یورپی پارلیمنٹ کی وینزویلا سے متعلق پالیسی درست نہیں ہے: وزیر خارجہ چاوش اولو

وزیر خارجہ چاوش اولو نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کو کسی ایک لیڈر کا ساتھ دینے کے بجائے وینزویلا کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کرنے  کی ضرورت ہے ،  ترکی یورپی یونین کے اس قسم کے فیصلےکو درست تسلیم نہیں کرتا

1137102
یورپی پارلیمنٹ  کی وینزویلا سے متعلق پالیسی درست نہیں ہے: وزیر خارجہ چاوش اولو

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے  یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے وینزویلا  میں اپنے آپ کو صدرمملکت ہونے کا اعلان کرنے والے حزب اختلاف کے رہنما  ہوان  گوائیڈو  کے طور پر تسلیم کرنے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح باہر سے مداخلت کرنا صحت مندانہ اقدام نہیں ہے اس سے مسئلہ حل نہیں ہوں گے بلکہ اس سے مسئلہ  اور بھی پیچیدہ ہوجائے گا جس سے ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں بھی آسکتا ہے۔

 انہوں نے ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کے وزرائے خارجہ  کے  اجلاس میں شرکت کی غرض سے رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کو کسی ایک لیڈر کا ساتھ دینے کے بجائے وینزویلا کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کرنے  کی ضرورت ہے ،  ترکی یورپی یونین کے اس قسم کے فیصلےکو درست تسلیم نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ مادورو  انتخابات میں الیکشن جیتنے  ہی کے نتیجے  میں اقتدار میں آئے تھے اس لئے عوام  کی رائے کااحترام نہ کرنا درست قدم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وینزویلا میں ایک مسئلہ موجود ہے جسے ڈائیلاگ اور آپس کے تعاون ہی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے مسئلے کو کس طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اس بارے میں  کوششوں  سے   وینزویلا اور وینزویلا کے عوام کی مدد کی جا سکتی ہے اور علاقے کے  مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے امریکہ کی ایران تجارتی پابندیوں کو ختم کرنے سے متعلق  میکانزم  کے قیام کے بارے میں چاوش اولو نے کہا کہ اس قسم کے تمام مسائل کو ڈائیلاگ اور آپس کے تعاون سے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تجارتی پابندیوں سے صرف ایران ہی نہیں یورپی ممالک اور جاپان سمیت دنیا کے کئی ممالک متاثر ہو رہے ہیں،  اس لئے یورپی یونین کے رکن ممالک کا امریکہ کے خلاف اس قسم کے اقدامات سے تجارتی  فضا کو مثبت بنانے میں مدد ملے گی اور مسئلے کو بھی حل کیا جاسکے گا۔

 انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے ان فیصلوں سے باز آنے کی ضرورت ہے۔  ہم ابتدا ہی سے کسی بھی ملک کے خلاف پابندیوں کی مخالفت کرتے چلے آئے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف یکطرفہ طور پر لگائی جانی والی  پابندیوں سے کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا اس بارے میں ہم پہلے ہی  سے آگاہ کرچکے ہیں۔ یورپی یونین اور امریکہ کے ایران کے بارے میں ان تجارتی پابندیوں سے متعلق خیالات ایک دوسرے سے کافی حد تک مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ان اقدامات سے انہیں بڑی خوشی ہوئی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ مسئلے کا حل نہیں ہے، مسئلہ کو تجارتی پابندیاں ختم کرنے ہی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

 دریں اثنا وزیر خارجہ  رومانیہ کی جانب سے ترکی کی یورپی یونین کی مستقل رکنیت کی حمایت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رومانیہ کے یورپی یونین کے ٹرم چیئرمین ہونے کے دور میں ترکی اور یورپی یونین کی تعلقات نارمل سطح پر آ جائیں گے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شام، چین اور یورپی یونین کی  توسیع  جیسے موضوعات پر بھی غور کیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا دیگر موضوعات کی  طرح توسیع   کے موضوع کے بارے میں بھی کوئی واضح پالیسی موجود نہیں ہے۔

  وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے روس اور امریکہ کے درمیان درمیانی مار  نیوکلیئر سمجھوتے کے منسوخ کرنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو ہونے کے ناطے وہ نیٹو کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ا بھر  کر سامنے   آنے والے اس قسم کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔



متعللقہ خبریں