پاکستان ڈائری 01

پاکستان میں موسم سرما کے گہرے اثرات

2089941
پاکستان ڈائری 01

اس وقت بہت سردی پڑرہی ہے اگر آپ محسوس کریں تو موسم تبدیل ہوگئے ہیں گرمیاں طویل ہوگئی ہیں اور سردیوں کی مدت کم ہوگئ ہیں۔ سردیاں خشک اور شدت کے ساتھ آتی ہیں۔ اس میں لوگ بیمار ہوتے ہیں اور مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ اس بار تو دھند اور سموگ کا راج ہے اور بارش برف باری بھی نہیں ہورہی۔ لوگ منتظر تھے کہ بارش ہوجائے گی شاید سردی سے ہونے والی بیماریوں میں کمی ہوجائے لیکن ایسا اب تک نہیں ہوا۔

 ملک میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں تاہم سردیوں میں بہت سے گھریلو صارفین اس سے محروم ہوجاتے ہیں تو وہ ہیٹر نہیں چلا پاتے نا ہی چولہا۔نا ہئ انکے گیزر پانی کوگرم کرتے ہیں ۔ کچھ تو گھروں میں گیس کے سینلڈر رکھتے ہیں۔ بیشتر عوام کو نا سوئی گیس مل رہی ہے نا ہی انکو نئے گیس کینکشن مل رہے ہیں۔ گھر پر گیس سلنڈر رکھنا بہت نقصان دہ ہوسکتا ہےاس کے ساتھ رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے نکال دی ہے۔

سردی گزارنا اس ملک میں آسان نہیں کبھی گیس غائب تو کبھی بجلی موسم کی شدت سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اب تو انٹرنیٹ بھی بند ہوجاتا ہے جس سے افواہیں جنم لیتی ہیں۔بہت سے لوگ سردی زکام کھانسی کی شکایات کررہے ہیں۔ بچوں کو سکولز سے فلحال چھٹیاں ہیں وہ موسم کی شدت سے محفوظ ہیں۔ تاہم بزرگ اور نومولود بچے بھی سردی میں متعدد بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جن میں نزلہ زکام بخار اسہال کھانسی نمونیا عام ہیں انکو سردی سے بچانا بہت ضروری ہے۔پاکستانی عوام کے لئے صبح اٹھ کر معمولات زندگی انجام دینا بہت مشکل ہے۔ سب کو کام یا پڑھنے بھجینے سےپہلے خاتون خانہ کس کرب سے گزرتی ہے۔ کبھی چولہا نہی جلتا کبھی ہیٹر بند ہوجاتا ہے تو کبھی گرم پانی غسل خانے میں نہیں ہوتا۔ لوگ کیتلی میں پانی گرم کرکے وضو کرتے ہیں۔ کچھ تو فرائی پین آگ پر سیک کر اس سے کپڑے استری کرتے ہیں۔ جن بجلی گیس دونوں نا ہو تو لوگ لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔

جو گھر سے نکلتے ہیں وہ الگ مسائل کا سامنا کرتے ہیں اکثر سکول کالجز اور دفاتر میں ہیٹر نہیں ہوتے اور شیشے ٹوٹے ہوئے ہوتے ہیں عوام موسم کے رحم و کرم پر آجاتے ہیں۔ گھر میں تو انسان رضائی کمبل لے سکتا ہے۔باہر تو ہم اس میں پھر نہیں سکتے لیکن چارہ صرف یہ ہے کہ دستانے موزے ٹوپی سویٹر پہن کر رکھا جائے۔ تاہم وہ بھی اب غریبوں کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں لنڈے اور اتوار بازار میں کپڑوں کی قیمتیں آسمان پر چلی گئ ہیں۔ اب غریب کیسے تن کو ڈھپے۔ سردی میں زندگی رک سی جاتی ہے۔ ہم سب کا بھی فرض بنتا ہے ایک دوسرے کی مدد کریں گاڑی میں پرانے گرم کپڑیں رکھیں اور اگر آپ امیر ہیں تو نئے گرم کپڑے عطیہ کریں۔ چادریں، موزے، ٹوپیاں، سویٹر، مفلر، دستانے ماسک یہ سب آپ عطیہ کرسکتے ہیں۔اس کے ساتھ کھانے پینے کی اشیا اور نقدی بھی عطیہ کیا جاسکتا ہے۔ حکمران اس معاملے میں اللہ کو جواب دہ ہیں اور انہیں اس سے ڈرنا چاہیے۔وہ ووٹ لے کر اس لئے آئے ہیں کہ عوام کے لئے سہولت مہیا کریں۔

سیاست تو کرتے ہیں لیکن خدمت کیوں نہیں کرتے کس نے انکو منع کیا ہے کیوں نہیں غریبوں کے رہائشی علاقوں کا معائنہ کرتے کیوں نہیں انکی مدد کرتے۔ حکومت اور خدمت کا موقعہ برابر نہیں ملے نا ہی ووٹ بار بار ملے گا۔اس لئے جو اللہ کی طرف سے موقع دیا گیا ہے اسکو سیاست کے بجائے تھوڑا عوام کی خدمت بھی کرلیں تو دین اوردنیا دونوں سنوار جائیں گے۔ سردی میں پریشان عوام کی دادرسی کریں۔

 

 




متعللقہ خبریں