تجزیہ 05

روسی صدر پوتن کا جزوی متحرک ہونے کے اعلان اور نکلیئر اسلحہ استعمال کی دھمکی پر ایک جائزہ

1886987
تجزیہ 05

روسی صدر ولا دیمر پوتن  کی جانب سے "جزوی متحرک  ہونے" کے اعلان کے ساتھ  روس۔ یوکیرین جنگ  ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے تو  قبضہ کردہ علاقوں میں  منعقد کیے گئے ریفرنڈم   کے  باعث یہ جنگ  مزید  زور پکڑتی جا رہی ہے۔  روس نے خرکیف  میں  سخت حزیمت کا سامنا کرنے کے بعد میدان  ِ جنگ میں دوبارہ سے توازن قائم کرنے کے زیر ِ مقصد جزوی متحرک ہونے    کے اعلان کے ذریعے  3 لاکھ انسانوں کو  مسلح کرتے ہوئے  محاذ وں کو روانہ  کرنے کی اطلاع  دی  ہے۔ لیکن  اس اقدام کے  میدان ِ جنگ میں   کس حد تک  روسیوں کے حق میں  ہونافی الحال ایک  پہیلی کی طرح ہے۔  اقتصادی اور توانائی کے میدان میں بھی  پوتن  کے حربےجاری ہیں۔  روس نے یورپی یونین کو قدرتی گیس کی ترسیل کرنے والی پائپ لائنوں کو بند کر دیا ہے تو  اسوقت صرف ٹرکش اسٹریم  فعال طور پر گیس کی ترسیل کر رہی ہے۔

  سیتا خارجہ پالیسی محقق  جان اجون کا  مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ   ۔۔۔

یوکیرین جنگ کی ڈگر کو بدلنے والی  دو اہم  کلیدی  پیش  رفت   سامنے آئی ہیں۔  ان میں سے پہلی پیش رفت  روس کے قبضے میں ہونے والے   دونباس، ہیرسوون اور زاپوریا  علاقوں میں  ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ تھی۔  تو     قع کے مطابق   مذکورہ تینوں  علاقوں میں  سو فیصد کے قریب  نتائج   کے ساتھ روس سے الحاق کرنے    کا فیصلہ سامنے آیا،  یہ بات قطعی ہے کہ ان ریفرنڈم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، تاہم  اگر  روس نے عوامی رائے  دہی  کے نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے  ان مقامات کے الحاق کا  اعلان  کیا اور بعد ازاں  اگر یوکیرینی  فوج ان  علاقوں کو  ہدف بناتی ہے تو  اس صورت میں روس اپنی سر زمین پر حملہ ہونے  کے جواز میں   جوہری ہتھیار سمیت  تمام تر عسکری وسائل کو بروئے کار لانے کے حق کا  مالک بن جائیگا۔  ریفرنڈم  کا ایک دوسرا نتیجہ  ممکنہ امن مذاکرات کو  مکمل طور پر  کٹھائی میں ڈالنا ہے۔  زیلنسکی نے واضح طور پر  کہہ دیا تھا کہ اگر یہ ریفرنڈم  کرائے گئے تو وہ کسی بھی صورت  روسیوں کے ساتھ  مذاکرات کی میز کے گرد نہین بیٹھیں گے۔

ایک اور اہم پیش رفت پوتن   کے سخت الفاظ پر مبنی   بیانات اور پھر جزوی طور پر متحرک ہونے کا اعلان ہے۔ وزیر دفاع شوئیگو نے ایک بیان میں  کہا تھا کہ تین لاکھ  افراد کو بھرتی کیا جائے گا اور ان میں سے اڑھائی  لاکھ  پہلے ہی ریزرو فوجی ہیں۔ لیکن  متحرک ہونے کے اعلان کے بعدہزاروں  افراد کو ملک بھر میں زبردستی  فوجی خدمات پر مجبور کیا گیا، جب کہ ہزاروں کی تعداد میں  روسیوں کے ملک سے فرار ہونے کی کوشش  کرنے  کے حوالے سے تصاویر کی سماجی میڈیا  میں عکاسی  ہوئی  ہے۔ایک بار پھر داغستان جیسی خودمختار جمہوریہ میں عوام نے  سخت   ردعمل کا مظاہرہ  کیا ہے۔  جنگ کی  روسی عوام  میں  پوتن  کے لیے قیمت بڑھنے لگی ہے۔

پوتن کے جزوی طور پر متحرک ہونے کے فیصلے کے ساتھ، روسی فوج اپنی  نفری  میں اضافہ کر کے  مورچوں پر یوکرین کی فوج کے برخلاف اپنے  آپ کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر خرکیف میں بُری  شکست نے پوتن اور ان کےکمانڈروں کو سخت پریشان  اور بے چین کر رکھا ہوا ہے۔

مغربی ممالک کی لامحدود فوجی امداد اور زمین پر مضبوط حوصلے نے اس بات کا اشارہ دیا کہ یوکرین کی فوج اپنی رفتار پکڑنے اور روس پر برتری قائم کرنے لگی ہے۔ اب پوتن کم از کم  فرنٹ لائن  پر توازن قائم کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ روسی فوج اور دفاعی صنعت میں نقصانات کا بدلہ لینے کی صلاحیت نہیں ہے، روس کے لیے یہ  جنگ جیتنا تقریباً ناممکن  دکھائی دیتا  ہے۔

روسیوں  کی جانب سے جزوی  متحرک ہونے کو مکمل طور پر متحرک کرتے ہوئے تمام تر  صنعتی بنیادی ڈھانچے اور  انسانی طاقت کو جنگ میں مربوط کرتے ہوئے   یوکیرین  کے برخلاف جنگ میں غلبہ حاصل کرنے  کا احتمال  پایا جاتا ہے،  وگرنہ یہ جوہری ہتھیاروں  کا استعمال کرے گا یا پھر  مرحلہ وار  طریقے سے مقبوضہ علاقوں سے انخلا کردے گا۔   جب ہم موجودہ عسکری توازن  کو مدِ نظر رکھتے ہیں تو روسیوں   کا جزوی متحرک  جنگ کےذریعے اس جنگ میں کامیابی حاصل کرنا نا ممکن ہے۔

 



متعللقہ خبریں