قبرص پر امن کاروائی  کو "قبضے" کے طو رپر بیان کیے جانے پر ترکیہ کا رد عمل

"ترکیہ کی سن 1974 میں قبرص میں مداخلت کو روس کے یوکرین پر قبضے سے  مشابہہ  قرار دینا حقائق کو مسخ کرنے کی ایک غلیظ حرکت ہے۔"

1979015
قبرص پر امن کاروائی  کو "قبضے" کے طو رپر بیان کیے جانے پر  ترکیہ کا رد عمل

ترکیہ گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر مصطفی شنتوپ نے  قبرصی یونانی اسمبلی کے اسپیکر مصطفی شین توپ  انتظامیہ  کی اسپیکر  اسمبلی  انیتا دیمتریو  کی طرف سے  ترکیہ کی  قبرص پر امن کاروائی  کو "قبضے" کے طو رپر بیان کیے جانے پر اپنے رد عمل کا مظاہرہ کیا۔

شنتوپ نے    کہا کہ یورپی  یونین  پارلیمانی   اسپیکران کے سربراہی اجلاس میں  دیمتریو نے ترکیہ مخالف  بے جا اور غیر قانونی الزامات  عائد کیے ہیں، ترکیہ نے 1959 میں جمہوریہ قبرص کو قائم کرنے والے زیورخ اور لندن معاہدوں کے ضامن ملک کے حق کواستعمال کرتے ہوئے قتل عام کا سد باب  کرنے کے لیے  قبرص میں کاروائی کی تھی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے  کہا کہ ترکیہ نے جزیرے میں امن و سلامتی  قائم  کیا تھا ،  "ترکیہ کی سن 1974 میں قبرص میں مداخلت کو روس کے یوکرین پر قبضے سے  مشابہہ  قرار دینا حقائق کو مسخ کرنے کی ایک غلیظ حرکت ہے۔"

اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ امن آپریشن بین الاقوامی قانون کے مطابق 1959 کے زیورخ اور لندن کے معاہدوں کے ذریعے ترکیہ کو دیے گئے ضامن ملک کے اختیارات کا ایک تقاضا تھا، شنتوپ  نے کہا، "آج بہت سے یونانی قبرصی بھی 1974 میں  ترکوں کو قتل عام اور نسل کشی کا نشانہ بنائے جانے کا ذکر کرتے ہیں ۔  بعد کے دور میں ترکیہ اور قبرصی  ترکوں  دونوں نے اپنے مذاکرات کاروں کو منصفانہ حل کے لیے  تیارہونے سے ہمیشہ آگاہی کرائی ہے۔

حقیقت کے طور پر، جیسا کہ 2004 میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ریفرنڈم میں دیکھا گیا تھا،قبرصی  ترک فریق نے اس حل کی منظوری دی تھی، جب کہ قبرصی یونانی فریق نے دونوں برادریوں کے امن اور بقائے باہمی کی خواہش کو مسترد کر دیا تھا۔ میں یہ بھی کہنا  چاہوں گا کہ یورپی یونین نےقبرصی  ترکوں  سے  کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔

انہونں نے بتایا کہ "ان الزامات کے بارے میں یہاں ابھی بھی بات کی جا رہی ہے جو کہ میرے اس بیان کا ثبوت ہے  کہ یورپی یونین کے اجلاس اس طرح کے غیر حقیقی نقطہ نظر کے اسیر ہوتے ہیں اور یورپی یونین کو اس کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کو فروغ دینے سے روکتے ہیں۔"

قبرصی یونانی اسپیکر  دیمتریو کے الفاظ  کہ  "قبضہ ، قبضہ ہی ہوتا ہے"   پر شنتوپ نے دوبارہ  جواب دیتے ہوئے کہا کہ  سن 1974 میں فوجی بغاوت  کرنے والوں کا مقصد جزیرہ  قبرص کا یونان سے الحاق کرنا تھا۔"

شنتوپ نے کہا کہ ترکیہ  کو ہزاروں ترکوں کے قتل پر بین الاقوامی معاہدوں اور قانون کی بنیاد پر مداخلت کرنا پڑی۔"اس کے بعد سے، جزیرے پر خون نہیں بہایا گیا، اور امن برقرار ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "1959 کے معاہدے کی بنیاد پر جو ابھی تک نافذ العمل ہے، ترکیہ نے اپنی ضامن طاقت کا استعمال کرتے ہوئے جزیرے پر ترکوں کے خلاف قتل عام کو روکنے کے لیے مداخلت کی۔"   پارلیمانی   اسپیکران کے سربرایکر  اسمبلی  انیتا دیمتریو  کے



متعللقہ خبریں