پاکستانی سفرا کو الوداع و خوش آمدید

محمد سائرس سجاد قاضی  گزشتہ پانچ سال سے  ترکیہ میں سفیر پاکستان  کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دینے کے بعد پاکستان میں نئی اسائنمنٹ کےلیےترکیہ کوخیرآباد کہہ چکے ہیں اوراب ان کی جگہ ڈاکٹر یوسف جنید انقرہ میں سفیر پاکستان کی حیثیت سے فرائض  سر انجام دیں گے

1889298
پاکستانی سفرا کو الوداع و خوش آمدید

تحریر ڈاکٹر فرقان حمید 

دنیا بھر میں عام طور  پر پاکستان   کے بیوروکریٹس  اور خاص طور سفارتکاروں   کے بارے  میں  کوئی مثبت  رائے نہیں پائی جاتی ہے اور ان سفارتکاروں کے صرف اپنے اور  اپنے خاندان کے  مفاد  ہی  میں کام کرنے  کا لیبل لگادیا  جاتا ہے۔   اس لیے پاکستان کے عوام  سفارتخانوں اور سفارتکاروں سے دور رہنے ہی میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں ۔ ترکیہ اس لحاظ سے  بڑا خوش قسمت ملک ہے کہ  یہاں پر حکومتِ پاکستان  نے جتنے بھی  سفیر  متعین  کیے  انہوں نے  ایک دوسرے سے  بڑھ  چڑھ کر نہ صرف پاکستان کمیونٹی  کا خیال  رکھ بلکہ  دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کو ایک دوسرے  کے قریب لانے  میں کوئی دقیقہ  فروگزاشت نہ کیا  اور کمیونٹی کے دل جیتنے میں کامیاب رہے    اور اسی لگن   اور محنت  کے بل بوتے پر   دونوں ممالک کے تعلقات  میں وقت کے ساتھ ساتھ   اضافہ ہی ہوتا رہا ہے۔

محمد سائرس سجاد قاضی  گزشتہ پانچ سال سے  ترکیہ میں سفیر پاکستان  کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دینے کے بعد پاکستان میں نئی اسائنمنٹ  (نومبر میں گریڈ بائیس میں  ترقی ہونے کے بعد انہیں سیکریٹری  خارجہ  مقرر کیے جانے کی خبریں  بھی  گرم ہیں   )کے لیےترکیہ کو خیر آباد کہتے ہوئے  وطن  روانہ ہوگئے ہیں۔ وہ  اس سے پہلےجنیوا،  نیو دہلی  اور واشنگٹن میں  ایک اچھے سفارتکار  کے طور پر   اور  پھر      ہنگری میں سفیر ِ پاکستان کے طور پر  اپنے فرائض ادا کرچکے ہیں  لیکن   اس سے پہلے وہ پرائم منسٹر ہاوس بھی دو سال تک اعلیٰ عہدے پر  فائض رہے ہیں۔ میرے ذاتی خیال  کے مطابق سائرس قاضی پاکستان  کے دیگر سفیروں سے اس لحاظ سے بالکل مختلف ہیں کہ  یہ بڑے دھیمے   اور  نرم مزاج کے مالک   اور  بڑے  ملنسار  انسان ہونے کے ساتھ  ساتھ  بڑے  Down to earthہیں ۔   ان میں تکبر ، گھمنڈ یا غرور  نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ترکیہ میں  قیام کے دوران سب کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ مراسم   قائم کیے رکھے،   پاکستان اور ترکیہ  دونوں کےدرمیان تجارتی،  ثقافتی،سیاسی، تعلیمی اور سماجی  تعلقات کو فروغ دینے  میں نمایاں کردار ادا کیا اور  اپنے گھر اور سفارتخانے کے دروازے   ہمیشہ پاکستانی کمیونٹی کے لیے   کھلے رکھے۔ کمیونٹی کے مسائل سے آگاہی  اور ان کے حل کے لیے  ہر ماہ باقاعدگی سے کچہری کا انعقاد کرتے رہے۔ راقم کے سفیر پاکستان کے ساتھ ہمیشہ ہی بڑے گہرے اور قریبی مراسم رہے ہیں اور ہم شہری  (ترکی زبان میں ہم شہری  سے مراد ایک  ہی شہر  سے تعلق رکھنے والے افراد جو ایک دوسرے کا خاص خیال رکھتے ہوں )  ہونے کے ناتے کچھ زیادہ ہی مہربان رہے ہیں۔ان سے ترکیہ کی صورتِ حال سے متعلق   اکثر و بیشتر  سیر حاصل بات چیت کا سلسلہ جاری  رہتا ۔ ترکیہ سے متعلق  کسی خبر کو جا ننے  یا تصدق کرنے کے لیے راقم  سے ضرور  ٹیلی فون پر رابطہ  قائم  کرتے  اور سرکاری یا  نجی طور پر دیے جانے والے ڈنر پر     بھی  مدعو کرتے۔  ان کے پانچ سالہ  دور  کو  ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کی جانے والی جدو جہد اور محنت کی وجہ سےسنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان  تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی گئی   اور دونوں ممالک کے درمیان  کئی ایک سمجھوتے بھی طے کیے گئے   ان  ہی کے دور میں ترکیہ میں   بڑی تعداد میں پاکستانی طلبا کی اسکالرشپ دی جانے لگی کیونکہ اس سے قبل    پاکستان سے ترکی آنے والے طلبا کی تعداد محدود تھی  جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے  اور سفیر پاکستان ہی کی کوششوں سے  ترکی کی مختلف  پر  ائیویٹ  کمپنیوں  میں  انٹرنشپ  بھی دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں میں  پاکستانی  اساتذہ بھی شعبہ تدریس سے منسلک  ہو کر پاکستان کا نام روشن کرنے میں مصرف ہیں۔  سفیر پاکستان کے دور میں پاکستان کے سابق وزیراعظم  عمران خان اور موجود وزیراعظم   شہباز شریف نے ترکیہ کا  کامیاب دورہ کیا اور دونوں ممالک کے  درمیان مختلف  شعبوں میں   سمجھوتے  طے کروانے میں   سفیر پاکستان نے  بڑا اہم کردارا ادا کیا۔  پاکستان کے دونوں وزرائے اعظم کے دورے سے قبل  جب صدر ایردوان نے پاکستان  کے دورے کے دوران    پارلیمنٹ  سے خطاب  اور  مختلف شعبوں میں تعاون   کے سمجھوتوں  اور  حال ہی میں   دونوں ممالک کے درمیان  ترجیحاتی تجارتی  سمجھوتے  پر دستخط میں سفیر پاکستان کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ آپ نے اپنے قیام ترکیہ میں  جو امور سر انجام دیے ہیں ان کوکبھی  بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، خاص طور پر آپ نے مشکل حالات میں    جس طریقے سے ترکوں کے دلوں میں  پاکستان سے محبت کا  جو  چراغ روشن کیا ہے  اسے  کو بھلا کون  بھول سکتا ہے؟  ہمیں پختہ یقین ہے کہ آپ پاکستان میں رہتے ہوئے  بھی ترکوں کی محبت کو اپنے دل میں محسوس کرتے رہیں گے۔آپ جہاں بھی رہیں خوش رہیں اور پاکستان کا نام روشن کرتے رہیں ۔ اللہ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور  آپ کا حامی و ناصر ہو۔

سفیر پاکستان محمد سائرس سجاد قاضی کے پاکستان روانہ ہونے کے بعد ترکیہ  میں دس سال سے زاہد عرصے   تک پاکستان  قونصل خانے میں قونصلر جنرل کی حیثیت سے فرائض ادا کرنے والے  ڈاکٹر  یوسف جنید انقرہ میں   سفیر پاکستان کی حیثیت سے فرائض  سر انجام دیں گے۔ جیسا کہ عرض کرچکا خوش قسمتی سے  ترکیہ میں عام طور پر ایسے ہی سفیروں  کو متعین کیا گیا ہے جو   بڑے نرم مزاج   اور ترک دوست واقع ہوئے ہیں۔ استنبول میں قونصلر جنرل کی حیثیت سے  یوسف جنید نے ترکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری  کرنے کی جانب  راغب کرنے  میں بڑا نمایا ں کردار ادا کیا۔ انہیں ترکی زبان پر بھی دسترس حاصل  ہے جس کی وجہ سے  ترک حکام سے رابطہ  قائم کرنے میں انہیں ذرہ بھر بھی مشکلات کا سامنا  نہیں کرنا پڑتا ہے۔ ان  کو  قونصلر جنرل کے طور پردس سال کا جو تجربہ حاصل ہے  اور ترکوں کے ساتھ جو قریبی مراسم قائم ہیں ان سے استفعادہ کرتے ہوئے ان  کو پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون  کے سمجھوتے طے کروانے میں کسی قسم کی مشکلات کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہ ترک حکام کی  نفسیات کو  بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں   اور ان میں گھل مل جانے کے فن سے بخوبی آگاہ ہیں ۔  یہی وجہ ہے کہ ان کا تعلق  فارن آفس سے نہ ہونے  بلکہ کامرس  اینڈ ٹریڈ منسٹری سے  ہونے  کے باوجود ان کو ترکیہ میں سفیر پاکستان کے طور پر متعین کیا گیا ہے کیونکہ وزیراعظم پاکستان جانتے ہیں کہ ڈاکٹر  یوسف جنید  دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے  مزید قریب لانے  اور مختلف شعبوں میں تعاون  کے   سمجھوتے طے کروانے میں ان سے بہتر کوئی اور شخصیت نہیں ہے۔ شہباز شریف کے  پنجاب کے وزیر اعلی  ہونے کے دور میں  استنبول بلدیہ اور  دیگر اداروں کے ساتھ  تعاون کے جو معاہدے بھی طے پائے تھے اس میں اس وقت کے قونصلر جنرل  ڈاکٹر یوسف جنید نے بڑا اہم کردار ادا کیا تھا اور اس بار ان کو سفیر پاکستان کے فرائض سونپنے  کے پیچھے  شہباز شریف کی آشیر آباد حاصل ہے ۔ سفیر پاکستان  آپ کو ترکیہ میں ہم خوش آمدید کہتے ہیں ۔



متعللقہ خبریں