یورپی یونین ترکیہ  کو شراکت دار کے بجائے اپنے  مد مقابل  کی نگاہ سے  دیکھتی ہے، وزیر خارجہ

ترکیہ ایک ایسا اداکار بن گیا ہے جو خارجہ پالیسی میں بین الاقوامی ایجنڈے کا تعین کرتا ہے اور نازک  خطوں  میں  با اثر اقدامات  کرتا ہے

2079608
یورپی یونین ترکیہ  کو شراکت دار کے بجائے اپنے  مد مقابل  کی نگاہ سے  دیکھتی ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ حاقان  فیدان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یورپی یونین ترکیہ  کو شراکت دار کے بجائے اپنے  مد مقابل  کی نگاہ سے  دیکھتی ہے اور نیٹو کے کچھ اتحادی  ممالک  کا ترکیہ کی سلامتی کی حساسیت کو مدنظر نہ رکھنے نے ترکیہ کو متبادل حکمت عملی تیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔

فیدان نے ترک  قومی اسمبلی کی جنرل  کمیٹی میں اپنی وزارت کے 2024 کے بجٹ پر ایک تقریر کی۔

وزیر فیدان نے وضاحت کی کہ ترکیہ ایک ایسا اداکار بن گیا ہے جو خارجہ پالیسی میں بین الاقوامی ایجنڈے کا تعین کرتا ہے اور نازک  خطوں  میں  با اثر اقدامات  کرتا ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ترکیہ کے لیے اخلاقی اقدار کی پاسداری کرنے والی عقلی اور موثر خارجہ پالیسی پر عمل کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے، حاقان فیدان نے کہا، "یہی وجہ ہے کہ ہم غزہ میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔  ہم ہر قیمت پر، درست'درست' ہے اور غلط 'غلط' ہے۔" کہنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ ہم ہمیشہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور آنے والے وقت میں بھی ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔"

شام کی علاقائی سالمیت اور سیاسی اتحاد کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیتے ہوئے، فیدان نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں بالخصوص PKK/YPG کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

وزیر فیدان نے کہا کہ لیبیا میں ملک کے اتحاد اور سالمیت کا تحفظ اور ملک کو دوبارہ تنازعات کی طرف جانے سے روکنا  ہماری  اولین ترجیحات ہیں۔

نیٹو کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے، فیدان نے کہا، "جب ہم حالیہ برسوں میں نیٹو کے بعض ممالک کی طرف سے نافذ کردہ پالیسیوں کا  جائزہ لیتے  ہیں، تو شام میں PKK/YPG کو دی جانے والی حمایت اور دفاعی صنعت میں ترکیہ پر عائد پابندیوں میں تضاد  کا مشاہدہ ہوتا  ہے۔"

یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو  ذکر کرتے  ہوئے وزیر خارجہ نے کہا، "حقیقت یہ ہے کہ یورپی یونین ترکیہ کو ایک شراکت دار  کے بجائے ایک حریف کے طور پر دیکھتی ہے اور یہ کہ ہمارے نیٹو اتحادیوں میں سے کچھ ہماری سلامتی کی حساسیت کو مدنظر نہیں رکھتے۔ یہ عوامل  ہمارے ملک کو مزید صلاحیتوں اور متبادل حکمت عملیاں وضع کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ چیز  ہمارے لیے انتخاب نہیں  بلکہ ہماری ریاست اور قوم کی بقا کا تقاضا  ہے۔

 



متعللقہ خبریں