کیونکہ۔10

میں مصّدقہ اور درست ذرائع سے معلومات حاصل کر تا  / کر تی ہوں کیونکہ۔۔۔

2110653
کیونکہ۔10

آج ہم آپ سے، دورِ حاضر کی ہمیں عطا کردہ، ایک سہولت اور اس سہولت کی وجہ سے پیدا ہونے والی عمومی افراتفری پر بات کریں گے۔ آج کے دور میں معلومات تک رسائی نہایت سہل ہو گئی ہے اور  ہر سہولت کی طرح اس سہولت کے بھی کچھ منفی پہلو ہیں۔  تو آئیے بات اپنے مخصوص جملے سے شروع کرتے ہیں۔ "میں مصّدقہ اور درست ذرائع سے معلومات حاصل کر تا  / کر تی ہوں کیونکہ۔۔۔"

 

سامعین انٹر نیٹ کی سہولت 2000 کی دہائی میں عام ہونا شروع ہوئی اور اب  ہماری زندگیوں کا ایک حصہ بن چُکی ہے۔ اس سہولت نے حقیقی معنوں میں پوری دنیا کو ہمارے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ انٹر نیٹ کی مدد سے ہم چند لمحوں میں اور جب چاہیں جس چیز کے بارے میں چاہیں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ کچھ زیادہ دُور کی بات نہیں یہی کوئی بیس پچیس سال پہلے کسی موضوع پر معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم لائبریریوں کا رُخ کرتے اور بیسیوں کتابوں، مقالوں اور جرائد کا مطالعہ کرتے تھے اور اب ہم چند منٹوں میں اپنی مطلوبہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔   لیکن۔۔۔سوال یہ ہے کہ جو معلومات ہم نے حاصل کی ہیں وہ کس قدر درست اور قابل بھروسہ ہیں؟

 

انٹر نیٹ پر موجود معلومات کی سچائی کے بارے میں ایک عمومی اعتبار کا ماحول پیدا کرنا    نہایت دشوار ہے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ انٹر نیٹ معلومات کا ایک ایسا ذریعہ ہے جہاں معلومات نہایت وسیع ہیں اور ان معلومات کے ذرائع بہت زیادہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ  ان معلومات  کا معیار اور سچائی  کا درجہ بھی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہو سکتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ  کی سہولت رکھنے والا ہر شخص کسی بھی موضوع پر حاصل کردہ معلومات کو انٹرنیٹ سے خود بھی  شیئر کر سکتا ہے۔ اگرچہ   فوری اور غیر جانبدارانہ شکل میں خبر پھیلانا انٹرنیٹ کی نمایاں اور بنیادی خصوصیت ہے لیکن ہر ایک کے خبریں اور معلومات شئیر کرنے کی وجہ سے خبروں کے ذرائع میں اضافہ ہو جاتا اور نتیجتاً یہی انٹرنیٹ  غلط اور غیر مصدقہ خبروں کے زیادہ تیز  رفتار پھیلاو   کا سبب بن جاتا ہے۔ یہی نہیں دورِ حاضر میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے جعلی آوازیں اور جعلی مناظر تک تخلیق  کئے جا سکتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا حاصل کردہ معلومات اور خبروں کی تصدیق کرنا کہیں  زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

 

آپ پوچھیں گے کہ کیا انٹر نیٹ سے پہلے حاصل کردہ معلومات کی تصدیق کی ضرورت نہیں پڑتی تھی؟ کیا تصدیق کی ضرورت انٹرنیٹ کی ایجاد ہے؟   بالکل درست  ہے۔ تصدیق کی ضرورت ہمیشہ سے چلی آ رہی ہے۔ یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ کتابوں میں رقم  اور اخباروں میں شائع شدہ ہر چیز درست ہو۔ لیکن انسائیکلو پیڈیا اور تحقیقاتی اشاعتیں  ابھی بھی سب سے زیادہ قابل بھروسہ ذریعہ معلومات قبول کی جاتی ہیں کیونکہ ان میں درج معلومات اس موضوع کے ماہر مصّنفین و محققین کی رقم کردہ  اور باقاعدہ نظر ثانی شدہ ہو تی ہیں۔  لہٰذا معمولی غلطیاں خارج یہ تصنیفات   کہیں زیادہ قابلِ بھروسہ بن جاتی ہیں۔ جہاں تک روز مرّہ خبروں کی بات ہے تو پہلے ہم چھاپہ خانوں کے چھاپے ہوئے چند ایک اخباروں کی خبروں کا موازنہ کر سکتے اور خبر کی صداقت کا اندازہ لگا سکتے تھے۔ لیکن اب انٹرنیٹ ہمارے سامنے دنیا بھر کے ذرائع کو لا کھڑا کرتا ہے اور  ہم ایک ہی خبر کو مختلف انٹرنیٹ اخباروں اور نیوز سائٹوں پر دیکھ سکتے ہیں۔

 

سوال یہ ہے کہ انٹر نیٹ کے پیش کردہ بے شمار ذرائع سے خبر کی صداقت کی کیسے تصدیق کی جائے؟ موجودہ دور میں ایسے  انٹرنیٹ پروگرام موجود ہیں جو  اس بات کی چھان پھٹک کرتے ہیں کہ خبر کہاں سے نکلی  ہے، خبر کو پھیلانے والا کون  ہے، مختلف ذرائع اس بارے میں کیا لکھ رہے یا کہہ رہے ہیں؟  بعض ممالک  میں، سرکاری سطح پر اور نجی فرموں کی طرف سے   'نیوز مانیٹرنگ سسٹم'  صارفین کو بلا معاوضہ پیش کئے جاتے ہیں تاکہ انٹر نیٹ صارفین حاصل کردہ معلومات کی جانچ پڑتال کر کے غلط اور غیر مصدقہ معلومات  پھیلانے کا آلہ بننے سے محفوظ رہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اب "میں درست اور مصّدقہ  ذرائع سے معلومات حاصل کرتا /کرتی ہوں  کیونکہ۔۔۔ "   کہنے کے بعد اس خالی جگہ کو بھرنا آپ کے لئے بہت آسان ہو گیا ہو گا۔



متعللقہ خبریں