تجزیہ 20

یوکیرینی بحران اور قازقستان میں عوامی بغاوت کے پس منظر اور ممکنہ اثرات ماہر کے قلم سے

1762782
تجزیہ 20

عالمی سیاست کے اعتبار  سے   سال 2022 کا آغاز سرعت سے ہوا ہے۔ مغرب اور روس کے درمیان کچھ مدت سے جاری  یوکیرین بحران  کے ابھی سے رواں سال کے اہم ترین معاملہ بننے کی  حقیقت آشکار تھی۔در حقیقت  امریکی اور روسی وفود کے مابین  جنیوا میں سر انجام پانے والے  یوکیرین سربراہی اجلاس  میں  مسئلے کے ٹھوس حل کے بارے میں کوئی  نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔  بلکہ اس کے بالکل بر عکس  دو طرفہ  بیانات   یوکیرین بحران کے مزید طول پکڑنے کی نوعیت کے ہیں۔  نیٹو سے  جاری  کردہ  بیان   میں  کہا گیا ہے کہ  فی الوقت مصالحت قائم  کرنا  ممکن نہیں  البتہ روس اور یوکیرین کے معاملے میں  مذاکرات کو  جاری رکھا جانا لازم و ملزوم ہے۔   ادھر  ماسکو  یوکیرین کے   اس کے لیے سرخ   پٹی ہونے  پر زور دینے پر  مصر ہے۔  پوتن کی جانب سے ’سیکیورٹی  کی ضمانت‘ کے طور پر  امریکہ کو پیش کرد ہ شرائط کو پورا کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔   یوکیرین بحران پر توجہ مرکوز ہونے کے وقت   قازقستان میں  نازک   نوعیت کی پیش رفت سامنے آئی ہے۔  پیٹرول اور قدرتی گیس کے نرخوں میں  اضافے کے جواز میں چھڑنے والے احتجاجی مظاہرے  سرعت سے  اس ملک میں ایک  ملکی بحران  میں  بدل گئے اور قازق صدر توکا یف   نے اجتماعی  سیکیورٹی معاہدہ تنظیم سے  عسکری امداد کی اپیل کی ۔  تنظیم نے اس اپیل پر فی الفور  عمل پیرا ہوتے ہوئے  اپنے فوجی دستے   قازقستان بھیج دیے۔

سامعین سیتا خارجہ پالیسی تحقیقات کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائز ہ ۔۔۔

قازقستان  سوویت یونین  کا شیرازہ بکھرنے کے بعد وسطی ایشیا ئی جمہورتوں  کے درمیان ستارہ سب سے زیادہ  بلند ہونے والا ملک  ثابت ہوا ہے۔ اس کی معیشت میں  بہتری آئی،  غیر ملکی سرمایہ کاری  کو حاصل کیا اور خارجہ  پالیسیوں میں متوازن سیاست پر عمل پیرا  ہوتے ہوئے   اس نے علاقائی حیثیت کو تقویت دلائی۔ نظار بایف  کی قیادت میں  سرعت سے ترقی کی منازل طے کرنے والے ملک میں  حالیہ ایام میں خاصکر  توانائی کے میدان میں رقابت  نمایاں ہونے لگی،   وسیع پیمانے کے قدرتی وسائل کی وساطت سے  خطے میں طاقت کی دوڑ کے لحاظ سے  اس نے ایک مؤثر مملکت  کی ماہیت اختیار کر لی۔  تا ہم  تازہ واقعات نے اس ملک کے سیاسی طور پر نازک  حالات کے حامل ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔ ملک میں احتجاجی مظاہروں   کے بارے میں مختلف  عوامل پر بات کرنا ممکن ہے۔

پہلے  عوامل میں سے ایک  بلندی کی جانب مائل معیشت کے باوجود قازقستانی  شہریوں   کی آمدنی کو  عمومی  طور پر متاثر کرنے والی آمدنی کی تقسیم  کا مسئلہ  تا حال عدم حل کا شکار ہے۔  کثیر قدرتی وسائل   سے حاصل کردہ آمدنی  کو معاشرے میں مساوی طریقے سے تقسیم  نہ کیا جانا کچھ مدت سے  معاشرے میں بے چینیوں کے منظر عام پر آنے کا موجب بن رہا تھا۔ یہ عیاں ہے کہ عالمی وبا کے ساتھ یہ مسائل   کہیں زیادہ  ابھر کر سامنے آ ئے ہیں۔ لہذا  احتجاجی مظاہروں کے عقب میں پوشیدہ بنیادی وجہ   معاشرے کا ملکی معیشت سے کہیں زیادہ حصہ لینے کے مطالبات پر مبنی تھی۔

تا ہم  اقتصادیات اور مساوی  آمدنی کی تقسیم  میں در پیش مسائل  ان احتجاجی مظاہروں کی واحدانہ طور پر توضیح کرنے کے  لیے ناکافی  ہیں۔ اس ملک کی سٹریٹیجک  اہمیت کی بنا پر یہ روس  کے زیر اثر ہونے والے ممالک   میں سے ایک ہے۔ دوسری جانب چین کے قازقستان  سے قائم کردہ   شعبہ توانائی میں تعلقات ، روس کو بے چین کرنے والے ایک معاملے کے طور پر پیش پیش رہنے    کے عمل کوشروع کر چکے  ہیں۔  ادھر قازقستان کے مغربی ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات اور ترک مملکتوں کی تنظیم کے قیام میں  ادا کردہ فعال  کردار نے بھی ماسکو کی توجہ کو حاصل کیا تھا۔  اس بنا پر  قازقستان  کے  طاقت کی   حساس کشمکش   کے مرکز میں   واقع ممالک میں سے ایک ہونے   نے احتجاجی مظاہروں کو قابو سے باہر ہونے والی محرکات کی  جانب دھکیل دیا۔  یہاں پر روس کی جانب سے حکمت عملی عسکری  دستوں کو سرعت سے روانہ کرنے کا اس طاقت کی مساوات  کے اندر  جائزہ لیا جا نا ممکن  ہے۔

قازقستان میں رونما ہونے والے واقعات سال 2021 میں قائم ہونے والی ترک مملکتوں کی تنطیم کے  لیے ایک پہلا امتحان ثابت ہوئے ہیں۔  تنظیم نے  سرعت سے ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئےجمہوریہ قازقستان   کے شانہ بشانہ ہونے کے بیانات جاری کیے اور کہا  کہ یہ ہر ممکنہ  حمایت و تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ترک مملکتوں کی تنظیم  اس طرز کے بحرانوں کے بر خلاف مؤثر کردار  ادا کرسکنے کے میکانزم کی فی الحال مالک نہیں۔  اس بنا پر  ترک  مملکتوں کی تنظیم کو  اس طرز کے حالات میں قائدانہ کردار ادا کر سکنے کے  لیے وقت  درکار ہے۔

گو کہ قازقستان میں حالات معمول پر  آگئے ہیں تا م خطے میں  اب کے بعد   طاقت کی جنگ  جاری رہنا  متعلقہ ممالک کی جانب سے بڑی توجہ سے تعاقب کرنے والا  ایک سلسلہ ہے۔  اس حوالے سے  ترک مملکتی تنظیم پر  بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔



متعللقہ خبریں