تجزیہ 34

روس کے یوکیرین میں حملوں کے منصوبوں کی ناکامی اور نئے لائحہ عمل پر ایک جائزہ

1816514
تجزیہ 34

روس  کے یوکیرین پر حملوں کے آغاز کے بعد 58 دن گزر چکے ہیں تو  اس معاملے   کا وسیع پیمانے پر تجزیہ کرنا  لازمی بن چکا ہے۔ اسوقت مندرجہ ذیل  معاملات  کے پیش پیش ہونے  کا  کہا جاسکتا ہے۔  پہلا معاملہ روس  کی عسکری  ناکامی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ روس نہ  تو اپنے اصلی  کاروائی  منصوبے پر پوری طرح   عمل پیرا ہو سکا ہے اور   نہ ہی اس منصوبے کی ناکامی کی صورت میں  کسی دوسرے منصوبے یا پھر منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکا ہے۔ خاصکر  عسکری حملے کے پہلے دن یوکیرین میں فوجی اہداف کو کامیابی سے  نشانہ بنانے کے باوجود   گوستومل  ہوائی اڈے کا کنٹرول پوری طرح اپنے ہاتھ میں  نہ لے سکنا روس کی یوکیرین کے اندر رسد اور لاجسٹک   راہداریوں کے صحیح معنوں میں فعال بننے  کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ یہ صورتحال  روسی قوتوں کے  جنگ کے  پہلے دن سے ہی بھاری نقصان برداشت کرنے کا موجب بنی۔  فوجی حملوں کے آغاز سے لیکر  چار مرکزی حکمت عملی علاقوں میں زور پکڑنے کے  باوجود  کیف، خرکوف کی طرح کے جنگ  کے نتیجے کو بدل سکنے  کا قوی احتمال  ہونے کے حامل علاقوں میں روس کو حزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ میری پول میں طویل مدت تک  جنگ جاری رہی تا ہم  شہر کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد ہی روسی فوج  اس شہر  پر جزوی طور   قبضہ کرنے میں کامیاب ہو سکی۔ خرسون اور میلی تو پول علاقوں میں بھی روس کے لیے توقع کے برخلاف پیش رفت  سامنے آئی ہے۔ کیف ، چرنیحیف ، سمی، ایرپین اور خرکوف جیسے  علاقوں سے روسی قوتیں  پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں۔

بیتنے والے وقت پر  غور کیا جائے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ جنگی میدان میں روسی فوج  کا  اثر رسوخ  کمزور ہے اور اسے معیاری لائحہ عمل کو لاگو کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ دوسری طرف یہ سمجھا جاتا ہے کہ روس جو مشترکہ آپریشنز کے اصولوں پر کاربند رہنے میں کامیاب نہیں ہوا، فضائی کنٹرول اور برتری حاصل نہ کر سکا اور نہ ہی  پروپیگنڈہ جنگ میں کارگر ثابت نہیں ہو سکا۔ جنگ کے 51 ویں دن روس کے بحیرہ اسود  میں  بحری بیڑے کا سب سے اہم عنصر اور  دل  کروز ماسکو کے نقصان نے اس  جنگ  کے دوران  روس کے فوجی وقار کو شدید دھچکا لگایا ہے۔

جنگی میدان میں فوجی مشکلات   اور ناکامیوں نے  روس کو اپنے یوکرینی  منصوبوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا ہے۔ نیا منصوبہ دونباس کے علاقےپر مکمل طور پر کنٹرول کرنا اور یہاں کی جمہوریہ کو یوکرین سے جدا کرنے پر مبنی  ہے۔

روس کے حوالے سے ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس کی اقتصادی استعداد  کمزور پڑ گئی ہے۔ بھاری اور جامع اقتصادی پابندیوں نے گہرے اثرات مرتب کیے اور روس پر شدید دباؤ ڈالا۔ یہ صورت حال مستقبل قریب میں معاشی بحران کو مزید گہرا کرنے کا سبب بنے گی اور طویل مدت میں یہ روس کو عالمی طاقت کی تقسیم میں کمزور معیشت  بنا دے گی۔

ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے   والے ایک دور میں  شاید روس فوجی  کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے تا ہم سٹریٹیجک نتائج کے لحاظ سے  اس کہیں زیادہ بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔



متعللقہ خبریں