پاکستان ڈائری - پاکستان کی سیاسی صورتحال

پاکستان میں اس وقت سیاسی صورتحال گھمبیر ہے۔ عوام پریشان ہیں کہ کیا ہونے والا ہے کیونکہ کسی کو کچھ نہیں معلوم کیا ہوگا۔ پل پل سیاسی صورتحال بدل رہی ہے اور کچھ پتہ نہیں کہ اگلے پل کیا ہوجائے

1805027
پاکستان ڈائری - پاکستان  کی سیاسی صورتحال

پاکستان ڈائری-13

پاکستان میں اس وقت سیاسی صورتحال گھمبیر ہے۔ عوام پریشان ہیں کہ کیا ہونے والا ہے کیونکہ کسی کو کچھ نہیں معلوم کیا ہوگا۔ پل پل سیاسی صورتحال بدل رہی ہے اور کچھ پتہ نہیں کہ اگلے پل کیا ہوجائے۔ ہر حکومت اور وزیراعظم کو پانچ سال مکمل کرنا ضروری ہے تاکہ جمہوریت کو تقویت ملے۔ طویل فوجی آمریت کے بعد پاکستان کو جمہوریت ملی تو اسکو چلنا چاہیے۔ تاہم جمہوریت کو چلنے نہیں دیا جارہا ہر طرف سے منتخب وزیراعظم کی کرسی کو کھینچا جارہا ہے اور ان کی کمزور کیا جارہا ہے۔ تحریک عدم اعتماد حق ہے پارلیمان میں موجود ارکان کا لیکن اس پہلے ہونے والی ہارس ٹریڈنگ تو پارلیمانی نہیں ہے۔ یہ پیسے کا کھیل اب ختم ہونا چاہیے یہ کوئی کاروبار ہے کیا پارلیمان میں آو پھر وفاداریاں بدل کر پیسے کماو۔

مھے سمیت بہت سے صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کو یہ لگ رہا تھا کہ حکومت سیف ہے۔تاہم حالات کو دیکھ کر یہ لگ رہا ہے کہ اب حکومت کا چلنا مشکل ہے کیونکہ جب ایم کیو ایم تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ کر گئ ہے تو اسمبلی میں حکومت نمبر گیم میں پیچھے ر ہ گئ ہے۔ کل سندھ ہاوس میں اپوزیشن منحرف ارکان سمیت ۱۹۲ ارکان موجود تھے۔ جس میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر عامر لیاقت اور مخصوص نشتوں پر موجود جویریہ آہیر بھی شامل تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث پیپلزپارٹی کے رکن جام عبدالکریم بھی کراچی پہنچ گئے۔ انکے آنے سے پہلے ناظم جوکھیو کی بیوہ نے انکو معاف کردیا۔

ویسے کسی نے کیا خوب کہا ہے جمہوریت بہترین انتقام ہے میں تو کہوگی کہ جمہوریت بدترین انتقام ہے۔ جس میں کرپشن اقربا پروری قتل رشوت ہر چیز کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔یہ اب بھی جو جہدوجہد ہورہی ہے اس کے ییچھے کوئی عوام کے لئے ریلیف نہیں یہ صرف اقتدار کی جنگ ہے۔ اس میں کچھ بھی عوام کے لئے نہیں ہے۔ اپوزیشن صرف اقتدار میں آنا چاہیتی ہے۔ ان سے صرف ڈیڑھ سال انتظار نہیں ہورہا۔ ایک حکومت ایک پارلیمان ایک سسسٹم کو چلنے دیں۔

تاہم اقتدار میں آنے کی بہت جلدی ہے اور اس ہی لئے یہ سب جلسے دھرنے عدم اعتماد کی تحاریک لائی جارہی ہیں۔ ان سب چیزوں سے عوام معشیت اور پاکستانی ساکھ کا نقصان ہورہا ہے۔ اسٹاک اسکچینج میں لوگوں کی سرمایہ کاری ڈوب گئ کیونکہ ملکی حالات غیر یقینی کا شکار ہیں۔ ایک طرف سیاست دان آپس میں باہم دست و گریباں ہیں۔ دوسری طرف ہندوستانی میڈیا نے باقاعدہ مہم چلا رکھی ہے کہ پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کیا جائے۔ اس وقت انکا میڈیا اینکرز یہ مہم چلا رہےہیں کہ پاک فوج نے عمران خان سے استعفی طلب کرلیا جوکہ سراسر بہتان ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے فوج بارہا کہہ چکی ہے ہم سیاسی معاملات سے دور ہیں۔ ویسے بھی سیاست دان اپنی وفاداریاں بدل رہے ہیں اس میں فوج یا حساس اداروں کیا قصور وہ تو نہیں کہہ رہے کہ پیسوں کے لئے آپ اپنی وفاداریاں بدل دیں۔ یہ تو سیاست دانوں کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ لوٹا بننا چاہتے ہیں یا اپنی پارٹی کے ساتھ وفادار رہنا چاہتے ہیں۔

مجھے تو ایم کیوایم پر حیرت ہے کہ ساڑھے تین سال اقتدار کے مزے لوٹے پر اچانک انکو یہ یاد آگیا کہ یہ اتحاد ٹھیک نہیں حکومت اچھی نہیں انکو الگ ہوجانا چاہے۔ یہ سب کرکے آپ عوام کے ووٹ کی توہین کررہے ہیں کیونکہ یہ انکا مینڈیٹ ہے جس کی آپ توہین کررہے ہیں تو جناب اگلے الیکشن میں عوام آپ کو مسترد کردے گی۔

 



متعللقہ خبریں