سفارتخانہ پاکستان انقرہ میں چوتھے یوم استحقاق کشمیر کی تقریب

یہ دن ہر سال 5 اگست کو پوری دنیا میں بھارت کی طرف سے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کے علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے گھناؤنے اقدامات کی یاد میں منایا جاتا ہے

2020441
سفارتخانہ پاکستان  انقرہ میں چوتھے یوم استحقاق کشمیر کی تقریب

سفارتخانہ پاکستان  انقرہ میں چوتھے یوم استحقاق کشمیر کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ دن ہر سال 5 اگست کو پوری دنیا میں بھارت کی طرف سے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کے علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے گھناؤنے اقدامات کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

ترک رکن پارلیمنٹ برہان قایا ترک  اس تقریب میں  مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  عالمی برادری کے مطالبے کے باوجود بھارت کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور خود بھارتی قیادت نے کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا تھا لیکن سات دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے منصفانہ مقصد میں ترک قوم ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی رہے گی۔

تقریب میں ترک رکنِ پارلیمنٹ علی شاہین  کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ انہوں نے  اپنے پیغام میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا۔

جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری تنازعہ کشمیر کے حل کا حوالہ دیتے ہوئے، صدر انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک تھنکنگ (SDE)، جنرل گیورائے  آلپر  نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ IIOJK اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں درج منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن  عباس سرور قریشی نے کہا کہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ" طاقتور صحیح ہے" اب وقت آگیا ہے  کہ اب  کہا جائے حق ہی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ  IIOJK کے معاملے میں، شہداء جنہوں نے آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہزاروں عصمت دری کی گئی خواتین، یتیم بچے، مغوی نوجوان اور وہ لوگ جن کے گھر پچھلے 76 برسوں سے محاصرے اور محکومی میں ہیں، سب سے زیادہ طاقتور ہیں، کیونکہ وہ اپنے حق خود ارادیت کے مطالبے میں حق بجانب ہیں۔

ڈپٹی ہیڈ آف مشن  قریشی نے کہا کہ  قابض  ملک  بھارت کا خیال تھا کہ اس کے 05 اگست 2019 کے اقدامات سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور امن کو خاموش کرنے میں مدد ملے گی، لیکن وہ صریحاً ناکام رہا ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد زندہ ہے، 05 اگست 2019 سے پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہے اور کشمیری اپنا جائز حق خودارادیت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جس کا کشمیریوں سے وعدہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت نے کیا تھا۔

جموں و کشمیر کے تنازع پر ترکیہ کے اصولی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے، سی ڈی اے قریشی نے بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کاز کی مسلسل حمایت پر  ترکیہ  اور صدر رجب طیب ایردوان  کا شکریہ ادا کیا۔

سی ڈی اے قریشی نے پاکستان اور ترکیہ کے دوطرفہ تعلقات کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کا منفرد رشتہ مزید مضبوط ہوتا رہے گا۔

تقریب میں سول سوسائٹی، میڈیا، تھنک ٹینکس اور انقرہ میں مقیم کشمیریوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

 

 



متعللقہ خبریں