پاکستان ڈائری- اے پی ایس پشاور حملہ

اے پی ایس پشاور پر حملہ ایک ایسا ہولناک سانحہ ہے کہ کوئی بھی درد دل رکھنے والا شخص اس کو بھول نہی‍ں سکتا۔ ١٤٤ قیمتی جانیں اس حملے میں چلی گئی اور بزدل دشمن کی طرف سے سکول پر حملہ اسکی پہلے نظیر نہیں ملتی

2070961
پاکستان ڈائری- اے پی ایس پشاور حملہ

پاکستان ڈائری - اے پی ایس پشاور حملہ

اے پی ایس پشاور پر حملہ ایک ایسا ہولناک سانحہ ہے کہ کوئی بھی درد دل رکھنے والا شخص اس کو بھول نہی‍ں سکتا۔ ١٤٤ قیمتی جانیں اس حملے میں چلی گئی اور بزدل دشمن کی طرف سے سکول پر حملہ اسکی پہلے نظیر نہیں ملتی۔ اس سانحے میں شہید ہونے والی سب سے کم عمر طالبہ صرف چھ سال کی تھی ۔

خولہ بی بی شہید تمغہ شجاعت ایک ننھی پری کی کہانی جو دہشت گردی کی جنگ میں لقمہ اجل بن گئ۔ سانحہ اے پی کے وقت خولہ صرف چھ سال آٹھ ماہ کی تھی۔ وہ اس دن ایڈمیشن کے لئے آئی تھی اسکے والد اے پی ایس میں ہی استاد تھے۔ اس کے ایڈمیشن کے لئے کچھ پیپرز کی فوٹو کاپی کرانی تھی تصویر چاہیے تھیں۔اس لئے وہ جونیئر سکول سے سینئر ونگ میں آگیے. خولہ اپنے والد الطاف حسین کے ساتھ کلاس ون میں ایڈمیشن کے لئے آئی تھی

خولہ کا نمبر دو بھائیوں اور ایک بہن میں تیسرا تھا. وہ دو ہزار آٹھ میں مانسہرہ بالا کوٹ میں پیدا ہوئی .اس کے والد بعد ازاں انہیں پشاور لئے آئے .

١٦ دسمبر کے بدقسمت دن خولہ اپنے والد کے ساتھ تصویر کھنچوانے کالج ونگ آگئ وہاں فوٹو کاپی تصویر اور اس کی پرنٹنگ کی سہولت موجود تھی.اتنے میں فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگی خولہ کو اسکے والد میڈم سعدیہ کے حوالے کرگئے اور خود باہر نکل گئے کہ کیا ہورہا ہے۔ دہشتگردوں نے اسکے والد کو نشانہ بنایا اور وہ گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔

کمپیوٹر لیب میں دہشتگرد آئے میڈم سعدیہ کو شہید کیا پھر انہوں نے خولہ کو بالوں سے اٹھا کر سر پر گولی ماری۔ معصوم بچی کی باقیات ایک اور بچے پر گری‍ں۔ دہشتگرد اس کو بچے کو مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے یوں وہ بچہ زندہ بچ گیا۔ ایک معصوم صرف چھ سال کی عمر میں دنیا سے چلی گئی۔ ایک ننھی شہید جس کی جان وطن پر قربان ہوگئ۔


والدین کے مطابق وہ بہت پیاری بچی تھی اس کی لکھائی بہت اچھی تھی. خولہ کو رنگ کرنے کا بہت شوق تھا اپنی کلر بکس پر بہت رنگ کرتی تھی .گھر میں اپنی والدہ کی بھی مدد کرتی اور بھائی بہن کے ساتھ پیار سے رہتی.


اپنے ننھے قدم اٹھا کر وہ سکول گئ لیکن واپس تابوت میں آئی۔ اللہ تعالی اسکے گھر والو کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین .اسکے والد اب بھی تدریس سے وابستہ ہیں اور بچو‍ں کو مفت تعلیم دیتے ہیں۔ پت سہری سوال بالاکوٹ میں اس کے نام پر سکول قائم ہے.جہاں بہت سی بچیاں مفت تعلیم حاصل کررہئ ہیں.اللہ تعالی خولہ سیمت تمام شہدا کے درجات بلند فرمائےاور حملہ آور انکے سہولت کاروں کو تباہ و برباد کردے آمین۔

 



متعللقہ خبریں