چشمہ شفاء۔49

آج ہم آپ کے ساتھ جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے 'دوا نگلنے کا طریقہ'

2021156
چشمہ شفاء۔49

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم آپ کے ساتھ جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے 'دوا نگلنے کا طریقہ'۔

 

دوا کا جسم میں انجذاب اس پانی سے لے کر، جسے ہم دوا نگلنے کے لئے پیتے ہیں، ہمارے بیٹھنے کے طریقے تک متعدد  عناصر سے متاثر ہوتا ہے۔ ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ  دوا کو نگلتے وقت ہماری جسمانی پوزیشن اس بات کا تعین کرتی ہے کہ نگلی ہوئی دوا کتنی دیر میں اثر دکھانا شروع کرے گی ۔

 

تو آئیے دیکھتے ہیں کہ علاج کو زیادہ موئثر بنانے کے لئے ہمیں دوا کو کیسے نگلنا چاہیے؟

 

دوا کا انجذاب معدے میں نہیں چھوٹی آنتوں کے اندر موجود  اُبھاروں  اور ان ابھاروں پر موجود خلیات کی مدد سے ہوتا ہے۔ چھوٹی آنت جہاں دوا کے انجذاب کی ہم بات کر رہے ہیں  تقریباً 200 مربع میٹر لمبا جسمانی حصّہ ہے۔ لیکن اس عمومی تصّور سے برعکس ایسی ادویات بھی یقیناً موجود ہیںجو معدے میں کھُلتی ہیں۔ معدے کااندرونی حصہ جسم کا سب سے زیادہ ایسڈک حصہ ہے اور ایسڈک ادویات کو تحلیل کر کے جذب کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نوعیت کی ایسڈک ادویات کو خالی پیٹ کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔

 

اور اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کہ دوا نگلتے وقت ہمارے بیٹھنے کا طریقہ کیوں اہمیت کا حامل ہے؟

 

معدے کاتناو کی حالت میں ہونا یا پھیلاو حالت میں ہونا دوا کے انجذاب میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عام طور پر معدہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہماری خوارک جمع ہوتی ہے اور جب بائیں طرف رُخ کر کے لیٹا جائے تو معدے پر تہ  آجاتی ہے اور  اس کے خالی ہونے میں دیر لگتی ہے۔ ذیابیطس جیسی بعض پیچیدہ بیماریاں معدے میں تناو کو سُست کرتی ہیں اور معدے کو خالی ہونے میں دیر لگتی ہے نتیجتاً خوراک  کی طرح ادویات کو بھی خون میں شامل ہونے میں لمبا عرصہ لگتا ہے۔ لیکن دائیں طرف رُخ کر کے لیٹنے والوں میں معدے کے اندر موجود خوراک یا دوا تیزی سے انتڑیوں میں پہنچ جائے گی اور نتیجتاً  اس کے انجذاب میں  بھی سرعت آ جائے گی۔ اگر  کھڑی حالت میں یا چلتے ہوئے دوا یا خوراک لی جائے تو معدے میں تناو کا عمل تیز رفتار ہو گا لہٰذا دوا بھی تیزی سے جذب ہو جائے گی۔یعنی معدے کا سکڑنا اور پھیلنا جس قدر تیز ہو گااسی قدر تیزی سے دوا چھوٹی آنت میں پہنچ کر جذب ہو جائے گی۔ حاصلِ کلام یہ کہ دوا کھانےکے بعد ہمیں حرکت کرنا چاہیے۔ سیدھی حالت میں بیٹھنا چاہیے اور اگر لیٹنا ہو تو دائیں طرف رُخ کر کے لیٹنا چاہیے۔

 

اس کے علاوہ دوا نگلنے کی شکل بھی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ ادویات محلول، سفوف، کیپسول اور گولی کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ دوا کے مالیکیولوں کا سائز، پانی یا تیل میں گھُلنے کی خصوصیت، ایسیڈک یا پھر بیسک  ہونا دوا کے جذب ہونے پر اثر ڈالتا ہے۔

 

خاص طور پر کیپسول کو نگلنے میں دقّت کا سامنا کرنے والے مریض اس کے اندر موجود دوا کو نکال کر نگلتے ہیں جو  درست طریقہ نہیں ہے ۔کیونکہ دوا کو اس کے اندر موجود مادّوں کی خصوصیات  کے مطابق کیپسول، گولی یا سفوس کی شکل دی جاتی ہے۔ مثلاً ایسیڈک ماحول میں اثر پذیری شروع کرنے والی ادویات کو کیپسول میں رکھ کر معدے میں بھیجا  جاتا ہے۔ معدے کے ایسڈ سے مل کر انجذاب کی شکل لینے والی ادویات کو گولی کی شکل  دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوا کو اسی شکل میں نگلنا چاہیے جس شکل میں وہ موجود ہو۔

 

اور اب بات کرتے ہیں گولی نگلنے کے درست طریقے پر۔

دوا نگلنے میں جس پہلو کو بہت اہمیت حاصل ہے وہ ہے وافر پانی۔ دوا کو وافر پانی کے ساتھ نگلنا چاہیے۔ پانی  کی وافر مقدار گردوں کو نقصان سے بچائے گا۔ اس کے علاوہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض ادویات خوراک کی نالی یا پھر معدے کی دیوار کے ساتھ چپک کو السر کا سبب بن جاتی ہیں لہٰذا اس نوعیت کی  ادویات کے نقصان سے بچنے کے لئے دوا نگلتے وقت وافر مقدار میں پانی پینا چاہیے۔

مختصر یہ کہ ڈاکٹر دوا کے ساتھ ساتھ  جو تجاویز دیتے ہیں ان پر توجہ دینا نہایت درجے اہمیت رکھتا ہے۔

 

دوا کو محفوظ شکل میں نگلنے میں مدد دینے والی  بعض تجاویز مندرجہ ذیل ہیں:

  • دوا کے استعمال سے قبل اس کے اوپر درج دوا کے خصائص و اثرات کو پڑھیں اور ہدایات پر عمل کریں۔ دوا کی مجّوزہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔
  • دوا کو وقت پر استعمال کریں۔ بعض انسان دوا کے استعمال کے وقت کو  کھانے کے وقت یا پھر سونے کے وقت کے ساتھ مربوط کر لیتے ہیں۔
  • دوا کو روشن ماحول میں نگلیں کیونکہ اندھیرے میں دوا لیتے وقت کوئی غلطی ہو سکتی ہے۔
  • اپنے ڈاکٹر کو دوا سے متعلقہ  مسائل  سے فوراً آگاہ کریں۔
  • اگر دوا کے استعمال میں یا ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل میں دقّت ہو رہی ہو تو اپنی قریبی افراد سے مدد حاصل کریں۔
  • دوا کا استعمال روکنے سے قبل اپنی صحت کی کیفیت کا محتاط جائزہ لیں اور  نسخے میں درج مقدار پوری ہونے تک دوا کا استعمال جاری رکھیں۔ اگر ڈاکٹر کو دوا کا استعمال بند کرنے میں کوئی مضائقہ نہ ہو تو  دوا چھوڑی جاسکتی ہے۔ یاد رکھیں بعض ادویات کو صرف اسی صورت میں استعمال کرنا چاہیے جب ضرورت ہو۔


متعللقہ خبریں