کیونکہ۔02

میں گاڑی چلاتے وقت سیل فون کا استعمال نہیں کرتا یا نہیں کرتی کیونکہ۔۔۔

2085490
کیونکہ۔02

آج ہم آپ سے ٹریفک کے دوران سیل فون کے استعمال سے پرہیز کے بارے میں بات کریں گے۔ سیل فون کا ماضی کوئی بہت پرانا تو نہیں لیکن اس وقت یہ ہماری زندگیوں کا ایک ناگزیر حصّہ بن چُکا ہے۔ ہمارا موضوع ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی سے نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ مارکیٹ میں آنے والے سیل فون نہیں ہیں بلکہ ٹریفک کے دوران اس کے غیر محتاط  استعمال   کے پیدا کردہ مہلک خطرات ہیں۔ آئیے  ہم اپنی صحبت کا آغاز ان الفاظ سے کرتے ہیں کہ " میں گاڑی چلاتے وقت سیل فون کا استعمال نہیں کرتا یا نہیں کرتی کیونکہ۔۔۔

 

کیونکہ گاڑی چلانا ایک مسلسل توجہ طلب کام ہے۔  گاڑی چلاتے وقت مختلف اطراف سے آسکنے والے خطرات کے مقابل چوکّنا ہونے کی وجہ سے ذہن معمول سے زیادہ کام کر رہا ہوتا ہے۔ ڈرائیور بیک وقت پیڈل دبانے، اسٹیرنگ پکڑنے، آئینے پر نگاہ رکھنے اور راستہ  دیکھنے جیسے  متعدد امور سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔ بظاہر یہ کام آٹو میٹک دِکھائی دیتا ہے لیکن اصل میں ہمارا ذہن ہر لمحے کوئی نہ کوئی فوری  فیصلہ کر رہا ہوتا اور ہمارے ہاتھوں اور پیروں کو مسلسل احکامات بھیج رہا ہوتا ہے ۔ ان احکامات کی ہمارے اعضاء تک  بروقت اور بغیر کسی خلل کے رسائی ہمیں گاڑی کو بحفاظت چلانے میں مدد دیتی ہے۔ خواہ ہمیں احساس نہ بھی ہو تو اس ذہنی مصروفیت کے دوران کسی اور چیز کی مداخلت ہمارے ذہن کے لئے ایک اضافی کام کا مفہوم رکھتی  ہے۔ آٹو میٹک گاڑیوں کی طرح ہمارا ذہن بھی اضافی بوجھ لادے جانے کی صورت میں عارضے کی علامات ظاہر کرنے لگتا ہے۔

 

آپ کہیں گے کہ "گاڑی چلاتے ہوئے ایک دو منٹ کی ٹیلی فون کال میرے ذہن کو کیا تھکائے گی؟"

آئیے اس سوال کا جواب شواہد سے دیتے ہیں۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ گاڑی چلاتے وقت ٹیلی فون  کا استعمال کرنے والے ڈرائیور خطرے کو بھانپنے اور فوری تدبیر اختیار کرنے کے معاملے میں ٹیلی فون سے پرہیز کرنے والے  ڈرائیوروں کے مقابلے میں نسبتاً کم چوکّنے ہوتے ہیں۔ ڈرائیونگ ایک ایسا عمل ہے جو  ذہن اور جسم کے ربطِ باہمی سے سرانجام پاتا ہے اور اس عمل کے دوران بعض اوقات ایک لمحے سے بھی کم وقت کی مداخلت آپ کی یا سامنے والے کی زندگی بچا لیتی  ہے۔ لیکن اگر ذہن ٹیلی فون کے ساتھ مشغول ہو تو جسم کو بھیجے جانے والے احکامات میں تاخیر ہو  جاتی ہے اور اس لمحے بھر کی تاخیر کا بدل کبھی ڈرائیور  کی اور کبھی  راہگیر کی زندگی بن جاتی ہے۔

 

ڈرائیونگ کے دوران ہیڈ فون لگا کر بات کرنا بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ ہیڈ فون کی صورت میں ا گرچہ ڈرائیور کے ہاتھ مصروف نہیں ہوتے لیکن ٹیلی فون پر کی جانے والے گفتگو  سے ذہن مصروف ہو جاتا اور نتیجتاً  توجہ بٹ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  گاڑی چلاتے وقت ٹیلی فون کا استعمال دنیا میں ہر جگہ جُرم سمجھا جاتا  ہے اور اس کی سزا دی جاتی ہے۔


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں