تجزیہ 39

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اور انتخابات کے ممکنہ نتائج پر تبصرہ

1991342
تجزیہ 39

ترکیہ  میں 28 مئی کو عوام ایک بار پھر پولنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔ 14 مئی کو منعقد ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات  کے پہلے مرحلے میں، جمہور اتحاد نے قومی ا سمبلی میں اکثریت حاصل کی ہے تو  صدر ایردوان  کے  495 فیصد ووٹوں کی شرح سے  ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے کے باوجود  50 فیصد کی حد کو عبور نہ  کرنے پر صدر کے انتخاب   کا عمل دوسرے راونڈ   کی طرف چلا گیا تھا۔ کمال کلچ دار اولو  بلند سطح کی توقعات کے باوجود  صرف 44 فیصد ووٹ لینے میں کامیاب رہے تھے۔  اب ملک دوبارہ سے انتخابات کی جانب بڑھ رہا ہے تو یہ سلسلہ پر امن طریقے سے  جاری ہے ۔ یہ صورتحال ترک  ڈیموکریسی کی پختگی کا ایک نمایاں مظہر ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع سے متعلق جائزہ ۔۔۔

14 مئی کو پہلا راونڈ منعقد ہونے والے  صدارتی و پارلیمانی انتخابات میں  کئی ایک غیر متوقع نتائج بھی سامنے آئے۔ خاصکر  اپوزیشن  کے محاذ اور اس کے حمایتی بین الاقوامی حلقوں  میں  اس حوالے سے اہم سطح  کی توقعات وابستہ تھیں ،  دعوے کیے  جا رہے تھے کہ کمال کلچ دار اولو  پہلے مرحلے میں صدر منتخب ہو جائینگے اور ملت اتحاد  پارلیمانی  اکثریت  حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیگی۔  درحقیقت یہ ایک  ادراک    کاکھیل تھا اور  بعض  ہیرا پھیری  پر مبنی سرویز  بھی اس کی تصدیق کرنے سے قاصر رہے تھے۔ تا ہم ، آخر  کار حقیقت ایک بار پھر آشکار ہوئی اور حزب اختلاف  کو  پہلے مرحلے میں ایردوان اور جمہور اتحاد کے مد مقابل  بھاری حزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایردوان نے پہلے مرحلے میں کلچ دار اولو  سے قریب 25 لاکھ  زیادہ ووٹ لیے۔  جمہور اتحاد نے ایک بار پھر  قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لی  تو ملت اتحاد   کو اقلیتی حیثیت کا سامنا کرنا پڑااوراس طرح تمام تر دعووں کے محض  خیالی پلاو ہونے کی  ایک بار پھر   تصدیق  ہوئی۔ سامنا کرنا پڑااور رنا پڑااور س قت ایک بار پھر آشکار ہوئی اور ھ

عالمی وبا ، یوکرین جنگ اور آخر میں 50 ہزار سے زائد انسانوں کے ہلاک ہونے والی زلزلے کی آفت کے باوجود  کیوں  کر ایسا نتیجہ سامنے آیا ہے۔؟  اولین  طور پر  ایردوان  ان تمام تر عوامل کے باوجود  کلچ دار اولو  کے مقابلے میں  کہیں زیادہ پر  اعتماد  ایک لیڈر کے طور پر سامنے ہیں، ترکیہ  میں موجودہ اقتصادی مسائل کو  محض ایردوان کی ہی قیادت میں حل کیے جا سکنے  اور زلزلہ زدہ علاقوں کی نشاط نو اور اپنے پاوں پر کھڑا   کرنے  کا کام   ایردوان کی ہی جانب سے سر انجام دے سکنے  کی سوچ حاوی ہے۔ حزب اختلاف کا 6 جماعتوں پر مشتمل اتحاد، ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی سے کام نہ کرنے کا ظہور، اور سب سے بڑھ کر کلچ دار اولو کی پی کے کے کی سیاسی شاخ   عوامی  ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ شراکت رائے دہندگان میں  کہیں زیادہ  رد عمل کا موجب بنی۔  خر کار ایردوان نے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کی تو کلچ دار اولو اور اس  کے اتحادیو ں کی بھاری حزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔  اب ترکیہ 28 مئی کو صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

کلچ دارا ولو 180 ڈگری کی واپسی کے ساتھ قوم پرست، مہاجرین مخالف  پوزیشن  سنبھالنے والے  کٹر  دائیں بازو کے حامل امیت اوزداع  کے ساتھ اتحاد قائم کرتے ہوئے  عوام کے سامنے آئیں گے۔  ان کے لیے بیک وقت  امیت اوز داع، انتہائی دائیں بازو  اور PKK / عوامی ڈیموکریٹک پارٹی   کے درمیان توازن کرنا لازمی ہو گا۔ پہلے مرحلے میں5  فیصد ووٹ لیتے ہوئے   ایک غیر متوقع کامیابی حاصل کرنے والے  صدارتی امیدوار سنان اوعان نے ایردوان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایردوان سابقہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں تو رائے دہندگان کے سامنے  کلچ دار اولو اور ان کے اتحادیوں کے درمیان تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے  اپنے ہاتھ کو مزید مضبوط  کرنے کی پوزیشن  اور پارلیمانی اکثریت کے ساتھ  ووٹرز کے  رو برو ہوں گے۔چونکہ  ترک عوام عمومی طور پر قومی استحکام کو ترجیح دیتے ہیں ، لہذا یہ کارڈ ایردوان کے لیے ایک مضبوط عنصر کے طور پر نمایاں ہے۔ 



متعللقہ خبریں