اثر و رسوخ والے ممالک مستقل امن کے لیے اسرائیل پر دباو ڈالیں:خاقان فیدان

لندن اور پیرس میں اسلامی تعاون تنظیم  اور عرب لیگ کے رابطہ گروپ کے اجلاسوں کے دوران وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا کہ غزہ میں  مکمل جنگ بندی  اورمستقل امن کے لیے    اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک  کو اپنا دباو بڑھانا چاہیئے

2067727
اثر و رسوخ والے ممالک  مستقل امن کے لیے اسرائیل پر دباو ڈالیں:خاقان فیدان

 وزیر خارجہ خاقان فیدان  نے کہا ہے کہ غزہ میں مقصد مکمل جنگ بندی ہونا چاہیے جبکہ  اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک کو مستقل امن کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

لندن اور پیرس میں اسلامی تعاون تنظیم  اور عرب لیگ کے رابطہ گروپ کے اجلاسوں کے دوران وزیر خارجہ  خاقان فیدان نے کہا کہ غزہ میں  مکمل جنگ بندی  اورمستقل امن کے لیے    اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک  کو اپنا دباو بڑھانا چاہیئے۔

فیدان نے  عارضی جنگ بندی کی خبر سنتے ہیں  اپنے سفارتی رابطوں کو تیز کر دیا  ہے جس کا مقصد تنازع کو مکمل طور پر روکنا اور مستقل امن کو یقینی بنانا تھا۔

وزیر فیدان نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی، مصری وزیر خارجہ سمیح شکری، انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریتنو مرسودی، فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی، نائیجیریا کے وزیر خارجہ یوسف طغر، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد احمد ابو غیث سمیت رابطہ گروپ نے لندن میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کی۔

پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی  اس وفد کا استقبال کیا۔

وفد نے فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا سے بھی ملاقات کی اور پیرس اور لندن میں اپنے رابطوں کے دوران غزہ میں جلد از جلد مکمل اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

وفد نے  زور دے کر کہا کہ او آئی سی اور عرب لیگ ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان اور عالمی برادری کے لیے اس سمت میں موثر اور فوری اقدامات  کی ترجیح  ضروری ہے  تاکہ ،انسانی ہمدردی کی فراہمی کے لیے محفوظ راستے غزہ کے لیے امداد، خوراک، پانی، ایندھن اور بجلی کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ۔

مذاکرات کے دوران اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل کے جرائم کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے وفد نے اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق کام کریں، جامع امن اور دو ریاستی حل کے لیے اقدامات کریں اور مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔۔

 



متعللقہ خبریں