پاکستان ڈائری - ڈینگی بخار

ڈینگی بخار  کا علاج بروقت نہیں شروع کیا جائے تو یہ جان لیو ثابت ہوتا ہے۔ یہ بخار ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اس کو ایڈیس ایجپٹی کہتے ہیں

1719689
پاکستان ڈائری - ڈینگی بخار

پاکستان ڈائری-41


  اس وقت ملک بھر میں ڈینگی بیماری عروج پر ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں مریض اس وقت ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ ملک کے تمام صوبے اس سے متاثر ہیں۔راولپنڈی پشاور اور لاہور میں خاص طور پر ہر سال مون سون کے دوران اور اسکے بعد ڈینگی مچھرعوام پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ حکومت اس کی روک تھام میں کامیاب نہیں ہو پارہی۔اس کے پیچھے انتظامیہ کی غفلت اور سستی ہے اگر بروقت اقدامات کئے جاتے تو صورتحال اتنی خراب نہیں ہوتی۔ ڈینگی آنے والا ہے تو کیوں نہیں وقت سے پہلے اسپرے کرتے، ڈینگی کے انڈے لاروا کو مچھر بننے سے پہلے کیوں نہیں مار دیتے، گنجان آباد علاقے اور نشیبی علاقوں میں جہاں یہ مچھرپروان چڑھتا ہے وہاں صفائی کیوں نہیں ہوتی وہاں اسپرے کیوں نہیں ہوتا۔اگر پہلے ہی یہ سب کرلیا جائے تو شاید ڈینگی اس طریقے سے حملہ آور نہیں ہو۔

اب جب ڈینگی بخار ہر طرف پھیل گیا ہے تو انتظامیہ کو یاد آیا کہ اسپرے کرنا ہے لوگوں کو آگاہی دینی ہے۔اس وقت بہت سے مریض آئی سی یو میں ہیں اور زندگی موت کے درمیان جنگ لڑ رہے ہیں۔اس کا ذمہ دار کون ہے۔آج کی پاکستان ڈائری میں ہم بات کریں گے ڈینگی بخار کے پھیلاو کی اس کی علامات  اور ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

ڈینگی بخار  کا علاج بروقت نہیں شروع کیا جائے تو یہ جان لیو ثابت ہوتا ہے۔ یہ بخار ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اس کو ایڈیس ایجپٹی کہتے ہیں ۔

اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہوتی ہے اس پر سفید دھبے ہوتے ہیں اور یہ دھبے اسکے جسم اور ٹانگوں پر انسان دیکھ سکتا ہے۔یہ مچھر صاف پانی پر پروان چڑھتا ہے اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت حملہ آور ہوتا ہے۔یہ مچھر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں خاص طور پر مون سون اگست سے اکتوبر میں ڈینگی کے کیسز سامنے آتے ہیں۔اس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس مچھر کے کاٹنے سے انسان تیز بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے ، ہڈیوں میں درد ہوتا ہے، جلد سرخ ہوجاتی ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے،آنکھوں میں درد، قے،جوڑوں میں درد، شامل ہے۔ اگر یہ بخار بگڑ جائے تو پیٹ میں درد،قے،بے چینی گبھراہٹ ہونا شروع ہوجاتی ہے اور یہ ہیمرجک فیور میں تبدیل ہوجاتا ہے اور انسان کے جسم سے خون رسنا شروع ہوجاتا ہے اور انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اسکے بعد مریض کی وفات ہوجاتی ہے۔اس لئے اسکے علاج پر توجہ دی جائے۔ اس وقت ٹی وی پر سب سی پہلی خبر یہ ہے کہ ڈینگی کے وار جاری اور کتنے لوگ اس وقت ہسپتالوں میں ہیں تو احتیاط کریں۔

اس لئے احتیاط ہی اس کا واحد حل ہے سب سے پہلے زمہ داری حکومت اور لوکل انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے کہ وہ سڑکوں گھروں پارکوں بازاروں اور تفریح گاہ میں پانی کھڑا نا ہونے دیں۔اس کے ساتھ علاقے میں اسپرے کروائیں۔یہ مچھر صاف پر پروان پاتا ہے تو پانی پر لاروا کا ٹیسٹ کیا جائے اور ڈینگی کے لاروا کو فوری پر تلف کیا جائے۔عوام بھی کچرا مت پھینکیں اور نا ہی پانی کھڑا ہونے دیں۔

 اسپرے، ریپلنٹ، نیٹ کا استعمال کیا جائے۔دی جائیں۔فل آستین کے کپڑے پہنیں اور شارٹس نا پہنیں۔گاڑی میں بیٹھے وقت تھوڑی دیر شیشہ کھولیں تاکہ مچھر وغیرہ نکل جائیں اور سیٹ کو جھاڑ بھی لیں۔گاڑی اور گھر سے پرانے ٹائر نکال کر پھینک دیں کیونکہ یہ مچھروں کی افزائش کی جگہ ہیں۔اس کےساتھ گھر میں پانی کے ذخیروں کے منہ بند رکھیں۔گھر پورچ لان ٹیرس میں پانی کھڑا نہیں ہونے دیں۔گھروں میں جالیاں لگوائیں رات کو سب جگہ مچھر مار اسپرے کرکے خود جالی میں سوئیں۔اپنے گملوں اور کیاریوں پر نظر رکھیں کہ وہاں ڈینگی تو نہیں پروان پارہے ایسی صورت میں انتطامیہ کو آگاہ کریں۔

اس میں بہت تیز بخار اور نقاہت ہوتی ہے علاج میں دیر مت کریں اور فوری طور پر ٹیسٹ کروائیں اور ڈاکٹر سے علاج شروع کروائیں۔ایک چھوٹا مچھر بھی جان لیوا ہے اور انسان کا دشمن ہے۔تاہم بروقت علاج سے جان بچائی جاسکتی ہے۔



متعللقہ خبریں