تجزیہ 03

روس کی یوکیرین کے خلاف جنگ میں ناکامیوں اور مشکلات پر ایک جائزہ

1880951
تجزیہ 03

روسی صدر پوتن کی  ماہ فروری میں  یوکیرین کے خلاف شروع کردہ جنگ  اب  ناکامی  سے دو چار ہے۔ روسی   اعلی فوجی  حکام نے پیش گوئی کی تھی کہ ہم چند دنوں میں کیف کو "تھنڈر آپریشن" کے ذریعے  اپنے قبضے میں لیتے ہوئے زیلنسکی حکومت کا تختہ الٹ دیں  گے اور یوکرین کو اپنے  اثرِ رسوخ میں لے لیں گے۔ تاہم جنگ  چھڑے  آٹھ  ماہ  گزر چکے ہیں تو روس کسی دلدل میں پھنسا دکھائی دے رہا ہے، اسے پہلے کیف، چرنی ہیف  اور سومی شہروں سے  اور اب خرکیف سے مکمل طور پر پیچھے ہٹنا  پڑا ہے۔ موجودہ مرحلے میں جب  فوجی رفتار یوکرین کی فوج کے حق میں ہے تو  اب  روس کے پاس صرف دو متبادل راستے  باقی بچے ہیں۔ یہ یا تو یوکرین سے انخلا کر دے  گایا پھر مکمل متحرک ہونے کے اعلان کے ساتھ اپنی  پوری فوجی طاقت  کو استعمال کرتے ہوئے  یوکرین پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا۔

سامعین سیتا  خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

روس کو گزشتہ چند روز کے دوران  خرکیف   فرنٹ لائن   سے  4 ماہ  کے دوران قبضہ کردہ تمام تر علاقوں سے  ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔ یوکیرینی فوج نے اچانک حملہ کرتے ہوئے  روسی  فوجی دستے کی فرنٹ لائن کو  توڑ ڈالا اور اس نے سٹریٹجیک   قصبوں کو اپنے کنٹرول میں لینے میں کامیابی حاصل کر لی۔زیلنسکی   کے بیانات کے مطابق  یوکیرین  نے تقریباً 6 ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے کو روسی فوج  کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ یہ  بات توجہ طلب ہے کہ روس کو  بھاری تعداد میں  فوجی سازو سامان اور فوجیوں کے نقصان  کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  یہ صورتحال   جیسا کہ روسی وزارت دفاع نے   اپنے بیان میں  کہا ہے  اس کے بالکل  بر عکس منصوبہ  بندی  کے تحت  پیچھے ہٹنے سے  تعلق نہیں  رکھتی، خرکیف میں   انہیں  بری طرح  ناکامی   ہونے کا کہا  جا سکتا ہے۔  یوکیرین جنگ کی  ڈگر  پہلے دن سے ہی    روس کے حق میں نہیں رہی ہے تو اب تازہ ترین نقصانات ہمیں  یہ واضح کررہے ہیں کہ  جنگ کا پانسا بدل چکا ہے  اور اب دفاع کرنے والی یوکیرینی فوج نہیں  بلکہ روسی فوج  ہے۔

بالآخر روسی صدر پوتن نے یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے  اپنے ملک کے لیے بہت بڑا جوا کھیلا اور ہار گئے۔ پوتن نے روسی فوج کو "تھنڈر آپریشن" کا حکم  ان مفروضات کی روشنی میں تو اس نے ان مفروضوں پر عمل کیا کہ کیف پر کچھ ہی عرصے میں قبضہ کر لیا جائے گا، زیلیسنسکی کی قیادت  کے  اقتدار کا تختہ الٹ دیا جائے گا، کمانڈ اینڈ کنٹرول کا ڈھانچہ منہدم ہو جائے گا اور یوکیرین  فوج  کی مزاحمت ملک بھر میں ختم ہو جائے گی۔ لیکن  جنگ کے بالکل آغاز میں روسی فوج کا " تھنڈر آپریشن" ناکام ہو گیا، کیف پر قبضہ کرنے کے لیے خصوصی فورسز  آپریشن  کی طرح کی  منصوبہ  بندی یوکرینی فوج کی جوابی کاروائیوں سے  بے اثر ہو گئی۔

روسی مداخلت جو پھر  قبضے کی ماہیت اختیار کی گئی ، ناقص منصوبہ بندی، کمانڈ اینڈ کنٹرول، اور ناکافی رسد/سپلائی کی وجہ سے ناکام ثابت ہوئی ۔ خاص طور پر کیف ۔ چرنی خیف اور سومی علاقوں سے بھاری نقصان اٹھا تے ہوئےاسے پس قدمی کرنی  پڑی۔ یہاں پر خاص طور  پر ، ترکیہ کے مسلح ڈراونز مغربی اینٹی ٹینک اور مین پیڈز بھی  کافی  موثر ثابت ہوئے۔ اس کے بعد روسیوں نے جنوبی اور مشرقی محاذوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی ماہ تک  جنگ  لڑی اور بھاری نقصان کے بعد جزوی طور پر کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے  نے خیرسن اور دونباس میں پیش  تا ہم  لیکن اگلے مہینوں میں ان  مقامات میں بھی  ان کی پیش رفت   ماند پڑ گئی ، جس  کے بعد  یوکرین کی فوج نے توازن اور قبضے کو بحال کر لیا ۔ یہاں یہ  بات واضح ہے کہ روس کی یوکرین پر فضائی برتری حاصل کرنے میں ناکامی، مغرب سے یوکیرین کو  بھاری ہتھیاروں کی ترسیل اور  روسی فوجیوں میں حوصلے  کی کمی جنگ کے دوران فیصلہ کن ثابت ہوتی نظر آتی ہے۔

حوصلے اور اعتماد  کو  پست کرنے والی  کسی جنگ کی ماہیت اختیار کرنےو الی  یوکیرین کی جنگ میں  مغربی ممالک  ، جن میں امریکہ  پیش پیش ہے ،  یوکیرینی فوج کو نئے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ مسلسل تعاون اور امداد فراہم کر رہے ہیں  تو  یہ مشاہدہ ہورہا ہے کہ  روس اپنے نقصانات کا صحیح معنوں میں ازالہ  کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ روسی دفاعی صنعت  تیزی سے اور مطلوبہ مقدار میں   پیداوار کرنے سے قاصر ہے خاصکر  جدید  ہتھیاروں   کے سسٹمز میں مغربی ممالک پر انحصار  موثر ثا بت ہوا ہے  جس سے روسی  فوج مشکلات سے دو چار ہوئی  ہے۔

لہذا یہ کہنا  ممکن ہے کہ یوکیرین  جنگ موجودہ حالات   کے تحت روس کے لیے اچھی ثابت نہیں ہوئی  اور خرکیف  میں  ناکامی نے  اسے مزید  کٹھن  حالات سے  دو چار کرایا ہے۔ اسوقت جنگ  کی ڈگر  یوکیرین کے  حق میں  بڑھ رہی ہے تو  ایسا لگتا ہے  کہ اسوقت پوتن کے سامنے دو متبادل  پائے جاتے ہیں۔ یہ   مرحلہ وار طریقے سے   قابض قوتوں کو پیچھے ہٹائے گا یا پھر  بھر پور طریقے سے   تیاری  کرے گا اور   ہر طرح کے انسانی اور صنعتی امکانات کو یکجا کرتے ہوئے   یوکیرین  پر   پورے طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا ۔ البتہ ان دونوں متبادلوں میں  اس کے لیے خطرات اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔



متعللقہ خبریں