فیتو دہشت گرد تنظیم کی ناکام بغاوت پر ایک بار پھر لعنت بھیجتے ہیں: صدرایرسین تاتار

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی صدارت کے تحریری بیان کے مطابق، تاتار نے اس بات پر زور دیا کہ فیتو  ، جسے غیر ملکی طاقتوں کی حمایت اور منظم کیا  گیا  نے 15 جولائی 2016 کو ایک بغاوت کی کوشش کی تاکہ عوام اور جمہوریت کی خلاف ورزی کی جا سکے اور  ترکیہ  کو ٹکڑے ٹکڑے

2011718
فیتو دہشت گرد تنظیم کی ناکام بغاوت پر ایک بار پھر لعنت بھیجتے ہیں: صدرایرسین تاتار

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسین تاتار نے  کہا ہے کہ  فتح اللہ دہشت گرد تنظیم فیتو کی بغاوت کی کوشش بغاوت کی 7ویں برسی اور یونانی جنتا کی طرف سے کی گئی بغاوت کی 49ویں برسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر بغاوت کی کوشش کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں ۔

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی صدارت کے تحریری بیان کے مطابق، تاتار نے اس بات پر زور دیا کہ فیتو  ، جسے غیر ملکی طاقتوں کی حمایت اور منظم کیا  گیا  نے 15 جولائی 2016 کو ایک بغاوت کی کوشش کی تاکہ عوام اور جمہوریت کی خلاف ورزی کی جا سکے اور  ترکیہ  کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جاسکے۔

تاتار نے کہا کہ  ترکی کی قومی اسمبلی  جہاں عوام کی مرضی کی نمائندگی کی گئی تھی، بغاوت کی کوشش کے دوران حملہ کیا گیا تھا اور سینکڑوں شہریوں کو شہید کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ  اس بغاوت کی کوشش کو ترک عوام اور صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ریاست اور سیکورٹی فورسز سے وابستہ ترک مسلح افواج کے عناصر نے روک دیا۔

تاتار نے زور دے کر کہا کہ ترک قبرصی عوام نے بغاوت کی اس کوشش پر انتہائی سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ  فیتو   کی بغاوت کی کوشش کے فوراً بعد، کچھ یونانی رہنماؤں نے بیانات دیئے جیسے کہ "اگر ہم نے 15 جولائی کی شام کو شمال پر حملہ کر کے ترک فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہوتا تو قبرص دوبارہ ہمارا ہوتا،" تاتار نے کہا کہ اس نے ایک اور تاریک پہلو کو ظاہر کیا۔

تاتار نے بعض ممالک کی مذمت کی جو فیتو کے ارکان کی حفاظت اور نگرانی کرتے ہیں اور انہیں ترکیہ کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسری طرف، تاتار نے کہا کہ  21 دسمبر 1963 (خونی کرسمس) کو ترک قبرصیوں کے خلاف حملوں کے ساتھ، ترک قبرصی عوام کا قتل عام کیا گیا اور یہ یونان کی حمایت سے قبرص میں پہلی بغاوت تھی۔

تاتار نے کہا کہ یونان اور EOKA دہشت گرد تنظیم، جو قبرص میں ترک مزاحمت کو توڑنے میں ناکام رہی نے 15 جولائی 1974 کو قبرص میں دوسری بغاوت اور قبضہ کیا۔

تاتار نے کہا کہ اس بغاوت کے ساتھ "قبرص یونانی جمہوریہ" کا اعلان کیا گیا اور اصل ہدف ترک قبرصی عوام کو تباہ کرنا اور قبرص کو یونان کے ساتھ الحاق کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس  شدید خطرے کے پیش نظر بین الاقوامی معاہدوں سے پیدا ہونے والے اپنے حقوق اور حکام کو بروئے کار لاتے ہوئے، مادر وطن ترکیہ  نے قبرصی ترک عوام کو قتل عام سے بچایا اور 20 جولائی 1974 کو کیے گئے امن آپریشن کے ذریعے انہیں آزاد کرایا، اور امن و سکون قائم کیا گیا ۔



متعللقہ خبریں