یورپی باشندوں کو اردو زبان جدید ٹیکنولوجی کا سہارا لیتے ہوئے ہی سکھایا جانا چاہیے: صدف مرزا

محترمہ صدف مرزا نے ٹی آر ٹی اردو سروس کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تیس سال سے  ڈنمارک میں  آباد ہیں اور وہ اردو زبان کی ترویج اور فروغ کے لیے نہ صرف ڈنمارک میں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی خدمات فراہم کررہی ہیں

1742630
یورپی باشندوں  کو اردو زبان جدید ٹیکنولوجی  کا سہارا لیتے ہوئے ہی سکھایا جانا چاہیے: صدف مرزا

گزشتہ دنوں  انقرہ یونیورسٹی کی  فیکلٹی آف  لیٹرز کے شعبہ اردو کی سربراہ  پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلن کی دعوت  پر  ڈنمارک میں آباد  پاکستان نژاد محترمہ  صدف مرزا   جوکہ مصنفہ، شاعرہ، محقق، مترجم اور براڈ کاسٹر ہیں نے اس شعبے کا دورہ کیا۔

محترمہ صدف مرزا   نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے طلبا کو اردو زبان سیکھنے کے بارے میں پیش آنے والی مشکلات پر قابو پانے اور طلبا  کو اردو  سیکھنے کی راہ  میں  حائل رکاوٹوں کو جدید ٹیکنولوجی کو   استعمال کرتے ہوئے  کس طرح دور کرنے کے طریقہ کار بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔ اُن کے اِس خطاب کو طلبا نے بے حد پسند کیا اور محترمہ صدف مرزا  کو شکریہ ادا کیا۔

بعد میں فیکلٹی کے ڈین کے آفس میں فیکلٹی کے ڈین پروفیسر  ڈاکٹر لیونت قایا پنار  سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں  اردو زبان کو ترکی میں فروغ دینے  اور مختلف منصوبوں کو شروع کرنے  پر بات چیت کی گی۔

ملاقات کے بعد  پروفسیر ڈاکٹر  آسمان بیلن نے   ایک ریسٹورانٹ میں  ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں  فیکلٹی کے  ڈین اور اساتذہ نے شرکت کی۔

اس سے قبل محترمہ  صدف مرزا نے   ٹی آر ٹی اردو سروس کے ہیڈ ڈاکٹر فرقان حمید  کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تیس سال سے  ڈنمارک میں  آباد ہیں  اور اردو زبان کو فروغ دینے  کے لیے نہ صرف ڈنمارک میں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں جب میں موقع ملتا ہے اپنی خدمات فراہم کرتی ہیں۔

ہم ٹی آر ٹی اردو   سروس  کو دیے گئے اس   خصوصی  انٹرویو کو   اردوزبان جاننے والے ناظرین ، سامعین اور قارئین  تک پہنچا رہے ہیں۔  

ترکی کے دورے پر آئی ہوئیں دنیائے شعر و ادب کے ایک درخشاں ستارے محترمہ صدف مرزا صاحبہ سے  کروا رہے ہیں۔ محترمہ صدف مرزا صاحبہ جہلم، پاکستان  میں  پیدا ہوئیں۔

آپ ایک شاعرہ، مصنفہ، مترجم اور صحافی ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے، بی ایڈ مکمل کیا۔ پچھلے تیس سالوں سے  کوپن ہیگن، ڈنمارک میں مقیم ہیں۔ کوپن ہیگن یونیورسٹی کالج سے چار برس کی تعلیم حاصل کی پھر کورٹ لینڈ یونیورسٹی سے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے ایک سیمسٹر مکمل کیا۔ دس برس تک ڈنمارک میں تعلیم و تدریس سے وابستہ رہیں۔ آج کل مکمل طور پر تصنیف و تالیف سے منسلک ہیں۔

حال ہی میں  پنجاب یونیورسٹی سے پنجابی زبان میں ایم اے، فائنل بھی مکمل کیا ہے۔

آپ کا ادبی کام آپ کی کئی سالوں کی انتھک محنت کا ثمر ہے۔ آپ نے اردو، پنجابی، انگریزی، ڈینش لٹریچر کے انتہائی سنجیدہ موضوعات پر بہت اہم کام کیا ہے۔ آپ کے کئے گئے تراجم فارسی، اردو اور ڈینش تینوں زبانوں میں موجود ہیں۔ 

پچھلے سترہ سالوں سے ٹی وی لنک، ڈنمارک سے وابستہ ہیں۔ ریڈیو، کالمز، غیر ملکی خواتین کے ساتھ ورکشاپ، رضاکارانہ ملٹی کلچرل پروگرامز کے انعقاد، کانفرنس، مشاعرے، سیمنار آپ کی کئی مصروفیات میں سے چند ہیں۔

آپ دو اہم آرگنائزیشنز کی موجودہ صدر ہیں: ویمن ان فوکس اور یورپین لٹریری سرکل۔

آپ کا ایک شعری مجموعہ “صحرا میں آبجو” ۲۰۰۸ میں شائع ہوا۔ اس کی علاوہ ۲۰۱۵ میں آپ کی کتاب “زبانِ یارِ من ڈینش” کے نام سے تاریخِ ڈینش، شعر و ادب، منتخب تراجم،  وزارت ثقافت و سیاحت، سندھ کے تعاون سے شائع ہوئی۔

اس کے علاوہ دیگر تصانیف درجِ ذیل ہیں:

۱- سخن کا سفر، ڈینش شاعرات، تراجم(۲۰۱۸)، پنجاب یونیورسٹی

۲- برگد، (۲۰۱۹) والد کی یاد میں ، بک کارنر  - چند ہفتوں میں متوقع

۳۔ خصوصی ریسرچ، ساگاز، وائی کنگز، شاعری، صوفی ازم...

۴۔ مختصر سفر نامے وغیرہ (زیرِ طبع) نیلز بوہر، اتدو سائنس بورڈ

۵۔ حکمِ سفر دیا تھا کیوں، افسانے

۶۔ اردو شاعری کا مجموعہ

۷۔ پنجابی شاعری کا مجموعہ

۸۔ اردو تدریس.... مرتب کردہ تدریسی مواد،  جو اردو کلاسز میں استعمال ہوتا رہا:

- ڈینش، اردو  بچوں کا قاعدہ ۔ شائع شدہ؛

- ابتدائی، اردو، حروف علت کی تدریس..، دو چشمی ھ... وغیرہ؛  - - بچوں کی نظمیں...

۹۔ یورپی زبانوں کے محاورات (زیر طبع)



متعللقہ خبریں