پاکستان ڈائری - انٹرویو ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات

پاکستان ڈائری میں اس بار اسلام آباد کے ڈی سی حمزہ شفقات کا خصوصی انٹرویو۔ وہ عوام میں بہت مقبول ہیں اور اسلام آباد میں انکی محنت نظر آتی ہے۔ان کے دفتر کے دروازے ہر عام و خاص کے لئے کھلے ہیں

1712760
پاکستان ڈائری - انٹرویو ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات

پاکستان ڈائری- انٹرویو ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات

ٹرکش ریڈیو ایںڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن  کی اردو سروس کے سلسلہ وار پروگرام پاکستان ڈائری میں اس بار اسلام آباد کے ڈی سی حمزہ شفقات کا خصوصی انٹرویو۔ وہ عوام میں بہت مقبول ہیں اور اسلام آباد میں انکی محنت نظر آتی ہے۔ان کے دفتر کے دروازے ہر عام و خاص کے لئے کھلے ہیں۔اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہیں اور انکی سوشل میڈیا پر موجودگی کی وجہ سے عوام کو جلد مدد مل جاتی ہے۔

حمزہ شفقات لاہور میں پیدا ہوئے انکا تعلق گجرات سے ہے ان کا گاوں کھاریاں میں واقع ہے۔ ان کے والد پولیس کے محکمے میں تھے ابتدائی تعلیم انہوں نے لاہور میں حاصل کی۔کیڈٹ کالج حسن ابدال میں چلے گئے پھر پری انجینئرنگ کی۔غلام اسحاق خان انسٹیوٹ میں انکا داخلہ ہوا اس میں انہوں نے کمپیوٹر اسسٹم انجینٗرنگ کی تعلیم مکمل کی۔وہ کہتے ہیں والد چچا اور دیگر خاندان کے لوگ سول سروس میں تھے تو میں نے سول سروس کی طرف آنے کا سوچا۔

ڈیڑھ سال ٹرینگ کے بعد میری پوسٹنگ لاڑکانہ رتوڈیروسندھ۲س  میں ہوئی۔انڈر ٹرینگ بھی رہے اور انکی پوسٹنگ بھی رہی انہوں نے صحت تعلیم اور لیںڈ کے شعبے کی نگرانی کی۔رتوڈیرو میں سرکاری زمین کو بیوہ خواتین کو الاٹ کیا۔حمزہ شفقات کہتے ہیں یہ ایک مشکل کام تھا لیکن میں نے کیا اور سرکاری زمین کو غریب افراد کو دیا تاکہ وہ ان پر کام کرسکیں۔ساڑھے تین سال میں سندھ میں تعینات رہا جس میں سکھر گوٹھکی کشمور شامل تھےاور اسکے بعد ۲۰۱۱ میں اسلام آباد آگیا۔

اب مجھے اسلام آباد میں دس سال ہوگئے ہیں فیڈرل گورنمنٹ میں کام کرتے ہوئے۔میں نے ۲۰۱۸ میں ڈپٹی کمشنر کا چارج سنبھال لیا۔یہاں ڈپٹی کمشنر کا آفس لوکل شہری معاملات کو دیکھتا ہے ۔ بڑے پراجیکٹ سی ڈی اے کے انڈر آتے ہیں۔ہمارے آفس نے مختلف پراجیکٹس پر کام کیا لائنسس لا اینڈ آڈر روزمرہ کے معاملات، لینڈ ، ایکسائز، فوڈ اور دیگر محکموں کا کام  ہمارے آفس میں ہوتا ہے۔لینڈ کمپیوٹرایزیشن،اسلام آباد کے لینڈ کا میپ،سستی اشیا کی ایپ بنائی، ڈور ٹو ڈور سروس اور کمئپین کی۔سٹی ایپ کے نام سے پراجیکٹ کیا ، بیس سے پچس کنال زمین ہم نے سی ڈی اے ، این ایچ اے اور فارسٹ ڈیمپارنمنٹ کو ری کور کروا کر دی ۔ڈرگز اور لینڈ مافیا کے خلاف کام کیا ۔ٹیکس کے نظام کو آن لائن کیا۔کوئی بھی اسلام آباد کا  شہری اب دنیا بھر سے ٹیکس ایپ کی مدد سے اپنا ٹیکس جمع کرواسکتا ہے ۔پہلے یہ شرح ۴ ارب تھی اب بارہ ارب کا ٹیکس جمع ہوتا ہے۔درست دام کی ایپ سے سرکاری نرخ پرشہری سودا سلف اشیا خوردونوش خرید سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ماحولیات، شجر کاری پر خصوصی توجہ دی۔کووڈ کے حوالے سے کام کیا اور عوام کی ہر ممکن مدد کی۔حمزہ شفقات کہتے ہیں کہ اگر سی ڈی اے کے ساتھ ہم بڑے پراجیکٹس کی بات کریں تو اسلام آباد ایکسپریس وے نئ بننے جارہی ہے۔مارگلہ ایونیو اور آئی جے پرنسپل روڈ پر کام ہورہا ہے۔سیونتھ ایونیو کو سگنل فری کرنے جارہے ہیں۔بارہ کہو پر بریج بنانے جارہے ہیں تاکہ ٹریفک کا مسلہ حل ہوجائے مری کی ٹریفک رواں رہے۔

حمزہ شفقات سول میڈیا پر بھی بہت متحرک لوگ انکو ٹیگ کرکے مدد مانگتے ہیں۔ان کے اکاونٹس سے بہت جلدی رپلائی آتا چاہیے ان کے ذاتی اکاونٹس ہوں یا آفیشل وہ کہتے ہیں کہ ٹویٹر میں خود دیکھ رہا ہوتا ہوں اور ایک رپلائی میں ایک سکینڈ لگتا ہے تو میں رپلائی کرکے فوری طور پر ایکشن لیتا ہوں۔دو کلرک بھی مجھے معاونت دیتے ہیں۔میری ٹیم مجھے ایشوز سے آگاہ رکھتی ہے۔

وہ کہتے ہیں میں اکثر بارہ بجے تک کام کررہا ہوتا ہوں اس لئے فیملی کا ٹائم بھی کام میں چلا جاتا ہے۔اکثر اپنے لئے یا ایکسائز اور مووی کا بھی ٹائم نہیں ملتا۔وہ کہتے ہیں میری مسز ہاوس وائف ہیں تاہم وہ ڈریس ڈیزائنگ کرتی ہیں انہوں نے فیشن ڈائزئنگ پڑھی ہوئی ہے۔ان کے دو بچے ہیں جو اس وقت سکول میں زیر تعلیم ہیں۔

کورونا کے دوران وہ کام کرتے رہے یہاں تک وہ خود بھی اس میں مبتلا ہوگئے انکے خاندان کے فرد بھی اس بیماری کی لپیٹ میں آگئے۔وہ کام کرتے رہے اور عوام کی اس وبا کے دوران خدمت کرتے رہے۔ان کی ٹیم نے بہت محنت کی ہسپتالوں سے لے ادویات عوام کی  ہر ممکن مدد کی۔وہ کہتے ہیں اب ہمارا فوکس ویکسین لگانے پر ہے ستر فیصد سے زائد شہریوں کو ویکسین لگ ہے ۔ اس وقت دو سال بعد ڈینگی کی وبا بھی سامنے آئی ہے ہم لاروا کو ختم کرنے پر کام کررہے ہیں اور اسپرے کروارہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں اس وقت ڈینگی پھیل رہا ہے اس لئے ہم عوام میں اس حوالےسے آگاہی کی مہم بھی چلارہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں دن کا آغاز اس طرح ہوتا ہے یا مجھے عدالت نے بلایا ہوتا ہے یا میں سینٹ اور اسمبلی کی قایمہ کمیٹوں میں بلایا گیا ہوتا ہے۔منسٹری میں میٹنگز ہوتی ہیں اس کے ساتھ سیکورٹی ڈیوٹیز ہوتی ہے۔اس کے بعد دفتر کے کام شروع ہوتے ہیں۔گذشتہ ایک سال سے چھٹی نہیں کی بس کورونا کے دوران قرنطینیہ کیا۔اسلام آباد کے شہریوں اور مختلف اداروں کے ساتھ تقریبات میں شرکت کرتا ہوں۔

 شہریوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کے شاپر پر بین ہے اس کا استعمال ترک کردیں۔اس کے ساتھ روڈ پر بھکاریوں کو پیسے مت دیں۔ کچرا مت پھینکیں اور ماحول کو صاف رکھیں مجھے اس پر عوام کا تعاون چاہیں۔



متعللقہ خبریں