صدر ایردوان دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہیں: فلسطینی علماء

فلسطینی علماء نے 16 اپریل کو ہونے والے ریفرنڈم  سے قبل یورپ کیطرف سے  صدر رجب طیب ایردوان پر الزام تراشیوں کی مہم  پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے ۔

702534
صدر ایردوان دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہیں: فلسطینی علماء

 

  فلسطینی علماء نے 16 اپریل کو ہونے والے ریفرنڈم  سے قبل یورپ کیطرف سے  صدر رجب طیب ایردوان پر الزام تراشیوں کی مہم  پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے ۔

 فلسطین تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ رائد صالح نے  بیان دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے سربراہان ،صحافیوں ،مصنفوں اور  دانشوروں کی طرف سے صدر ایردوان پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ ان کےمنافق پن کا منہ بولتا ثبوت ہیں   ۔انھوں نے عالم اسلام کی عظیم شخصیتوں میں سے صدر ایردوان کو اپنے کینہ و نفرت کا  نشانہ بنا رکھا ہے ۔ مسلمانوں کو اپنی انگلی پر نچانے کا  خواہشمند    یورپ اسلامی ممالک کو ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتا ہے  ۔ یورپ کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی وجہ سے صدر ایردوان   کو ہدف بنایا جا رہا ہے ۔ عالم اسلام کے لیے امید کی کرن صدر ایردوان نے ترکی کو ہر لحاظ سے  بلندیوں تک پہنچایا ہے ۔ عالمی برادری میں ترکی کے وقار کو بلند کیا ہے ۔ ان کی کامیابیوں کی وجہ سے تاریخی صلیبی ذہنیت  کے مالک  لیڈروں  کے دلوں میں کینہ و نفرت اور دشمنی کی آگ بھڑک اٹھی ۔جس کے بعد انھوں نے صدر ایردوان کے خلاف لفظی جنگ شروع کر دی ۔

صالح نے کہا کہ صدر ایردوان مظلوموں کی امید ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ  ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے ایردوان کو ہدف بننا چاہئیے یا  دنیا کے گوشے گوشے میں انسانوں کا خون بہانے والے امریکہ اور روس کے لیڈروں کی مذمت  کی جانی  چاہئیے ۔ صدر ایردوان دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہیں ۔  وہ مظلوم فلسطینی عوام ، القدس اور مسجد الالقصیٰ  کی نجات  کی امید ہیں   اور یورپی ممالک  اس امید کو ختم کرنے کے درپے ہے  لیکن انھیں معلوم ہونا چاہئیے کہ وہ اپنے عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے ۔

القدس اعلیٰ اسلامی وفد کے سربراہ اور مسجد الالقصیٰ کے امام خطیبی شیخ اکریمی صبری  نے بھی اس طرف توجہ دلائی کہ بعض یورپی ممالک کے سربراہان نے حالیہ کچھ عرصے سے ترکی اور صدر ایردوان کیخلاف   جو غیر مہذب دشمنانہ رویہ اختیار کر رکھا ہےوہ سفارتی آداب کے خلاف ہے ۔  ترکی اور صدر ایردوان کے خلاف ان کا رویہ ناقابل قبول ہے ۔  یورپ کو اپنے ملک میں بسنے والے ترکوں پر دباؤ  کی پالیسی کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔



متعللقہ خبریں