پاکستان ڈائری - پاکستانی سیاست اور خواتین کی ہراسانی

سوشل میڈیا بہت بے لگام ہوگیا جب جس کا دل کرتا ہے وہ خواتین پر جھوٹے الزام لگا دیتا جوکہ ٹاک آف دی ٹاون بن جاتا ہے۔ کچھ شر پسند اسکو جان کر شئیر کرتے ہیں کچھ سادہ لوح اسکو سچ مان لیتے ہیں

1980208
پاکستان ڈائری -  پاکستانی سیاست اور خواتین کی ہراسانی

پاکستان ڈائری - پاکستانی سیاست اور خواتین کی ہراسانی

ہراسانی خواتین کے لئے بہت تکلیف دہ ہوتی ہیں خواتین اپنے عزت و ناموس کو لے کر بہت حساس ہوتی ہیں۔ کوئی زرا سی بھی انکی کردار کشی کرے  تو یہ انکو نفسیاتی اور جسمانی طور پر بہت تکلیف دیتا ہے۔ خاتون چاہیے جتنی بہادر ہو اس کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں اپنے کردار ناموس عزت کو لے کر ہر عورت بہت جذباتی ہے۔ تاہم سوشل میڈیا بہت بے لگام ہوگیا جب جس کا دل کرتا ہے وہ خواتین پر جھوٹے الزام لگا دیتا جوکہ ٹاک آف دی ٹاون بن جاتا ہے۔ کچھ شر پسند اسکو جان کر شئیر کرتے ہیں کچھ سادہ لوح اسکو سچ مان لیتے ہیں۔ پر بہت سے نیک دل افراد اس مہم کو جعلی قرار دے کراگے نہیں بڑھنے دیتے۔ پاکستان میں ایک بڑی تعداد میں خواتین اینکرز صحافی  فنکارائیں اور خواتین سیاست دان عملی میدان کا حصہ ہیں۔ ان کے کام کے سب ہی متعرف ہیں پر افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ شر پسند لوگ ان خواتین کی عزت و ناموس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ پسند نہیں ہے کہ خواتین عملی میدان کا حصہ کیوں بن رہی ہیں اور وہ کیوں اپنا نام بنارہی ہیں۔

مہوش حیات پاکستان کی صف اول کی اداکار ہیں انکی فلمز کروڑوں کا بزنس کرتی ہیں۔ ان کے خلاف انتہائی زہریلی مہم چلائی گئ جس سے انکی عزت اور زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا۔ میں نے اس وقت آواز اٹھا کر اس چیز کی مذمت کی تاکہ مہوش حیات کو یہ نا لگے کہ وہ اکیلی ہیں ہم سب انکے ساتھ ہیں۔ شوبز میں ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اداکارائیں کوئی پبلک پراپرٹی بن گئ ہیں اور جب جس کا دل کرے انکے ساتھ کچھ بھی منسوب کردے یہ غلط ہے۔ ایسے لوگ جو خواتین کے خلاف جھوٹے ٹویٹ کریں ، منفی مہم چلائیں، انکی ایڈیٹ کرکے تصاویر یا ویڈیوز بنائیں انکو سخت سزا ہونی چاہیے اس حوالے سے سائبر قوانین بھی موجود ہیں۔

 شف ایوسفزئی پاکستان کی میڈیا انڈسٹری کا بڑا نام ہیں اور ان کو مارننگ شو عوام میں بہت مقبول ہے۔ وہ باہر کے ملک سے فارغ التحصیل ہیں اور بہت محنتی ہیں۔ ایک بدتمیز یوٹیوبر نے ان پر انتہائی منفی حملے کئے اور انکی ساکھ کونقصان  پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کے کچھ عرصے بعد شفا یوسفزئی کے گھر پر مسلح افراد نے دھاوا بھی بول دیا۔ انہوں نے یوٹیوبر کے خلاف بھی کاروائی کا فیصلہ کیا اور دوسرے واقعے کی رپورٹ بھی تھانہ کوہسار میں جمع کروائی۔ اس ہی طرح اگر کوئی بھی خواتین کی کردار کشی کرے پھر بچ کر نکل جائے تو پھر مزید ایسے واقعات ہونگے۔ شفا کے خلاف منفی مہم چلانے والے یوٹیوبر کو سخت سزا ملنی چایے تاکہ آگے بھی لوگوں کے لئے سبق ہو کہ خواتین کے خلاف جھوٹ نہیں نشرکرنا اور نا ہی انکی کردار کشی کرنی ہے۔

ملیکہ بخاری پاکستانی سیاست کا چمکتا ہوا ستارہ ہیں وہ بہت ہی قابل اور ذہین خاتون ہیں۔وہ پارلیمانی سیکٹریری برائے قانون اور انصاف رہیں۔ انہوں نے ایسی بہت سی قانون سازی کی جو خاص طورپر خواتین کے لئے بہت سودمند ثابت ہوئی۔ وہ پیشے کے لحاظ سے بیرسٹر ہیں ۔ وہ ۲۰۲۱ میں ینگ گلوبل لیڈر منتخب ہوئیں اس کے ساتھ وہ کلام لا کا حصہ ہیں۔ انکو کو کوئین مدر ایوارڈ اور ہیلینا کینڈی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ ملیکہ تحریک انصاف سے تعلق رکھتی ہیں اور رجیم چینج کے بعد انہوں نے بہت ہمت سے مصائب کا مقابلہ کیا۔ اب عید کے روز سے انکو ایک بار پھر ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا یہ بہت افسوسناک ہے ایک جعلی ویڈیو ان سے منسوب کی گئ۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین اور خواتین کی بڑی تعداد انکی سپورٹ میں آگئے۔

یہ سلسلہ بہت افسوس ناک ہے کام کرنے والی عزت دار خواتین کو یوں بدنام کرنا ان پر بہتان تراشی کرنا ایک سنگین گنا ہ ہے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے سوشل میڈیا ونگز کی اخلاقی تربیت کرنا چاہیے تاکہ خواتین پر الزام تراشیاں بند ہوں۔

..

 

 

 



متعللقہ خبریں