تجزیہ 02

ترک قومی خفیہ سروس کی 97 ویں سالگرہ کے موقع پر تنظیم کے موثر ڈھانچے کے عمل میں آنے پر تبصرہ

2088123
تجزیہ 02

قومی خفیہ سروس کے قیام کی 97 ویں سالگرہ  ترکیہ کے عالمی جیو پولیٹکس   میں بڑھتے ہوئے اثرات اور  بدلنے والے طاقت کے محرکات  کی ایک دلیل ہے۔2010 سے ترکیہ کےخفیہ سروس کی  2010 سے ابتک کی تبدیلی کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔بہارِ عرب کے آغاز سے  ترکیہ کی سلامتی  اور شراکت داری کے ماحول میں  بھی تبدیلی آئی ہے اور حکمت عملی  کی فضا  میں  عظیم تبدیلی کا موجب بنی ہےاور جامع حکمتِ عملی کے اصلاحات کی ضرورت  پیدا ہوئی ہے۔شام کی خانہ جنگی کی پیچیدگی نے خاص طور پر ریاست کی اہم صلاحیتوں کی نشوونما کی ضرورت کا تقاضا پیش کیا ہے۔

مختلف غیر متناسب خطرات اور دہشت گردی کے عروج نے خطے کو انٹیلی جنس وار زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کے جواب میں ترکیہ نے مہارت سے اپنی فوجی اور انٹیلی جنس حکمت عملیوں پر نظر ثانی کی۔ صدر ایردوان کی قیادت میں سٹریٹیجک  ترجیحات  کی تشریح کی ہےاور خفیہ سروس  کی قابلیت  قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کے اہداف کے ساتھ  ہم آہنگ ہونے کی شکل میں  اہم سطح تک فروغ دیا ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی  محقق پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا اس موضوع پر جائزہ  ۔۔۔

 ترکیہ  کی خارجہ پالیسی میں ایک رد عمل سے ایک فعال اداکار میں تبدیلی قابل ذکر ہے۔ صدر ایردوان نے سول ملٹری تعلقات میں انقلاب برپا کرنے اور زیادہ موثر اور روک تھام کے فوجی انداز کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس اسٹریٹجک ارتقاء کا ایک کلیدی پہلو، انحصار کو کم کرکے اور ترکیہ کے دفاعی انفراسٹرکچر کو بہتر بنا کر خود کفیل دفاعی صنعت کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ انٹیلی جنس سیکٹر کے انقلابی خصوصیت کے اقدامات، اس وسیع سٹریٹیجک  تناظر کا ایک ناگزیرحصہ ہے۔

حاقان فیدان کی قیادت میں ترکیہ کی انٹیلی جنس اصلاحات کئی اہم مراحل میں ہوئیں۔ سب سے پہلے، انٹیلی جنس مقاصد کی از سر نو ترتیب تھی، جو کہ اندرونی  انٹیلی جنس فوکس سے ایک وسیع تر اور زیادہ جامع بیرونی انٹیلی جنس مشن کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس دوبارہ ترتیب کے لیے انسانی ذہانت کے وسائل کو مضبوط بنانے اور قومی خفیہ سروس کے آپریشنل دائرہ کار کو اہم سطح پر وسعت  حاصل ہوئی۔

اس کے بعد ایک ساختی تبدیلی کی گئی جس نے ایک زیادہ مربوط اور  ہم آہنگ انٹیلی جنس ماحولیاتی نظام قائم کیا۔ ایجنسیوں کے درمیان کرداروں اور ذمہ داریوں کی از سر نو تشریح  نے انٹیلی جنس کو مزید مربوط انداز میں سہل بنایا ہے ۔ ایوان صدر کے ساتھ قومی خفیہ سروس کے الحاق نے انتظامی کاموں میں سہولت فراہم کی ہے اور اس کی کارکردگی اور  جوابی کاروائی  کرنے کی صلاحیت کو فروغ دیا ہے۔

انٹیلی جنس صلاحیتوں میں تکنیکی ترقی خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اصلاحات کے ایک اور سنگ بنیاد کے طور پر سامنے آئی ہے، ۔ مثال کے طور پر قومی خفیہ سروس  کا ڈراونز  مالک ہونے نے  دہشت گرد گروہوں کو نمایاں طور پر کمزور کیا ہے اور انٹیلی جنس کاروائیوں میں  حکمت عملی   کے معیار کو کافی بلند سطح تک پہنچایا ہے۔

بدلنے والے طاقت کے محرکات  اور بڑھنے والے  جغرافیائی سیاسی تناؤ  کے ساتھ  ایک نیا رخ اختیار کرنے والی عصرِ حاضر کی دنیا   انٹیلی جنس کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔ ترک خفیہ سروس  کی  ہائبرڈ خطرات کا مقابلہ کرنے اور مستقبل کے حالات کی پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر ترکیہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے انتہائی  اہم ہے۔

تنظیم کی 97 ویں سالگرہ پر، ابراہیم قالن نے   اس کے ارتقا پذیر ذہانت کے نظریے کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی تنازعات کی بڑھتی ہوئی پیچیدگی، جغرافیائی سیاسی بیانیے کی تشکیل میں ٹیکنالوجی کی اہمیت، اور ابھرتے ہوئے کثیر قطبی عالمی نظام کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ قالن کے  نئے طاقت کے مراکز اور اتحاد کے ڈھانچے کی تشکیل کے بارے میں خیالات بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے جامع ادراک  کی عکاسی کرتے ہیں۔

ترکیہ کے انٹیلی جنس نظریے کے وسط  میں دو بنیادی اصول  موجود ہیں: خود کفالت اور روک تھام۔ قالن  نے کثیر الجہتی خطرات  کے برخلاف  قومی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ میں ان اصولوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اس تناظر میں، انٹیلی جنس  کو سائبر سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی خطرات، توانائی، خوراک اور اقتصادی سلامتی جیسے متنوع علاقوں کا احاطہ کرنے والی وسیع تر اسٹریٹجک صلاحیتوں سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔

خطرات کا  بر وقت اندازہ لگانے اور ان میں گراوٹ لانے  کے  زیر مقصد  روک تھام  کا ہدف  اپنی اہمیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ نقطہ نظر  قومی خفیہ سروس کے ترکیہ کی عمومی سلامتی  کے لائحہ عمل میں سٹریٹیجک  اہمیت کو تقویت دیتا ہے۔

جیسے جیسے عالمی تناؤ بڑھتا جا رہا  ہے،  سفارت کاری میں انٹیلی جنس کا کردار تیزی سے اہم ہوتا جارہا ہے۔ شام، عراق، لیبیا اور قاراباغ جیسے خطوں میں ترکیہ کے تجربات انٹیلی جنس کی زیر قیادت سفارت کاری کی بڑھتی ہوئی اہمیت کا مظہر  ہیں۔ قالن کی  رہنمائی میں، انٹیلی جنس ڈپلومیسی زیادہ نمایاں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، غیر متناسب خطرات کی پیچیدگی اور فروغ پانے والے  عالمی اتحاد کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرتے ہوئے  کہیں زیادہ نمایاں کردار ادا کرنے کی  تیاری میں ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی  محقق  ڈائریکٹر پروفیسر  مراد یشل طاش کا اس موضوع پر جائزہ  ۔۔۔

 

 



متعللقہ خبریں