تجزیہ 12

لیبیا کے مجوزہ عام انتخابات کے انعقاد کے ممکنہ نتائج پر جائزہ ماہر کے قلم سے

1736086
تجزیہ 12

لیبیا میں  ماہ دسمبر میں  مجوزہ  عام انتخابات  جوں جوں قریب آ رہے ہیں ملک میں کشیدگی کے ماحول میں  بھی وسعت  آنے لگی  ہے۔  انتخابات کا انعقاد ہونے ،  کس  طرح کے سلسلے پر عمل پیرا ہونے،  انتخابی حلقوں کا تعین ،  امیدواروں کی نامزدگی  جیسے  متعدد  غیر یقینی   صورتحال کی بنا  پر  ایک نئی مساوات  وقوع پذیر ہوئی ہے۔لیبیائی فریقین  بیرونی دباؤ اور اپنی جائز حیثیت  کے خدشات  کے پیش نظر  انتخابات کرانے کے متمنی ہیں تا ہم  یہ اس چیز سے آگاہ نہیں کہ انتخابات کو کس طریقے سے  سر انجام دیا جائے۔

س سیتا  سیکیورٹی تحقیقاتی امور  کے ڈائریکٹر  پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا   مذکورہ موضوع پر تجزیہ ۔ ۔۔

سلسلہ انتخابات میں خفتر  اور اس کی حمایتی  مملکتوں کے  پیش  پیش رہنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔  خلیفہ خفتر کا امریکی شہریت کے حامل ہونے کے باوجود لیبیا کی صدارتی نشست کا امیدوار ہونا ایک عجب پیش رفت  کے طور پر   ایجنڈے میں داخل ہوئی ہے ۔کیونکہ   لیبیا انتخابی  قانون  دہری شہریت کے  حامل افراد کے امیدوا  ر بننے کی اجازت نہیں دیتا۔ اس بنا پر خفتر  کے زیر ِ اثر  طبروق   مرکزی اسمبلی   نے ایک  قانون  کی پاسداری کرنے  کے فریضے کو ایک طرف چھوڑتے ہوئے    فیصلے کے لیے مطلوبہ تعداد اور قواعد و ضوابط کو  بالائے طاق رکھے بغیر  انتخابی قانون  جاری کرنے کی کوشش کی۔

 توقع کے مطابق  عوام کی نمائندگی کرنے والے دیگر  عنصر کی حیثیت کی حامل طرابلس    اعلی سرکاری   کونسل  نے  اس قانون کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا۔  علاوہ  ازیں کونسل کے صدر  خالد الا مشری نے  اپنے خطاب میں  انتخابات کے تقاضے پر زور دیتے وقت  تیکنیکی طور پر  انتخابی عمل کے  نا ممکن ہونے کی یاد دہانی کرائی  اور  خفتر جیسے اداکاروں  کے صدارتی عہدے پر براجمان ہونے کو قبول  نہ کرنے  کا برملا اظہار کیا ہے۔   اپنے خطاب کے اختتام پر  انتخابات کا بائیکاٹ کرنے  کی اپیل بھی کی۔ یہ صورتحال طرابلس   فریق   کی جانب سے  انتخابی بائیکاٹ  کے زور پکڑنے کا  ہر گزرتے دن احتمال قوی  بناتی  جا رہی ہے۔

ان تمام تر عوامل کے علاوہ  طرابلس  مرکز کے حامل اداکاروں کے درمیان  کسی مشترکہ امیدوار کے معاملے میں   تاحال مصالحت قائم نہیں ہو سکی۔  جب حالات  کچھ یوں ہے تو قدافی کے  برخودار سیف الاسلام   کے صدارتی عہدے کے لیے امیدوار  بننے کے  اعلان  نے ایک نئی بحث چھیڑی ہے۔  اپنے آپ کو مشرق اور مغرب کے درمیان ایک متبادل امیدوار  کی حیثیت    کے طور پر پیش کرنے والے سیف الاسلام نے عوام سے انتخابات میں حصہ لینے کی  درخواست کی ہے۔  خفتر کے سر ز د کردہ جرائم  کے باوجود  صدارتی  کرسی کے لیے اس کی امیدواری کو قبول کیے جانے والے حالات میں سیف الااسلام  کی امیدواری کے معاشرے کو کس طرح متاثر کرنے   پر  تبصرہ  کرنا فی الوقت ممکن دکھائی نہیں دیتا۔  بعض علاقوں میں  اس کے برخلاف  شروع سے  ہی احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور  مظاہرین نے  سیف الا اسلام کی امیدواری  کے ناقبول ہونے کا اظہار کیا۔

لیبیا میں انتخابات کے  انعقاد یا پھر عدم انعقاد ، منعقد ہونے کی صورت میں  اس کو سرکاری حیثیت ملنے یا نہ ملنے  کی طرح کے  معاملات  تا حال غیر یقینی  کی صورتحال سے دو چار ہیں۔  تا ہم  یہ ضرور دکھائی دیتا  ہے کہ ملک میں عام انتخابات    کسی نئے سلسلے   کے چھڑنے کا موجب بن سکتے ہیں اور یہ جھڑپو ں اور تصادم کو  دوبارہ سے شہہ ملنے کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔  کیونکہ  خفتر اپنے  حلقوں میں  اسلحہ کےزور پر  رائے دہندگان کو  پولنگ میں  حصہ لینے   پر مجبور کرتے ہوئے ان حلقوں میں قطعی  طور پر کامیابی حاصل کرنے  کی خواہش کرے گا۔ اسلحہ کے سائے تلے  غیر جانبدار  پولنگ کی توقع   نہیں کی جا سکتی ۔  دیگر سرکاری  شخصیات ان نتائج کو نہیں مانیں گی جس سے ملک میں انتشاری ماحول طول  پکڑے گا۔   جو کہ کچھ مدت سے  نافذ العمل  فائر بندی  کو بگاڑ سکتا ہے اور لیبیا کو دوبارہ سے افراتفری  کے  ماحول کی جناب دھکیل سکتا ہے۔



متعللقہ خبریں