ترکیہ اور توانائی 05

کیا جوہری طاقت، قومی توانائی کی سلامتی کے لیے کلیدی ہے؟

2094722
ترکیہ اور توانائی 05

جوہری توانائی  خاصکر   قدرتی توانائی کے محدود  وسائل     کے   مالک  ممالک کے   لیے   بڑی اہمیت   کی حامل ہے۔  حالیہ  دور میں   رونما ہونے والی روس۔ یوکرین جنگ   نے اس اہمیت کا واضح طور پر سامنے لایا ہے۔   متعدد ممالک نے    نکلیئر پاور پلانٹس  کو بند کرنے کے   عمل میں توسیع  کر دی ہے کیونکہ انہوں نے  توانائی  کے تحفظ کو  اس طریقے سے  حاصل کر سکنے کو ترجیح دی ہے۔

ترکیہ اور توانائی  نامی اس سلسلہ وار پروگرام میں آج "نکلیئر پاور  کے انرجی کی سیکیورٹی پر اثرات"  پر بات کی جائیگی۔

ترکیہ بھی جوہری ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کی صف میں  شامل ہونے کے دن گن رہا ہے۔ آک قویو نیوکلیئر پاور پلانٹ کے پہلے ری ایکٹر کو ماہ  اکتوبر میں فعال  بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

تعمیراتی کام کی تکمیل کے بعد اس  تنصیب نے 27 اپریل 2023 کو پاور پلانٹ میں فیول راڈز نصب کیے جانے کے ساتھ ایک جوہری  تنصیب  کی حیثیت حاصل کر لی۔

یہ پلانٹ  1200 میگا واٹ کی استعداد کے ساتھ 4 ری ایکٹرز پر مشتمل ہے۔اک قویو  نیوکلیئر پاور پلانٹ  کو 2026 میں اپنی بلند ترین استعداد کے ساتھ چلانے کی  منصوبہ  بندی  کی گئی ہے۔

پاور پلانٹ مکمل طور پر فعال ہونے پر سالانہ تقریباً 35 ہزار گیگا واٹ  بجلی پیدا کرسکے گا ۔ آک قویو نکلیئر پاور پلانٹ  ترکیہ کی مجموعی  توانائی کی کھپت کا 10 فیصد  کو پورا کرے گا۔

تاہم، اک قویو  نیوکلیئر پاور پلانٹ ترکیہ  کا پہلا پلانٹ ہے لیکن یہ  واحد پلانٹ نہیں ہو گا۔ کچھ مدت بعد  سینوپ اور تھریس میں  بھی ایک ایک  جوہری  پاور پلانٹ  قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

عام خیال کے برعکس، نیوکلیئر پاور پلانٹس گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج نہیں کرتے۔ اس وجہ سے، عالمی سطح پر جوہری ری ایکٹرز کی تعداد میں اضافہ کرکے گرین ہاؤس گیسوں کے مجموعی اخراج کوسالانہ  17 فیصد  تک کم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

1970 کی دہائی کے اوائل میں پیٹرول  کے بحران کے ساتھ نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تنصیبات کے قیام  میں تیزی آئی۔ جن ممالک کے پاس پیٹرول  اور ہائیڈرو کاربن کے دیگر وسائل نہیں ہیں، انہوں نے ان وسائل پر انحصار  میں گراوٹ لانے  اور  ملکی  توانائی کی فراہمی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جوہری پاور پلانٹس قائم کرنے پر  توجہ   دی۔

اس وقت 32 ممالک میں 441 ایٹمی ری ایکٹر کام کر رہے ہیں جبکہ 17 ممالک میں 53 ایٹمی ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔ نیوکلیئر پاور پلانٹس میں پیدا ہونے والی بجلی دنیا کی بجلی کی مجموعی پیداوار  کے تقریباً 10% کے مساوی ہے۔

فرانس اپنی بجلی کی طلب کا 70% سے زیادہ، یوکرائن 51%، سویڈن تقریباً 30%، بیلجیئم تقریباً 40%، یورپی یونین 26%، جنوبی کوریا تقریباً 30%، اور امریکہ 20%    تک   جوہری توانائی سے حاصل کرتا  ہے۔

دنیا بھر میں  قائم نکلیئر پاور پلانٹس کی  استعداد  کے حوالے سے  امریکہ 1 لاکھ میگا واٹ  کے قریب  فعال        جوہری  پاور کے ساتھ   سر فہرست ہے تو امریکہ کے بعد فرانس، چین ، جاپان اور روس کا نمبر آتا ہے۔

قائم نیوکلیئر پاور پلانٹس سے حاصل کردہ توانائی کے فی کس کے حساب سے فرانس  941 واٹ کے ساتھ سرفہرست ہےاور سویڈن 853 واٹ ​​کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

تو جوہری توانائی کے استعمال میں  سرفہرست ممالک میں کتنے ری ایکٹر زہیں؟ ان کی کتنی پیدا وار ہے؟

امریکہ:

امریکہ ایٹمی توانائی میں سرفہرست ہے۔ ملک میں 92 فعال ری ایکٹر زبجلی کی ضرورت  کے 20 فیصد کو پورا کرتے ہیں۔

امریکہ میں اس وقت دو ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔ تو یہ ملک وسیع پیمانے پر  ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹر   تحقیقات اور اس ضمن  میں سرمایہ کاری کررہا  ہے۔

حالیہ ایام  میں ملک کے پرانے تھرمل پاور پلانٹس  کی جگہ جوہری تنصیبات کے قیام کے لیے مطالعات اور تحقیق جاری  ہے۔

فرانس

فرانس اپنی بجلی کی پیداوار کا 70 فیصد ملک کے 56 ایٹمی ری ایکٹرز سے پورا کرتا ہے۔

فرانسیسی توانائی کمپنی EDF نےموسم سرما میں  مزید ری ایکٹرز کو فعال بنانے کے لیے بحالی کے عمل کو تیز کیا ہے۔

صدر ایمانوئل میکرون نے نامیاتی ایندھن  پر انحصار سے نجات پانے کے لیے 14 نئے جوہری ری ایکٹر بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

ملک نے  علاوہ ازیں منی ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹر (SMR) ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

عوامی جمہوریہ چین

چین اپنی بجلی کی ضروریات کا 5 فیصد اپنے 54 فعال ایٹمی ری ایکٹرز سے  پوراکرتا ہے۔

اس وقت ملک میں 22 ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔ مزید 38 ری ایکٹر کے  منصوبوں کی  چین منظوری دے چکاہے۔

چین 2025 تک ہر سال 6 سے 8 نیوکلیئر ری ایکٹر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے اور 2030 تک اس شعبے میں دنیا میں سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والا ملک بن جائے گا۔

اپریل میں 6 نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کی منظوری دینے والے چین نے رواں ہفتے 2 جوہری پاور پلانٹس میں 4 نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کی منظوری بھی دی ہے۔

جرمنی

جرمنی جوہری پاور پلانٹس کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

تاہم یوکرین میں روس کی طرف سے جنگ شروع ہونے کے بعد حکومت نے روس سے گیس کی فراہمی میں رکاوٹ کے احتمال کے پیش نظر  تیاریاں شروع کی ہیں۔

گزشتہ سال ملک نے 6 ایٹمی ری ایکٹرز سے بجلی کی کل پیداوار کا 12 فیصد  حاصل کیا۔

جرمنی نے اس موسم سرما میں بجلی کی پیداوار میں پیدا ہونے والے خلا کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔

اس تناظر میں، ملک نے دو جوہری پاور پلانٹس کو ریزرو میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانیہ

ملک میں اسوقت  9 ایٹمی ری ایکٹر کام کر رہے ہیں۔ یہ ری ایکٹر برطانیہ کی بجلی کی ضرورت کے 15 فیصد کو پورا کرتے ہیں۔

توانائی بحران کے بعد برطانیہ  30 بلین پاؤنڈ مالیت کے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

بیلجیئم

ملک میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس میں 7 ری ایکٹر کام کر رہے ہیں۔ جوہری ری ایکٹرز سے پیدا ہونے والی بجلی ملک کی تقریباً نصف ضروریات پوری کرتی ہے۔

توانائی کے بحران کی وجہ سے بیلجیئم میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس کے کام کی مدت، جنہیں پہلے 2025 میں بند کرنے کا منصوبہ تھا، میں 10 سال کی توسیع کر دی گئی۔

نیدر لینڈ

نیدرلینڈ، جس کے پاس اس وقت 1 ری ایکٹر ہے، نے 2 نئے جوہری ری ایکٹرز میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

پولینڈ

ملک نے 6 ری ایکٹرز کی منصوبہ بندی کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر جوہری ری ایکٹر کی سرمایہ کاری پر تحقیقات شروع کی ہیں۔

بھارت

بھارت میں 22 ایٹمی ری ایکٹرز  ہیں۔ نیوکلیئر توانائی  ملک کی بجلی کی پیداوار کا 3 فیصد فراہم کرتی ہے۔ ملک میں 8 ری ایکٹرز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ بھارت 10 سالوں میں ایٹمی توانائی سے اپنی بجلی کی پیداوار تین گنا کرنے کا متمنی ہے۔ یہ 12 نئے ری ایکٹرز بنانے کا ارادہ  بھی رکھتا ہے۔

جاپان

جاپان میں اس وقت 33 آپریشنل نیوکلیئر ری ایکٹرز ہیں۔ ملک میں 7 فعال ری ایکٹرز کے علاوہ مزید 9 ری ایکٹرز کو چالو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح ملک اپنی بجلی کی ضرورت کا 10 فیصد ایٹمی توانائی سے فراہم کرے گا۔

جنوبی کوریا

جنوبی کوریا میں بجلی کی پیداوار کا 28 فیصد نیوکلیئر پاور پلانٹس فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ ملک میں 25 فعال ری ایکٹر زہیں، 3 ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔ ملک 2030 تک 10 جوہری پاور پلانٹس بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس طرح بجلی کی پیداوار میں جوہری  بجلی کا حصہ 30 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

یہاں تک کہ تیل اور قدرتی گیس سے مالا مال ممالک بجلی پیدا کرنے کے لیے جوہری توانائی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں 54 ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ زیر تعمیر جوہری ری ایکٹرز میں سے 11 چین میں، 7 بھارت اور 4 روس میں ہیں۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں 4، جنوبی کوریا میں 4، امریکا میں 2 اور فرانس میں 1 ایٹمی ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔



متعللقہ خبریں