فرانس میں اسلام مخالف حملوں میں گزشتہ برس 53 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر دین ِ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جھوٹ اور مسلم مخالف نفرت آمیز ای میلز اور پیغامات باعث خدشات ہیں
فرانس میں اسلام مخالف حملوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 53 فیصد کی شرح سے اضافہ ہونے کا مشاہدہ ہوا ہے۔
فرانسیسی اسلامی کونسل سے منسلک فرانس اسلام و فوبیا واچ ہاؤس کے صدر عبداللہ ذکری نے ایک تحریری بیان میں واضح کیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ روہنس۔ الپس، پاچا اور پیرس میں مسلمانوں کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں۔
گزشتہ برس مسلمانوں پر 235 حملے کیے جانے کا ذکر کرنے والے ذکری نے بتایا کہ یہ تعداد ایک سال قبل 154 رہی تھی۔علاوہ ازیں سال 2020 میں مساجد پر حملوں میں بھی 35 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس سی ایف سی ایم مرکز یا پھر اس کے ناظمین کو دھمکی آمیز 70 خطوط موصول ہوئے ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر دین ِ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جھوٹ اور مسلم مخالف نفرت آمیز ای میلز اور پیغامات باعث خدشات ہیں۔
دین اسلام اور دہشت گردی کے درمیان کوئی تعلق موجود نہ ہونے پر زور دینے والے ذکری نے اس جانب اشارہ کیا کہ فرانس میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے طبقوں کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔