسڑیا میں ایران جوہری مذاکرات کے سلسلے کا پہلا مرحلہ مکمل

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار علی باقری نے کہا کہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے جوہری معاہدے کے مذاکرات کے دوران پابندیوں کو ترجیحی بنیادوں پر  ہٹایا جانا چاہیے۔

یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندےبرائے خارجہ تعلقات اور سلامتی پالیسی کے نام پر  یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کی سروس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور پولیٹیکل ڈائریکٹر این ریک مورا کی صدارت میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں کل شروع ہونے والے ایران جوہری معاہدے کے مذاکرات کے پہلے دن کا پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

اس نشست  میں جہاں "جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن" نامی جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور مئی 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدگی اختیار  کرنے والے متحدہ امریکہ  کی واپسی پر تبادلہ خیال کیا گیا میں جرمنی، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور ایران کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ملاقات کے بعد ایک بیان میں مورا نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں جاری ہیں اور اس ملک کے خلاف امریکی پابندیاں بھی بدستور قائم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہاس ضمن  کوئی نئی پیشرفت نہیں ہے اور وہ ان مشکل حالات میں معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران میں نئی ​​طاقت سیاسی حساسیت رکھتی ہے، مورا نے واضح کیا کہ اس ملک کے نئے وفد نے فریقین کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باگیری کینی کی سربراہی میں اس وفد نے گزشتہ 6 راؤنڈز میں کیے گئے کام کو تسلیم کیا ہے، اور اب تک کے کام کو منقطع ہونے والے  نکتے سے دوبارہ سے  جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

 مورا نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے اور جوہری معاہدے پر قائم ہونے والے دو ورکنگ گروپ آج اور کل اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ نیا ایرانی وفد اور دیگر فریق معاہدے کو بحال کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہیں، مورا نے کہا کہ ان کا مثبت تاثر ہے کہ آنے والے ہفتوں میں اہم کام سرانجام دیا جائے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ نے ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے پہلے دن زیر بحث آنے والے مسائل اور تہران انتظامیہ کے مطالبات پر بھی تحریری بیان دیا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار علی باقری نے کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ مذاکرات کی اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ایک ایسے "منصفانہ سمجھوتہ" کا مطالبہ کیا جو ایران کے مفادات کو یقینی بنائے، اورکہا جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کا میکانزم قائم جاری رہتا ہے اسوقت تک جوہری معاہدے کو بحال کرنا ایک خیالی پلاؤ سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

اجلاس کے اختتام پر ایک اخباری نمائندے کے سوال ’’کیا آپ پُر امید ہیں؟‘‘ کا  باقیری نے  مثبت میں جواب دیا۔



متعللقہ خبریں