کیونکہ۔03

میں تھیئٹر جاتا / جاتی ہوں کیونکہ۔۔۔۔۔۔

2088679
کیونکہ۔03

آج ہم آپ کے ساتھ فنون لطیفہ کی 3000 سالہ ماضی کی حامل شاخ یعنی' تھئیٹر 'کے بارے میں بات کریں گے۔ اس 3000 سالہ عرصے میں سینما، ٹیلی ویژن، سوشل میڈیا جیسے عناصر  کے معمولاتِ زندگی کا حصّہ بننے کے باوجود تھیئٹر ہماری زندگیوں میں اپنا وجود بدستور برقرار رکھے ہوئے ہے۔

 

"میں تھیئٹر جاتا / جاتی ہوں کیونکہ؟" کہنے کے بعد وجوہات کی فہرست ہر فرد کے ذوق اور طرزِ فکر کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں۔ ہم ان وجوہات کو ایک عمومی چوکھٹے کے اندر بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔ تھیئٹرکا سب سے پہلا فائدہ یہ ہے کہ یہ مختلف ثقافتوں کو سمجھنے اور ان کا جائزہ لینے کا امکان فراہم کرتا ہے۔ تھیئٹر  کے ، مختلف زمانوں اور جغرافیاوں سے متعلق ،کھیل دیکھنے والوں کو ان زمانوں اور ان ثقافتوں کی دریافت اور تفہیم کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تھیئٹر کے موضوعات خاص طور پر نوجوان تماشائیوں کے لئے تجسس کے دروازے بھی وا کرتے ہیں۔

 

بصری، سمعی اور جذباتی عناصر کو ایک جگہ جمع کرنے کی وجہ سے تھیئٹر اپنے تماشائیوں کو ایک ایسا تجربہ کرواتا ہے جس کا ظہور صرف اسی زمانی عرصے میں اور اسی مقام پر ہو رہا ہوتا ہے۔ یوں تو روز مرّہ زندگی میں گھر میں تنہا انٹر نیٹ پر فلم یا ڈرامے دیکھنے کا رجحان عام ہو چُکا ہے  لیکن تھیئٹر ایک ایسی سرگرمی ہے جو فنکاروں کی فنکاری کو تازہ تازہ اور انسانوں کے ایک گروہ کے ہمراہ بلابراہ راست دیکھنے کا موقع فراہم کرتی اور اس طرح اجتماعی  معاشرتی جذبات  کو مضبوط  بناتی ہے۔ تھیئٹر  دیکھتے وقت ایک ہی تجربے سے گزرنے والے تماشائیوں میں ایک رابطہ پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ باہمی رابطہ اس فردی احساس سے کہیں زیادہ پُر اثر ہوتا ہے   جو ہم تنہا فلم دیکھتے وقت یا کوئی ادب پارہ پڑھتے وقت محسوس کرتے ہیں۔

 

تھیئٹر، اسٹیج کے پس منظر سے لے کر فنکاروں کے لباس تک، ڈائیلاگ سے لے کر فنکاری کی تکنیکوں تک، متعدد تعمیری عناصر پر مشتمل ہوتا ہے۔ تھیئٹر دیکھتے وقت تماشائی غیر شعوری شکل میں ان عناصر کا جائزہ لیتا ہے اور یہ جائزہ اپنے حقیقی ماحول کے بارے میں اس کی طرزِ فکر کو مثبت شکل میں تبدیل کردیتا ہے۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ کسی فرد کی جمالیاتی حِس جس قدر ترقی یافتہ ہو گی وہ اپنے کام کو اسی قدر زیادہ نفاست اور اسی قدر زیادہ توجہ سے کرے گا۔

 

اگرچہ ایسے مفّکروں کی کمی نہیں جن کے خیال میں فنون لطیفہ میں کیونکہ کی گنجائش نہیں ہوتی بلکہ فن کا مقصد صرف فن ہے۔ یعنی ہم، فن برائے مقصدیت نہیں فن برائے فن کے حامیوں کی بات کر رہے ہیں۔ لیکن  ہمارے خیال میں کوئی کیسا ہی فن برائے فن کا طرفدار کیوں نہ ہو معاشرے اور فرد کی تعمیر و تربیت  کے حوالے سے تھیئٹر کے فوائد سے  انکار نہیں کر سکتا۔ کھیل کو دیکھتے وقت تماشائیوں کا اس کھیل کے فوائد سے بے خبر ہونا یہ مفہوم نہیں رکھتا کہ وہ اس سے کچھ نہیں سیکھیں گے ۔  بصری، سمعی اور اجتماعی احساسات ایسے عناصر ہیں جو ہمارے شعور کا حصّہ بن کر زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر ضرور ہماری رہبری کرتے ہیں۔ آپ سب کے لئے تھیئٹر والے بہت سے دنوں کی تمّنا کے ساتھ۔

 



متعللقہ خبریں