ہماری بہادر عورتیں۔09

آج ہم آپ کے ساتھ ترکی زبان کی ملکہ 'ژولیدہ گلزار' کے بارے میں بات کریں گے

2108581
ہماری بہادر عورتیں۔09

میں نے انتہائی سُرعت سے کتابیں بیگ میں رکھیں، اوور کوٹ پہنا  اور بیگ کو کمر پر لٹکا کر جلدی سے بیرونی دروازے کی طرف لپکی۔  یہ کہہ کے کہ "امّی ۔۔۔ میں جا رہی ہوں۔ آج مجھے ذرا دیر ہو جائے گی۔ شام کو ملتے ہیں۔ خدا حافظ " ابھی میں باہر قدم رکھنے ہی والی تھی کہ امّی کی آواز آئی۔" ایلول !بیٹی آج  واپسی پر ذرا نانا نانی کا پتا لیتی آنا ۔ وہ دونوں تم سے بہت اداس ہیں"۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو امّی کھُلے دروازے کا پٹ تھامے مجھے ہی دیکھ رہی تھیں۔  میں نے یہ کہہ کر کہ "امّی آپ کو تو معلوم ہے کہ مجھے کتنا کام ہے" باہر قدم رکھا۔ قسمت نے یاوری کی اور  بس اسٹاپ پر پہنچتے ہی بس بھی آ گئی۔  میرا وقت پر لائبریری پہنچنا ضروری تھا۔

 

 بس  کھچا کھچ بھری ہوئی تھی،   مشکل سے کھڑے ہونے کی ہی جگہ مل سکی۔  تھوڑا دم لینے کے بعد میں نے اپنے اطراف میں نظر دوڑائی تو نگاہ  مجھ سے ایک قدم آگے  بیٹھی ایک عمر رسیدہ عورت پر پڑی جو اپنی گود میں بیٹھی بچّی کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ پھر میرے دائیں طرف کھڑے ایک آدمی نے فون پر بات کرنا شروع کر دی ۔ "اسلام علیکم دادا جان۔ کل معائنے کے لئے میں آپ کو ہسپتال لے کر جاوں گا۔۔۔ یہی یاد دِلانے کے لئے فون کیا ہے۔ کل مِلتے ہیں۔ اللہ حافظ"۔ اُس مسافر نے تو فون بند کر دیا لیکن میرا ذہن اپنے نانا نانی کی طرف چلا گیا۔ پتا نہیں وہ کیسے ہیں۔  ابھی میں انہیں سوچ ہی رہی تھی کہ بس ڈرائیور نے ریڈیو کی آواز کھول  دی۔  ریڈیو پر ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی  ویژن 'ٹی آر ٹی'  کی مقبول  نیوز کاسٹر 'ژولیدہ گلزار' بول رہی تھی۔ مجھے بہت حیرت ہوئی۔ آج ہر چیز مجھے اپنے نانا نانی کی یاد دِلا رہی تھی۔ ژولیدہ  گلزار ان دونوں کی محبوب ترین نیوز کاسٹر تھی۔

 

میرے نانا بھی اور نانی بھی، نہایت پُر اثر  آواز اور نہایت خوبصورتی سے  ترکی زبان بولنے کی وجہ سے، ژولیدہ کے پرستار تھے۔

ژولیدہ 1929 میں ترکیہ کے ضلع ادانا میں پیدا ہوئی۔ پرائمری اور مڈل تعلیم اس نے ضلع مرسین سے حاصل کی اور ہائی اسکول  کی تعلیم انقرہ گرلز ہائی اسکول سے مکمل کرنے کے بعد انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون  میں داخلہ لے لیا۔

میرے نانا نانی کے مطابق ژولیدہ کا اصل سرنیم 'گیوک سان' تھا لیکن جوانی کے دور میں اسے شعر و شاعری کا شوق ہوا اور اس نے اپنے لئے گلزار کا سرنیم منتخب کیا۔  شاعری کا شوق ماند پڑنے کے بعد بھی اس نے یہ سرنیم استعمال کرنا جاری رکھا۔

 

میری نانی اس وجہ سے بھی اس کی پرستار تھیں۔ اصل میں وہ ہمیشہ سے ہی اپنے پاوں پر کھڑی ہونے والی عورتوں کو پسند کرتی رہی تھیں۔ مجھے بھی وہ یہی سکھانے کی کوشش کرتی تھیں۔ خیر آئیے دوبارہ اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں۔

 

نوجوان ژولیدہ گلزار شعبہ قانون سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وکیل بن گئی اور باقاعدہ کام شروع کرنے سے قبل تربیتی کورس بھی پورا کر لیا۔ لیکن اپنا پیشہ اختیار کرنے کی بجائےا س نے ٹی آر ٹی  سے منسلک 'انقرہ ریڈیو' میں کام کرنا شروع کر دیا۔

 

وہ ٹرکش ریڈیو کی پہلی نیوز کاسٹر تھی اور 1968 میں جب ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو  اس نے ٹیلی ویژن اسکرین پر بھی آنا شروع کر دیا۔ اصل میں اس نے نشریات میں بہت سے کاموں میں پہلے قطرے کا کام کیا مثلاً وہ پہلی لائیو براڈ کاسٹر   اور پہلی انٹرویو اینکر  بھی بنی۔ 1982 میں یعنی تقریباً 30 سال کے بعد وہ ٹی آر ٹی سے ریٹائر ہو گئی لیکن اس نے اپنے پیشے کو جاری رکھا۔  ژولیدہ نے، بحیثیت مصّنف، رپورٹر اور ٹرینر کے، متعدد نشریاتی ایجنسیوں میں کام کیا۔

وہ اپنی زبان کو درست شکل میں استعمال کرنے  کی کوشش کرتی اور دیگر زبانوں کے الفاظ استعمال کر کے ترکی زبان کو مسخ کرنے سے خاص طور پر پرہیز کرتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ میرے نانا جب بھی ریڈیو پر ژولیدہ گلزار کی آواز سُنتے تو بے اختیار کہہ اٹھتے " لیجیے ہماری ترکی زبان کی ملکہ نے بات شروع کر دی اب سب خاموش ہو جائیں"۔ جب ژولیدہ خبریں پڑھ رہی ہوتی تو ہمارے گھر میں سب ریڈیو کے گرد جمع ہو جاتے اور اسے نہایت توجہ اور شوق سے سُنتے تھے۔

 

میں ابھی بس میں ہچکولے کھا رہی تھی اور میرے خیالات مجھے کہاں کہاں لئے پھر رہے تھے۔ بس کے ریڈیو پر ابھی بھی ژولیدہ کی یاد میں پروگرام جاری تھا۔ پروگرام سے مجھے ژولیدہ کے 2011 میں وفات پانے کا پتا چلا۔ اس کی وفات کا سُن کر مجھے بہت عجیب سا محسوس ہوا۔ دِل چاہا کہ جلدی سے کام نبٹاوں اور اپنے نانا نانی کے گھر پہنچ جاوں۔

لائبریری تھی، یہ تھا ،وہ تھا جلدی جلدی سب کچھ مکمل کر کے میں نے نانا کے گھر کی راہ لی۔ نانا ابّو نے دروازہ کھولا اور نہایت مسرت بھری آواز میں کہا " بیٹی تمہیں دیکھنا  کتنا اچھا  ہے لیکن خیریت  تو ہے ناں ۔۔۔ اس وقت تم یہاں؟" میں اور صبر نہیں کر سکی اور ان سے لپٹ گئی۔  "جی میں بالکل ٹھیک ہوں اور آپ سے مِل کر اور بھی ٹھیک ہو گئی ہوں"۔ نانا  سے الگ ہو کر میں ان کے پیچھے کھڑی  نانی امّاں کی طرف  لپکی اور ان سے بھی اسی محبت سے لپٹ گئی۔ "معذرت چاہتی ہوں نانی امّاں۔۔۔ اصل میں آپ کا خیال تو ہمیشہ میرے ذہن میں رہتا ہے لیکن کام کی زیادتی کی وجہ سے آپ کے پاس آنے میں دیر ہو جاتی ہے"۔  نانی امّاں نے فوراً  مجھے تسّلی دی اور کہا " معذرت کی کوئی بات نہیں ہے بیٹی۔۔۔ تم نوجوان ہو۔ تمہارا کام کرنا ضروری ہے۔ ہمیں پتا ہے کہ تمہیں ہم سے بہت محبت ہے، چاہے تم  ہمارے پاس ہو یا ناں ہو  "۔ پھر نانی امّاں نے میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں تھاما اور محبت سے چُور نگاہوں کے ساتھ کہا کہ "پھر بھی تم نے آ کر بہت اچھا کیا۔ تمہیں دیکھ کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے۔ آج پتا نہیں کیا حکمت تھی کہ دن بھر تمہاری یاد آتی رہی۔ یہی نہیں تمہارے نانا کے ساتھ ریڈیو سُنتے ہوئے ژولیدہ کی آواز بھی سُننے کو مِلی۔ جب تم چھوٹی تھی تو کیسے اس کی نقل اتارا کرتی تھی"۔

ہم دونوں کی آنکھیں خوشی کے آنسووں سے لبریز ہو گئیں اور ہم ایک دفعہ پھر ایک دوسرے سے لپٹ گئیں۔ پھر  ہم نے چائے کے ساتھ نانی امّاں کے بنائے ہوئے شاندار بسکٹ کھاتے ہوئے ژولیدہ گلزار کے بارے میں دِل بھر کے باتیں کیں۔

 

جی تو آج ہم نے آپ کے ساتھ ترکیہ بھر کی پسندیدہ ٹی آرٹی کی پہلی خاتون نیوز کاسٹر، براڈکاسٹر اور اینکر  کے بارے میں بات کی۔

 



متعللقہ خبریں