پاکستان ڈائری - پاکستانی اقلیت

پاکستان کی اقلیتوں میں عیسائی ، ہندو ،  قادیانی، سکھ ، پارسی  اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم انکےلیے حالات زندگی پاکستان میں تنگ کیے جارہے ہیں

2028726
پاکستان ڈائری - پاکستانی اقلیت

پاکستان ڈائری- پاکستانی اقلیت

پاکستانی اقلیتوں نے ملک کی ترقی میں ہمیشہ شانہ بشانہ حصہ ڈالا۔ وہ پاکستان کے وجود کا دائمی حصہ ہیں۔پاکستان انکا بھی اتنا ہی ہے جتنا ہمارا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے دفاع کے لیے اقلیتوں نے ہر طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں سفید اقلیتوں کا مظہر ہے۔

پاکستان کی اقلیتوں میں عیسائی ، ہندو ،  قادیانی، سکھ ، پارسی  اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم انکےلیے حالات زندگی پاکستان میں تنگ کیے جارہے ہیں۔

پاکستان سے محبت کے لئے صرف پاکستانی ہونا ضروری ہے اس پر ہم کسی کے مذہبی عقائد کو بیچ میں نہیں لاسکتے۔ ہم تمام الہامی کتابوں اور انبیا کو بطور مسلمان مانتے ہیں تو اقلیتوں کے احترام کی زمہ داری ہم پرزیادہ ہے۔ 

 اقلیت بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں۔ وہ بھی پاکستان کی ترقی میں اتنا ہی حصہ ڈال رہے ہیں جتنا ہم تو پھر ان سے ناروا سلوک کیسے کیا جاسکتا ہے۔ اکثریت کو یہ اجازت کس نے دی ہے کہ اقلیت کےساتھ برا سلوک کرسکیں۔ حالیہ کچھ سالوں میں اقلیتوں کے ساتھ ایسے ایسے انسانیت سوز واقعات ہوئے کہ شرم سے سرجھک جاتا ہے۔ جڑانوالہ میں جو کچھ میسحی برادری کے ساتھ ہوا وہ بہت دردناک اور تکلیف دہ ہے۔ان کے گھروں پر حملے، سامان کی توڑ پھوڑ اور انکی عبادت گاہوں کی بےحرمتی ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ میں بطور انسان ان سے معافی کی طلب گار ہو ہر دردل رکھنا والا اس دن شرم سے جھک گیا۔

 پاکستان میں زیادہ تر مسیحی غربت کی لیکر کے نیچے رہ رہے ہیں۔ زیادہ تر مسیحی آبادی کچی بستیوں کی رہائشی ہے۔ ان کے پاس تعلیم صحت اور پانی کے صاف پانی پینے کی سہولیات کا فقدان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان پر حملوں کی تلوار بھی لٹکتی  رہتی ہے۔۔اس سب صورتحال میں اگر کوئی ان پر کوئی توہین مذہب کا الزام لگادے تو انکی بستیاں جلا دی جاتی ہیں۔یہاں تک کہ انکو قتل کردیا جاتا ہے۔

اگر کوئی بھی پاکستانی توہین مذہب کا ارتکاب کرے تواسکی سزا کا فیصلہ عدالت کرے گی. ہجوم اپنے ہاتھ میں سزا کے فیصلے نہیں لےسکتا۔ جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا وہ ہمارے ملک میں لاقانونیت اور عدم برداشت کا مظہر ہے۔ساری دنیا اس حوالے افسوس کا اظہار کررہی ہے. ہمیں انتہا پسند قرار دیا جارہا ہے۔

 مذہبی منافرت آج کا مسئلہ نہیں ہے یہ پاکستان میں سالوں سے چلا آرہا ہے. 

۲۰۱۱ میں اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی کو قتل کردیا گیا یہ واقعہ دارلحکومت اسلام آباد میں ہوا۔ وہ آسیہ بی بی کیس میں اسکا ساتھ دے رہے تھے۔ انکا تعلق مسیحی برادری سے تھا یہ ہی انکے قتل کی وجہ بنی۔ چرچ پر حملے بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور اب عیسائیوں کے گرجا گھروں ان کے مکانات کو آگ لگانا بات بہت بڑھ چکی ہے. 

   جڑانوالہ فیصل آباد میں جو ہوا وہ پورے پاکستان پر سوالیہ نشان ہے.  ان حملوں میں ناصرف گرجا گھروں کو جلایا گیا بلکے مسیحی شہریوں کے گھر بھی جلائے گئے۔ اس سب کے پیچھے وجہ یہ بتائی گئ کہ دو میسحی نوجوانوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ اس کی وجہ سے اشتعال پھیلا اور اسکی پاداش میں بےقصور لوگوں کے گھر اور انکی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ توہین مذہب بلکل بھی آزادی رائے نہیں کسی کو بھی یہ کرنے کا حق حاصل نہیں لیکن اگر کوئی اسکا مرتکب ہوتا ہے اسکو سزا قانون دے گا عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں نا لے۔ اب جو کچھ ہوا اس سے پاکستان کا منفی تاثر دنیا بھر میں گیا۔ ہمارے پڑوسی ہندوستان نے چاند پر قدم رکھ کر ہیڈ لاینز بنائیں اور ہم نے اپنے ہی ملک کی اقلیتوں کے گھروں اور عبادت کی جگہ جلا کر دنیا میں بدنامی کمائی۔ ہم کہاں جارہے ہیں یہ نفرت لاقانونیت ملک کو تاریکیوں میں دھکیل دی گی۔ اسکو روکنا ہوگا ورنہ بہت دیر نا ہوجائے۔

 



متعللقہ خبریں