تجزیہ 33

پی کے کے۔ وائے پی جی کے نام نہاد  شامی کمانڈر مظلوم عابدی کے قافلے کو ہدف بنانے کے حقائق

1975100
تجزیہ 33

دو ہیلی کاپٹروں کے گرنے کے بعد کردستان محبان ِ  وطن یونین ۔ پی کے کے/ وائے پی جی  تعلقات کی پوچھ گچھ کے بعد  ترکیہ  نے کردستان محبان وطن یونین کے خلاف سخت اقدامات  اٹھائے  تھے۔ ترکیہ نے  اس   تناظر میں سلیمانیہ  ہوائی اڈے پر اپنا فلائٹ آپریشن روک دیا، اس کے بعد فضائی حدود کو مکمل  طور پر بند کر دیا ۔ ان حالات میں سلیمانیہ ہوائی اڈے پر  کیے گئے مسلح ڈراون  حملے  کے باعث  تمام تر توجہ اس علاقے پر مرکوز ہو گئی۔ موصول ہونے والی معلومات کے مطابق  پی کے کے۔ وائے پی جی کے نام نہاد  شامی کمانڈر مظلوم عابدی کے قافلے کو ہدف بنایا گیا تھا، اس  بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مذکورہ قافلے میں امریکی فوجی بھی شامل تھے۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

جب شمالی عراق میں  مقامی ذرائع نے سلیمانیہ ہوا ئی اڈے پر ایک دھماکہ ہونے کی  اطلاع  دی تھی تو  تمام تر نگاہیں اچانک اس علاقے پر مرکوز ہو گئیں۔ دھماکے کی وجوہات   پر سوالات اٹھائے جانے لگے ۔ دوہوک میں وائے پی جی  کے ارکان کے سوار ہونے والے دو ہیلی  کاپٹروں کو حادثہ پیش  آنے سے پی کے کے۔ وائے پی جی اور کردستان محبان وطن یونین کے درمیان  آپریشنل تعلقات بے نقاب ہو ئے ۔  جس پر ترکیہ نے سخت رد عمل کا مظاہرہ کرتے  ہوئے سلیمانیہ ہوائی اڈے پر  اپنے فلائٹ آپریشن کو روک دیا  اور   ترک فضائی حدود کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔   ان حالات میں سلیمانیہ میں  رونما ہونے والے دھماکے نے فطری طور پر توجہ  حاصل کی۔

اس دھماکے کے بعد ایس ڈی جی۔ وائے پی جی کے کمانڈر مظلوم عابدی کے قافلے کو نشانہ بنائے جانے کی خبریں سامنے آنی شروع ہو گئیں،  تاہم کردستان محبان وطن یونین اور پی کے کے  ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی۔ حتی ٰ ایس ڈی جی کے سرکاری دفترِ ترجمان نے بھی   ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم عابدی  شام میں اپنے فرائض پر مامور ہے۔   لیکن وقت گزرنے کے ساتھ امریکی فوجی حکام نے  اس  حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مظلوم عابدی  کو سلیمانیہ میں ہدف بنایا گیا ہے۔  یہ بیان  اس تک محدود نہیں تھا ،  انہوں نے مذکورہ قافلے میں تین امریکی فوجیوں کی موجودگی کا بھی اعلان کیا۔  یہ تمام تر پیش رفت آیا کہ کیا مفہوم   رکھتی ہے؟

حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر، ہدف بنائے جانےو الے قافلے، پی کے کے۔ وائے پی جی اور بفیل طالابانی کی قیادت کی عراقی کردستان محبان ِ وطن یونین کے درمیان  منظر عام پر آنے وا لے تعلقات۔ یقیناً تعلقات کا یہ تمام نیٹ ورک امریکہ کی سرپرستی میں پروان چڑھ رہا تھا۔ یہ  واضح  ہو رہا ہے کہ  امریکہ نے مظلوم عابدی کو فوجی طیارے کے ذریعے سلیمانیہ کے ہوائی اڈے تک پہنچایا اور اس کی ہمراہی کی، حتی  اس سے بھی کہیں زیادہ آگے بڑھتے ہوئے   امریکی فوجیوں  نے اس شخص کے لیے زندہ ڈھال کے فرائض اد ا کیے۔

ترکیہ  نے مظلوم عابدی کے قافلے کو نشانہ بناتے ہوئے یا دوسرے الفاظ میں  انتباہی فائر کرتے ہوئے  بعض اصولوں میں  تبدیلی لائی ہے اور امریکہ  کے ساتھ ساتھ کردستان محبان وطن یونین اور پی کے کے۔ وائے پی جی کے سامنے اپنے موقف کو پیش کیا ہے۔ ترکیہ اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ  بننے کی شکل میں امریکی  سرپرستی میں ایک نئی چال چلنے اور اس کے اداکار وائے پی جی اور کردستان محبان وطن یونین کے پیش  پیش ہونے کو بھانپتے ہوئے  اس چال کو  ناکام بنانے کے زیر مقصد اس کے خلاف اپنی پوزیشن سنبھال رہا ہے۔  خاصکر عراقی کردستان محبان وطن یونین کے بر خلاف سخت اقدامات کا مشاہدہ ہو رہا ہے، سلیمانیہ ہوائی اڈے کے لیے فضائی حدود کو بند کیے جانے کے بعد  اس مقام کو نشانہ بنایا جانا  اہم پیش رفت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ تا ہم ایسا لگتا  ہے کہ ان کاروائیوں کا دوام بھی سامنے آئے گا۔ بفیل طالابانی  نے امریکی  حمایت کے ما تحت  ایک انتہائی  خطرناک کھیل کھیلنے کی کوشش کی، وائے پی جی کو عراق کے اندر ایک جائز کردار کے طور پر تسلیم کرنا، اسے سرکاری  حیثیت دلانے کے لیے کاروائیاں کرنا،  عسکری طور پر آپریشنل مشترکہ امور میں داخل کرنا قابل توجہ ہے۔ یہ محض کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے برخلاف  اپنے پلے کو بھاری بنانے  کے لیے نہیں کر رہا بلکہ امریکہ/اسرائیل جیسی عظیم طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کر رہا ہے  اور اس نئی مساوات میں اپنی جگہ بنانے کے درپے ہے۔ ترکیہ میں ممکنہ اقتدار کی تبدیلی کی صورت میں  یہ اس چیز کو قبول کرانے کی سوچ رکھتا ہے  یا  اس سمت میں  تجاویز پیش کرسکتا ہے۔

تاہم ترکیہ کے واضح  اور دوٹوک پیغامات، اٹھائے گئے اقدامات، سلیمانیہ ہوائی اڈے کو نشانہ بنائے جانے کے ساتھ پیش کردہ نئے  متعلقہ اصولوں نے عراقی کردستان محبان وطن یونین کے سامنے  بھاری بل پیش کیا ہے۔  ایسا لگتا ہے کہ ترکیہ اس طرز کی کاروائیوں کو آئندہ بھی جاری رکھے گا۔ قباد طالابانی کا فوری طور پر  انقرہ کا دورہ کرتے ہوئے قومی خفیہ سروس کے سربراہ حقان فیدان سے ملاقات کرنے کو نقصان کو کنٹرول میں لینے کی کوشش سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اگر کردستان محبان وطن یونین  نے مطالبات کو پورا نہ کیا تو اس کو نئی  کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور یہ اقدام محض سیاسی اور اقتصاد ی  حد تک محدود نہیں ہوں گے۔



متعللقہ خبریں