یورپ کو طاقتور بننے کے لیے ترکی اور روس کا سہارا لینا ہو گا، سابق جرمن چانسلر

خطہ یورپ کو پرانی طاقت کو حاصل کرنے  کے لیے ترکی اور روس  جیسے  ساجھے داروں کی ضرورت ہے ۔ ہمیں زیادہ مضبوط بنانے والی راہوں  میں روڑے نہیں اٹکائے جانے چاہییں

1574084
یورپ کو طاقتور بننے کے لیے ترکی اور روس کا سہارا لینا ہو گا، سابق جرمن چانسلر

جرمن سابق چانسلر گرہارڈ شروڈر  کا کہنا ہے کہ یورپ کو اپنی اصل طاقت سے ہمکنار ہونے کے لیے ترکی اور روس کی طرح کے شراکت داروں کی ضرورت لا حق ہے۔

جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹ پارٹی   کے 7 برسوں تک چیئر مین  رہنے والے شروڈر نے رہین چے پوسٹ اخبار  کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر جغرافیائی طور پر  دیکھا جائے تو خطہ یورپ کو پرانی طاقت کو حاصل کرنے  کے لیے ترکی اور روس  جیسے  ساجھے داروں کی ضرورت ہے ۔ ہمیں زیادہ مضبوط بنانے والی راہوں  میں روڑے نہیں اٹکائے جانے چاہییں۔

ترکی کے یورپ سے دور جانے اور اس عمل کو روکنے کا موقع  پائے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق چانسلر ننے بتایا  کہ جی ہاں اس کا موقع موجود ہے، ترکی میں یورپ مخالف کوئی تیور نہیں پایا جاتا، سن 1963 میں  ترکی  کو ایک طویل عمل کے بعد یورپی یونین میں شامل کیے جانے کا عندیہ دیا گیا تھا، زیادہ تر میرے دور   میں  اور عمومی طور پر دونوں طرفین میں اس حوالےسے سنجیدہ  جدوجہد کا مشاہدہ ہوتا ہے۔

شروڈر نے جرمنی میں کرسچن یونین پارٹی  کی جانب ترکی کی رکنیت سے متعلق امتیازی شراکت داری   کی پیش کش کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس  تجویز کا مفہوم در اصل’ آپ یونین سے باہر رہیں ‘ پر مبنی ہے۔

 



متعللقہ خبریں