تجزیہ 23

ترک دفاعی صنعت کی شاندار ترقی اور ترک عسکری مصنوعات کی طلب پر ایک جائزہ

1941758
تجزیہ 23

ترک دفاعی صنعت  کسی ستارے کی طرح چمکنے دمکنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔  حالیہ برسوں میں   بلندیوں  کی جانب مائل  اس شعبے نے  بالخصوص سال 2022  میں نمایاں سطح  کے  کارنامے سر انجام دیے ہیں۔  ترک دفاعی صنعت و ہوا پیمائی شعبے نے  گزشتہ برس  4٫3 ارب ڈالر کی برآمدات سر انجام دی ہیں۔  سال 2021 میں 3٫2 ارب ڈالر کی برآمدات سر انجام دیتے ہوئے  اسوقت تک کے  برآمدات کے ریکارڈ کو توڑنے والی ترک دفاعی صنعت  و ایوی ایشن  شعبے نے اس طرح گزشتہ برس ایک   نیا ریکارڈ قائم کیا ہے ۔

سیتا خارجہ  پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

آک پارٹی کے اقتدار کے ابتدائی ایام سے  ہی ایک سٹریٹیجک  شعبے کے طور پر تصور کیا  جانے والا  ترک دفاعی  صنعت و ایوی ایشن شعبہ  قدم  بہ قدم   مضبوطی  حاصل کرنے کے  عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔  خاصکر  حالیہ برسوں  میں  کسی ستارے کی طرح چمکنے والا یہ شعبہ  سال 2022 میں  4٫3 ارب ڈالر کی   برآمدات  سر انجام دے  چکا ہے۔  اس طرح سال 2022 کے لیے ہدف مقرر کردہ 4 ارب ڈالر کی برآمدت کے ہدف کو پار  کر لیا گیا ہے۔  اس شعبے میں برآمدات میں   اول نمبر پر  سال 2021 کی طرح بائیکار فرم رہی ہے۔  مشہور ٹی بی ٹو   کی پیداکنندہ  فرم   نے گزشتہ برس 1٫18 ارب ڈالر کی برآمدات سر انجام دی ہے۔ تقریباً 50 ارب ڈالر کے حجم   تک رسائی کرنے والے ترک دفاعی صنعتی  شعبے  کی متعدد فرمیں  عالمی لیگ میں  نمایاں مقام کی جانب رواں دواں ہیں۔  دنیا کے  بیشتر ممالک  کی جانب  اپنے برآمدات نیٹ ورک کو وسعت دینے سمیت   کئی ایک ترک فرمیں دنیا  کی پہلی  ایک سو فرموں کی فہرست میں شامل ہو چکی ہیں۔  7 ترک فرمیں  دفاعی صنعتی میدان میں  اعلی معیار کی  عالمی رقابت  فہرست میں داخل ہو گئی ہیں۔  خاصکر  اسیل سان، ٹرکش ایرو سپیس انڈسٹریز  جیسی  ممتاز ترک فرموں نے   شاندار کامیابیوں پر اپنی مہر ثبت کی ہے۔

ترکیہ حالیہ پالیسیوں میں آزادانہ طریقے سے  اپنے مفادات  کو مرکزی  محور بناتے ہوئے  سیاسی حربے کر رہا ہے  تو  بڑے افسوس سے کہنا پڑتا  ہے  کہ اسے اپنے مغربی اتحادیوں کی جانب سے سنگین قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا  ہے۔  خاص طور پر اسلحہ کی پابندیوں کے ذریعے  ترک افواج کی صلاحیتوں کو متاثر کرنے کا ہدف بنایا گیا۔ تا ہم یہ پابندیاں  ترکیہ کے عزم  کو مزید پختہ کر رہی ہیں  تو  بلواسطہ   طریقے سے انہوں نے   ترک دفاعی صنعت  کی ترقی اور ترویج میں  بھی  کردار ادا کیا ہے۔  آج ترک فوج کی ضروریات کے 80 فیصد کو  مقامی پیداواری وسائل سے  پورا کیا جا سک رہا ہے۔  اس شعبے نے  کئی ارب ڈالر کی برآمدات  کر سکنے کی صلاحیت  حاصل کی ہے۔ بلاشبہ، سب سے اہم خصوصیت جو ترکی کو اس میدان میں اپنے ہم عصروں  میں  ممتاز  بناتی ہے  وہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو تنازعات میں سرگرم ہے اور سرحد پار وسیع پیمانے پر فوجی کارروائیاں کرتا ہے۔ اس طرح ترکیہ  فیلڈ  کی ضروریات کو سمجھتا ہے اور  تیار کردہ   اسلحہ  کے نظام کی فعال طریقے سے   جانچ پرٹال کرتے ہوئے اس میں مزید جدت لانے کا مواقع بھی حاصل کرتا ہے۔  خاصکر  مسلح ڈراونز  کے شعبے میں ترک فرمیں  جنگ کی فطرت کو بدلنے کی حد تک  جدید  ٹیکنالوجی    کی بدولت  اس شعبے میں  اول نمبر پر جگہ بنا چکی ہیں ۔  عراق، شام ، لیبیا  اور آذربائیجان  میں    ترک مسلح ڈراونز   نے   جنگ  کے تخیل کو  بدل کر رکھ ڈالا ہے تو  انہوں نے      میدان جنگ میں  اپنی اعلی صلاحیتوں کی بدولت    دنیا  بھر میں اپنا نام  بنایا ہے۔  عصر حاضر میں  30 سے زائد ممالک  نے ترک مسلح ڈراونز خریدے ہیں، تو اسوقت بیسیویوں ممالک   انہیں خریدنے کے درپے  ہیں۔   یہ  ڈراونز   ان نایاب ماڈلز میں شمار ہوتے ہیں جو غیر متناسب اور روایتی دونوں اہداف کے خلاف کار آمد ہیں۔

دفاعی صنعت ان شعبوں میں نمایاں ہے  جو ترکیہ کو ایک عظیم ریاست بننے کے حوالے سے مستقبل کی جانب لیجائے گا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موجودہ حکومت اس  شعور اور بیداری کے ساتھ اس شعبے سے  تعاون کو جاری رکھے گی۔ دفاعی صنعتی ادارے کا مقصد 2053 تک ترکیہ کی دفاعی صنعت کو 100 فیصد خود مختار بنانا اور اس کی برآمدی استعداد کو 50 بلین ڈالر تک بڑھانا ہے۔ آک پارٹی  کے اقتدار نے  سال 2003 سے  اس شعبے کی بھر پور حمایت و تعاون کیا ہے تو خاصکر  حالیہ دور میں ترک  فوجی  صنعت  کاشعبہ  ایک جامع  تبدیلیوں   کے دور سے گزر رہا ہے۔ 2016 میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد دفاعی صنعت کو ایوان صدر سے جوڑنا اور ’’ڈیفنس انڈسٹری ‘‘ کا قیام بھی اس میں کارگر رہا۔ اس لیے یہ پیش قیاسی ہے کہ دفاعی صنعت میں ترقی اور سرعت میں  مزیدنکھار آتا رہے گا ۔



متعللقہ خبریں