پاکستان ڈائری 45
سونامی طوفان کا تعارف اور اس کی تباہ کاریاں
نومبر میں اقوام متحدہ سونامی کے حوالے سے عالمی دن مناتی ہے تاکہ دنیا بھر کو اسکے خطرات سے آگاہی دے جائے۔ سونامی کیا ہے ؟ پہلے اس حوالے سے بات کرنا ضروری ہے سونامی سمندر کی اندر پیدا ہونے والےزلزلوں کے باعث وجود میں آتا ہے۔اس سے لہریں پیدا ہوتی ہیں جن کی رفتار اور اونچائی بہت زیادہ ہوتی ہے۔بعض اوقات یہ لہریں کئ فٹ اونچی اور کئ کلومیٹر طویل ہوتی ہیں۔ سونامی جاپانی زبان کا لفظ ہے۔ٹی ایس یو کا مطلب ہے ہاربر اور این اے ایم ای کا مطلب ہے لہر۔ اس سے مل کر لفظ سونامی بنتا ہے۔ آتش فشاں کا پھٹنا، زیر آب زلزلہ ، لینڈ سیلائڈز، شہاب ثاقب اور پانی کی منتقلی سونامی کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے پیدا ہونے والی لہریں اتنی اونچی ہوتی ہیں کہ دوسری تیسری منزل سے بھی اوپر چلی جائیں اور تیز اتنی ہوتی ہیں کہ چند منٹ میں میلوں کا سفر طے کرلیں۔ اس لئے اس حوالے سے آگاہی بہت ضروری ہے۔ سونامی کی بڑی نشانی یہ ہے کہ ساحل کا پانی کئی کلومیٹر پیچھے چلا جاتا ہے اور اسکے بعد یکدم طوفان کی صورت میں واپس ساحل سے ٹکراتا ہے۔ جس سے ساحل سمندر پر واقع علاقوں میں بہت تباہی ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں فوری طور پر اونچائی پر چلے جانا چاہئے۔
اس بار چونکہ انڈین اوشین میں آنے والے سونامی کو بیس سال مکمل ہوگئے تھے تو ان تمام لوگوں کو یاد کرنے کے لئے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا۔ یہ سونامی اتنا خوفناک تھا کہ اس میں ڈھائی لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔
اس بار اس دن کا تھیم تھا ہم مل کر مقابلہ کرنے والی کمیونٹی بنائیں گے۔ اس سے مراد ہے کہ ہم شہروں اور شہریوں کو سونامی کے خطرات سے نمٹنے کی آگاہی دیں گے اور اسکے خطرات کو کم کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔
قدرتی آفات کو روکنا تو ممکن نہیں لیکن اس کے خطرات نقصانات کو تدبیر سے کم کیا جاسکتا ہے۔ 5 نومبر کو دنیا بھر میں سونامی سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ اسکو منانے کا فیصلہ 2015میں کیا گیا تاکہ تمام ملکوں کو سونامی کے خطرات اور اس سے بچاو کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ اسکی تجویز جاپان نے دی تھی ۔اگر ہم ماضی کی طرف دیکھیں تو ایک بار پاکستان میں بھی سونامی آچکا ہے۔ جی ہاں جان کر حیرت ہوئی ہوگی لیکن پاکستان کے قیام سے دو سال پہلے 1945 بلوچستان میں مکران کے ساحل پر سونامی آیا جس سے چار ہزار لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ اس لئے ہمیں بھی اپنی ساحلی پٹی پر نظر رکھنا ہوگی۔
اب تک کا سب سے خوفناک سونامی سماٹرا انڈونیشا میں آیا۔ بحر ہند میں 2004 میں یہ سونامی آیا جس کی وجہ سے انڈونیشیا میں ایک لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے اور زلزلے کی شدت نو اعشاریہ ایک تھی۔اس سونامی سے سری لنکا تھائی لینڈ بھارت اور انڈونیشا میں بھی تباہی ہوئی تھی۔یہ اتنا خوفناک زلزلہ اور سونامی تھا کہ ان کی لہروں کی رفتار ۵۰۰ میل فی گھنٹہ تھی ۔اس ہی طرح 2011میں جاپان میں خوفناک سونامی آیا جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔اس کے نتیجے میں 19 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ سمندر میں ۹ اعشاریہ کا زلزلہ آیا جس سے سونامی نے جنم لیا اور اس کی لہریں 19 فٹ اونچی تھیں اس نے جاپانی ساحل کا 400 کلومیٹر علاقہ تباہ کردیا۔اس زلزلے نے فوکوشیما کے ری ایکٹر کو بھی نقصان پہنچایا جس سے تابکاری کا اخراج ہوا۔ اس ریکٹر نے ماحول میں ریڈیو ایکیٹو اور ہائی ٹروجن کا اخراج کردیا۔یہ علاقہ اب نوگوایریا ہے یہاں کا پانی مٹی قابل استعمال نہیں رہے اس کی وجہ سے رہائشی بےگھر ہوگئے جن کی مدد جاپان کی حکومت نے کی۔جاپان اور انڈونیشا دونوں ایسے ممالک ہیں جہاں ہر وقت سونامی آنے کا خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہاں پر کثرت سے زلزلے آتے ہیں۔ جاپان نے بروقت اقدامات کرکے تابکاری کو پھیلنے سے روکا۔
جاپان اور انڈونیشا نے مکمل طور پر علاقوں میں بحالی کا کام کیا اور عوام کی مدد کی۔موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ساحلی آبادیوں کے لئے سونامی سیلاب اور طوفانوں کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔اس لئے سونامی کے رسک سے بچنے کے لئے اقدامات بہت ضروری ہیں ۔ ہم قدرتی آفات کو روک نہیں سکتے لیکن اس سے ہونے والے نقصانات کو کم کرسکتے ہیں ۔ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کرنا بہت ضروری ہے۔سب سے پہلے رسک کے حوالے سے آگاہی ہونا چاہے۔ شہر اور ساحلی پٹی پر سائرن کا نظام ہونا چاہے۔ محکمہ موسمیات کو لوگوں کو آگاہی دینا چاہیے۔ ایمرجنسی کٹ پاس ہونی چاہیے اور ابتدائی طبی امداد کی ٹریننگ ضرور ہونا چاہے۔ بہتر ہے کہ ساحلی پٹی سے دور گھر بنائے جائیں طوفان کی صورت میں کم از کم دو میل دور اور سو فٹ کی اونچائی پر چلے جانا چاہے۔ اگر سونامی سامنے ہو تو بھاگ کر اونچی جگہ پر جانا یا ساحل کی مخالف سمت میں جانا ہی جان کو بچا سکتا ہے۔ جہاں بھی دنیا بھر میں ساحل ہیں وہاں سونامی آسکتے ہیں کیا آپ کے گرد ساحلی علاقوں میں سونامی سے نمٹنے کی تیاری مکمل ہے ؟