ہماری بہادر عورتیں۔14

لیلیٰ آچ کھوپاران ترکیہ کی پہلی ٹرک ڈرائیور

2124127
ہماری بہادر عورتیں۔14

ننھی نیلوفر چلتی گاڑی کے شیشے سے باہر اطراف کو دیکھ رہی تھی۔ گاڑی اس کے بابا جان چلا رہے تھے اور وہ اپنے پورے کنبے کے ہمراہ عید کی تعطیلات گزارنے جا رہی تھی۔ سابقہ عیدوں کی طرح اس عید کی چھٹیوں پر بھی اس کے نانا، نانی، دادا، دادی اور دیگر عزیزواقارب سب  نے گاوں میں جمع  ہو کر اکٹھے عید منانے کا پروگرام بنایا تھا۔ اس سے زیادہ خوبصورت اور بھلا کیا ہو سکتا تھا؟

 

عید قریب ہونے کی وجہ سے وطن کے ہر گوشے میں ایک گہما گہمی اور ہلچل کا سماں تھا۔ نیلوفر نے اپنے  ماں باپ کو عید کے دنوں میں راستوں پر ٹریفک کے اژدہام  پر باتیں کرتے سُنا  تو تھا لیکن اب باہر دیکھتے ہوئے اُسے   ایسے لگ رہا تھا جیسے  ہر کوئی کہیں نہ کہیں جا رہا ہو۔  نیلوفر نے اچانک گاڑی کے ماحول  کی خاموشی کو توڑا۔۔۔"بابا  میں دیکھ رہی ہوں کہ تمام ٹرالروں کے ڈرائیور مرد ہیں ۔ میں نے کسی بھی عورت کو ٹرالر چلاتے نہیں دیکھا۔ کیا عورتیں ٹرالر نہیں چلاتیں؟" ماں باپ نے حیرت سے اپنی بیٹی کی بات سُنی اور پھر مسکرانا شروع کر دیا۔

 

پھر اس کے باپ نے کہا "شاباش میری بیٹی کو۔۔۔ کتنی توجہ سے ہر چیز کو دیکھتی ہے میری بیٹی۔ کیا ہی اچھا سوال کیا ہے تم نے۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے  ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن پر میں نے اس بارے میں ایک پروگرام دیکھا تھا۔ پروگرام میں ترکیہ کی پہلی ہیوی وہیکل خاتون ڈرائیور 'لیلی آچ کھوپاران" کو متعارف کروایا جا رہا تھا"۔

 

لیلی آچ کھوپاران اس کی اپنی زبانی "64 ماڈل" کی عورت ہے۔ جب وہ چھوٹی تھی تو اُسے سُلانے میں بہت دشواری کی وجہ سے اس کا باپ اُسے ٹرک میں سیر کرواتا ۔ ٹرک انجن کی آواز اُس کے لئے لوری ثابت ہوتی۔ جب وہ سو جاتی تو پھر اسے بستر پر لٹاتا تھا۔

 

راستوں کی ملکہ کے لقب سے مشہور لیلی نے اپنے لئے پیشے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنے باپ کے پیشے کو ترجیح دی۔ بچپن میں جب لیلی  اسکول میں داخل ہوئی تو اس کے باپ نے اُسے کوئی تحفہ دینا چاہا۔ اس کی ماں کا اصرار تھا کہ اُسے سونے کی چُوڑی لے کر دی جائے لیکن ننھی لیلیٰ نے اپنے باپ کی انگلی پکڑی اور کھلونوں کے دکان پر لے گئی۔ وہاں سے اس نے اپنے لئے سیمنٹ مکسر ٹرک کا تحفہ منتخب کیا۔ ہونہار بروا کے چِکنے چِکنے پات۔۔۔ابھی اُسی زمانے میں ہی اس کا رجحان صاف دِکھائی دے رہا تھا۔

 

جب وہ بڑی ہوئی اور پیشے کے انتخاب کا وقت آیا تو اس نے اپنے باپ کو صاف صاف بتا دیا کہ وہ ٹراک ڈرائیور بننا چاہتی ہے۔ اس کے باپ کی بہت خواہش تھی کہ اس کی بیٹی ڈاکٹر یا پھر قانون دان بنے لیکن بیٹی کے شوق کے سامنے اُسے ہتھیار ڈالنا پڑے۔

 

لیلی آچ کھوپاران اتنی پُر عزم اور پُر اعتماد تھی کہ ایک ایسے پیشے کو اپنانے کے لئے جس پر مردوں کی ٹھّپہ لگ چُکا تھا وہ ایک دو نہیں پورے پانچ دفعہ ہیوی و ہیکل ڈرائیونگ  لائسنس کے امتحان میں بیٹھی اور آخر کار لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ کامیابی اس کے لئے ایک سنگِ میل ثابت ہوئی۔

 

اس طرح اس نے 1987 میں ڈرائیوری کا پیشہ شروع کیا اور 2017 میں ریٹائر ہونے تک جاری رکھا۔ اگر ہم کہیں کہ اس طویل عرصے میں خواہ اندرونِ ملک ہو خواہ بیرونِ ملک کوئی ایسی ہیوی وہیکل نہیں جسے لیلی نے نہ چلایا ہو تو مبالغہ نہ ہو گا۔ اس نے کچرا ٹرک سے لے کر ٹیکسی، آئل ٹینکر سے ایمبولینس، مسافر بس سے پھولوں کی گاڑی تک ہر طرح کی موٹر کو چلایا۔ پیٹرول کی بُو، آٹو ورکشاپیں اور    گاڑیاں اب اس کی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن چُکی تھیں۔

لیلی آچ کھوپاران نے اپنے پیشے کو نہایت خلوصِ دِل اور محبت کے ساتھ نبھایا اور بحیثیت ایک خاتون ڈرائیور کے اپنے تجربات  کو "بیک گیئر زندگیاں" نامی کتاب لکھ کر آئندہ نسلوں تک پہنچایا۔

اس پیش رو عورت کے نزدیک پیشے کی کوئی جنسیت نہیں ہوتی۔ پیشے کا مرد عورت نہیں ہوتا اسے  حق کے ساتھ ادا کرنے والے یا نہ کرنے والے ہوتے ہیں۔

 

نیلو فر اپنے باپ کو توجہ سے سُن رہی تھی لیکن باہر دیکھنا بھی جاری رکھے ہوئے تھی۔ اس دوران اس کا ہاتھ اسے کے گلے میں پڑے لکڑی کے لاکٹ سے کھیل رہا تھا۔

کہانی ختم ہونے پر اس کے ماں باپ دیکھ رہے تھے کہ لیلی کیا کہتی ہے کہ اس  کی آواز اُبھری "اچھا تو بابا کیا میں بھی آپ کی طرح بڑھئی بن سکتی ہوں؟" اس کے ماں باپ ایک دفعہ پھر اپنی بیٹی کی بات سُن کر حیران ہوئے اور پھر  اس کے باپ نے مسکرا کر کہا کہ بیٹی ابھی تو بہت وقت ہے۔ لیکن اگر تم دِل سے چاہتی ہو اور یہ پیشہ تمہیں دِل سے خوش کرے گا تو کیوں نہ ہو، یقیناً تم بڑھئی بن سکتی ہو۔ بلکہ یوں کرتے ہیں کہ عید کے بعد سے ہی شروع کر لیتے ہیں۔ اسکول کے بعد میری ورکشاپ میں آیا کرنا ہم باپ بیٹی مِل کر اپنا کام پھیلاتے ہیں"۔

لیلی کو اپنے باپ کی جذبات سے ملغوب آواز   کا احساس ہوا تو اس نے آئینے میں دیکھا دونوں باپ بیٹی کی نگاہیں ٹکرائیں اور باپ کو اپنی بیٹی کی نگاہوں سے ایک خاموش "شکریہ" مِلا۔

 

جی تو آج کی ہماری بہادر عورت ایک ڈرائیور لیلی آچ کھوپاران تھی۔ جس نے ثابت کیا کہ کسی بھی پیشے میں نام پیدا کرنے کے لئے عورت یا مرد ہونے کی  نہیں خلوص، ایمانداری اور ثابت قدمی کی ضرورت ہوتی ہے۔



متعللقہ خبریں