صدر ایردوان کی ترکش ہاوس میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت

انہوں نے کہا کہ  میں نے بین الاقوامی مسائل پر  بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اہم ترکیہ کے خیالات کا اظہار  کیا ہے

2040789
صدر ایردوان کی ترکش ہاوس میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت

صدر رجب طیب ایردوان اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی کے  بارے میں کہا ہے کہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ، میں نے  انسانیت کو محفوظ اور خوشحال مستقبل کی طرف لانے کے لیے اٹھائے جانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  میں نے بین الاقوامی مسائل پر  بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اہم ترکیہ کے خیالات کا اظہار  کیا ہے۔

صدر ایردوان نےان  خیالات  کا اظہار  اپنے دورہ امریکہ   کے اختتام پر نیویارک کے ترکش ہاوس  میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ایردوان نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی تو توانائی کے تعاون کے معاملات ایجنڈے میں آ نے، ان کے دورہ ترکیہ کے بیماری کے باعث ملتوی کیے جانے اور  نئَ دورے کی تایخ سے متعلق   سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ

ہم نے اس سلسلے میں اسرائیلی ویزیراعظم سے بات کی ہے،  وہ بیماری کی وجہ سے اُس وقت نہیں آ سکے تھے، اب ان کے دورہ ترکیہ کے بارے میں بات کی ہے اور اس کے بعد میں میں بھِ اسرائیل کا دورہ کروں گا۔

ہم نے توانوائی کے شعبے میں تعان کرنے پر اتفاق کیا ہے اور  یہ قدم بغیر کسی تاخیر کے اٹھائیں گے،  ہم اسرائیل کے ساتھ انرجی ڈرلنگ کا کام شروع کریں گے اور ہم نہ صرف ترکیہ ، بلکہ ترکیہ سے یورپ تک توانائی کی ترسیلی لائنیں پر کام کریں گے۔

ایردوان نے کہا کہ  توانائی کے  شعبے میں  تعاون سے ترکیہ کو بہت مختلف مقامات پر لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے اس سلسلے میں اپنی صلاحیت کے بارے میں بات چیت   کی ہے۔ ہم نے ایک طریقہ کار کے قیام  پر بات چیت کی ہے جس میں  دونوں ممالک کے وزراء  بھی شرکت کریں گے تاکہ مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ دونوں ممالک کے لیے مل کر کام کرنا ممکن ہے اور  توانائی، سیاحت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں نیا تعاون قائم کریں گے۔

صدر ایردوان  نے   یونانی وزیراعظم میتچو تاکیس  سے ملاقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  ہمارا مقصد ایجیئن میں شورش زدہ ماحول کو دور کرنا ہے اور میتچوتاکیس   کا نقطہ نظر  بھی اس سمت میں ہے۔ لیکن اس وقت ہمارے لیے سب سے اہم قدم تھیسالونیکی میں سربراہی اجلاس ہوگا۔سیلانیک  سربراہی اجلاس اب ترکیہ اوریونان  کے درمیان ایک اہم قدم ثابت ہوگا، اس بارے میں دونوں ممالک کے  وزرائے خارجہ ابتدائی تیاریاں کریں گے اور  ہم یہ سربراہی اجلاس 7 دسمبر کو سیلانیک  میں منعقد کریں گے۔ اس سربراہی اجلاس سے، ہم امید کرتے ہیں کہ بہت سی چیزیں بدل جائیں گی۔

صدر ایردوان نے  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شمالی قبرصی  ترک جمہوریہ  کو دنیا سے تسلیم کروانے  کی اپیل کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنا واحد اور سب سے موثر قدم ہے جو قبرص کے مسئلے کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔ ہم دیگر آپشنز کو تسلیم نہیں کرتے۔ ہم  شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  الاقوامی قانون کے ذریعے ہمیں دیے گئے ضامن ملک کے حق کے دائرہ کار میں  ہم توقع کرتے ہیں کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ  کو  ترک ریاستوں کی تنظیم میں بطور مبصر رکن کی شمولیت سے دروازہ کھلا ہے۔ شمالی قبرصی  ترک جمہوریہ  کو  تسلیم کرنے کے بعد  یہ ریاست   آزاد ریاست مشرقی بحیرہ روم میں امن و سکون کی خدمت کرے گی۔



متعللقہ خبریں