پاکستان ڈائری -   بھارتی مظالم اور سانحہ حیدرپورہ

پوری دنیا ان مظالم پر خاموش ہے اور وادی میں قابض فوج ہر روز نہتے کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑتی ہے ۔ ۵ اگست کے اقدام کے بعد تو کشمیر کی وادی دنیا کے سب سے بڑے جیل میں تبدیل ہوگئ اور وہاں فون انٹرنیٹ اور کیبل ایک عرصہ بند رہے

1735993
پاکستان ڈائری -   بھارتی مظالم اور سانحہ حیدرپورہ

کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں اور پوری دنیا میں اس پر خاموشی مجرمانہ ہے۔ بھارتی افواج اور پولیس کا جب دل کرتا ہے وہ مظلوم نہتے عوام پر گولیاں برسا دیتے ہیں کبھی معصوم خواتین کی عصمت دری کرتے ہیں تو کبھی چھوٹے بچوں کی بینائی پیلٹ گن سے چھین لیتے ہیں۔ نوجوان خاص طور پر بھارتی قابض سیکورٹی اہلکاروں کا نشانہ ہیں انکو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بعد میں انکو قتل کرکے کہا جاتا ہے یہ دہشتگرد تھے۔

پوری دنیا ان مظالم پر خاموش ہے اور وادی میں قابض فوج ہر روز نہتے کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑتی ہے ۔ ۵ اگست کے اقدام کے بعد تو کشمیر کی وادی دنیا کے سب سے بڑے جیل میں تبدیل ہوگئ اور وہاں فون انٹرنیٹ اور کیبل ایک عرصہ بند رہے۔اس کے ساتھ کرفیو نے کشمیریوں کی معاشی کمر توڑ کررکھ دی۔

اب حیدرپورہ سری نگر سے ایک تشویش ناک خبر آئی جس نے ایک بار پھر بھارتی ظلم و بربریت کو بےنقاب کردیا۔ماروائے عدالت قتل میں دو کشمیریوں کو مار دیا گیا۔ الطاف بھٹ اور ڈاکٹر مدثر جوکہ عام شہری تھے انکو بھارتی پولیس نے دہشت گرد قرار دے کر مار دیا۔ انکے جسد خاکی خود ہی دفنا دئے گے اور لواحقین کو نہیں دئے جارہے اور لواحقین صدمے میں ہیں رو رو کر اپیل کررہے ہیں دو نہتے شہریوں کو ہلاک کردیا جو مسلح نہیں تھے نا انکا کسی تنظیم سے تعلق تھا ان کے سفاکی سے قتل کے بعد انکی لاشیں بھی نہیں دی جارہی کیا بھارتی فوج اور پولیس میں زرا بھی انسانیت نہیں ہے۔

پیر کے روز بھارتی پولیس نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔جبکے ڈاکٹر مدثر اور الطاف بھٹ کوئی عسکریت پسند نہیں عام شہری تھے۔الطاف بھٹ ایک بلڈنگ کے مالک تھے جس میں وہ سیمنٹ کا بزنس کرتے تھے اور ڈاکٹر مدثرنے یہاں پر ہی اپنا کمیپوٹر سینٹر کھول رکھا تھا ۔ وہ دونون دہشت گرد نہیں تھے پڑھے لکھے شہری تھے۔ڈاکٹر مدثر کی بیوہ دو سال کی بیٹی اور ماں نے سڑک پر منفی درجہ حرارت کے باوجود احتجاج کیا اورانصاف کی اپیل کی۔ لواحقین کی روتی ہوئی تصاویر اور ویڈیوز نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کوہلاکر رکھ دیا۔

اس ہی طرح الطاف بھٹ جوکہ بزنس میں تھے انکے بیٹی نافیہ الطاف نے روتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انکے والد کو کیوں مارا گیا انکو لاش واپس کی جائے تاکہ وہ انکی خود تدفین کریں۔ سری نگر پولیس نے کہا ایک پاکستانی دہشتگرد تین سہولت کاروں سمیت مارے گئے اور کہاں کہ الطاف بھٹ اور دوسرے بزنس مین کو دہشتگردوں نے مارا پھر بیان تبدیل کیا کہ کہ شاید وہ کراس فائر میں مارے گئے۔ پھر یہ الزام لگایا کہ الطاف بھٹ نے دہشتگردوں کو رہائش کرائے پر دی۔ الطاف بھٹ اور مدثر کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

الطاف بھٹ کوئی دہشتگرد نہیں تھا اس کی بیٹی نے جب سیکورٹی اہلکاروں سے پوچھا میرے والد کو کیوں مارا تو وہ بےشرموں کی طرح ہنسنے لگےْ۔الطاف کا تین سال کا بیٹا تو اس بات کو سمجھ نہیں پارہا کہ انکے ساتھ کیا ہوا ہے۔ ہندوستانی سیکورٹی فورسز نے دو ہنستے بستے خاندان تباہ کرڈالے۔

یہ ایک بہت افسوس ناک اور دلخراش واقعہ ہے دونوں خاندان اس وقت سڑک پر بیٹھے ہیں اور اپنے پیاروں کی لاشیں مانگ رہے ہیں اور انصاف کی اپیل کررہے ہیں۔دنیا آنکھیں کھولے اور کشمیریوں کو آزادی اور انصاف دے۔



متعللقہ خبریں