روس-یوکرین جنگ میں اناج راہداری کا معاہدہ ترکیہ ہی کے مرہونِ منت ہے: مصطفیٰ شَن توپ

ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر  مصطفیٰ شَن توپ  نے جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں منعقدہ یورپی یونین  کی پارلیمنٹوں  کے سربراہانن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے جنگ کے پہلے دن سے ہی تعمیری رویے  کا مظاہرہ کیا ہے

1979023
روس-یوکرین جنگ میں اناج راہداری کا معاہدہ ترکیہ ہی کے مرہونِ منت ہے:  مصطفیٰ شَن توپ

ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر  مصطفیٰ شَن توپ  نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ میں اناج راہداری کے معاہدے پر ترکیہ ہی کی وجہ سے ممکن ہوئے اور قیدیوں کا تبادلہ بھی  ترکیہ  کے اقدام  سے ممکن ہوا ہے۔

ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر  مصطفیٰ شَن توپ  نے جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں منعقدہ یورپی یونین  کی پارلیمنٹوں  کے سربراہانن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے جنگ کے پہلے دن سے ہی تعمیری رویے  کا مظاہرہ کیا ہے اور  اور دونوں فریقوں کو میز پر لایا اور بہتے ہوئے خون کو  روکنے کی بھر پور کوششیں صرف کی ہیں۔

ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر  مصطفیٰ شَن توپ   نے کہا کہ اناج راہداری  کا  معاہدے پر   دستخط ترکیہ ہی کی وجہ سے ممکن ہوئے اور قیدیوں کا تبادلہ بھی  ترکیہ  کے اقدام  سے ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ امن مذاکرات اور خونریزی روکنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ اگرچہ امن کے لیے ہماری کوششیں واضح ہیں۔

شَن توپ نے کہا کہ ترکی کے امن اور مفاہمت کے دیگر اقدامات کو نظر انداز کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یونین کے اسٹریٹجک وژن میں کمی ہے اور اسی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جو کچھ ہوا وہ ہمیں بہت سے معاملات پر سبق سکھاتا ہے اور  ہمیں مستقبل کو کیسے ڈیزائن  کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے۔

شَن توپ نے کہا کہ یورپی یونین کو بدلتے ہوئے اسٹریٹجک توازن کا جواب دینے کے لیے ایک نیا جیوسٹریٹیجک نقطہ نظر تیار کرنا چاہیے، اور کہا کہ اس  مقصد کے لیے  پہلے سے زیادہ  وسیع  اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

شَن توپ  نے کہا کہ اس سلسلے میں، میرے خیال میں یورپی یونین کے ممالک اور خاص طور پر فیصلہ سازوں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی توسیع کی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب نئی شراکت داری کی بات آتی ہے تو یورپی یونین جیسی طاقت کے لیے بعض ممالک کی خواہشات، کھیل اور بے معنی سیاسی اور مذہبی پیشگی شرائط  کا سامنا کرنا پڑتا  ہے۔

مصطفیٰ  شَن توپ نے کہا کہ تعصبات سے پاک نقطہ نظر اور  منطق  پر مبنی  ایجنڈا ہونا چاہیے  اور اس پر  یونین  کے چند ممالک ہی کی گرفت نہیں ہونی چاہیے۔

شَن توپ نے کہا کہ وسعت اور دوہرے معیارات کے خاتمے کا معاملہ بھی روس یوکرین جنگ سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس ذہن نے یورپی یونین کی بنیاد رکھی، اس نے یورپی یونین کو ایک امن منصوبے کے طور پر ڈیزائن کیا اور اس امن سے صرف اسی وقت فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے   جب   پورا یورپ اس پر عمل درآمد کرے ۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ یورپی یونین نے 2008 میں جارجیا پر حملے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا اور جب 2014 میں کریمیا پر حملہ کیا گیا تھا تو اس نے مستحکم اور ذہین طریقے سے جواب نہیں دیا تھااسی کوتاہی ہی کے نتیجے میں   یورپ کو موجودہ حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔



متعللقہ خبریں