کیا آپ جانتے ہیں ۔ 89

کیا آپ جانتے ہیں ۔ 89

1704741
کیا آپ جانتے ہیں ۔ 89

کیا آپ جانتے ہیں کہ جمہوریہ ترکی  کے قیام کے ساتھ ہی خواتین  کو اسپورٹس  کیرئیر  کا حق حاصل  ہوا؟

 

اتاترک نے کھیل کے شعبے میں جن اہم عناصر کا اضافہ کیا ان میں سے ایک خواتین کھلاڑی تھیں۔ ترک خواتین نے اتاترک کے انقلابی اقدامات اور حتمی ہدایات کے ساتھ ترکی کے شعبہ کھیل میں اپنی جگہ سنبھال لی۔ مرد کھلاڑیوں کی بیٹیوں، بہنوں اور بیویوں  کی کوششوں سے یہ جدت معاشرے کے ایک وسیع حلقے تک پہنچ گئی۔

 

ترک خواتین ایتھلیٹک اور ٹینس کے ساتھ کھیل کے شعبے میں دکھائی دینا شروع ہوئیں۔ بعد ازاں ترک خواتین نے کشتی رانی، تلوار زنی اور تیراکی کے شعبے میں بھی آنا شروع کر دیا۔   اولمپکس کھیلوں میں ترکی کی نمائندگی کرنے والی پہلی  کھلاڑی خواتین، تلوار زنی  کی کھلاڑی صواد فیتگیری اور خالد چامبیل تھیں۔ انہوں نے  1936   کے موسم گرما اولمپکس میں شرکت کی اور کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والی پہلی ترک کھلاڑیوں کی حیثیت سے تاریخ کا حصہ بنیں۔ 2004 ایتھنز اولمپکس میں ویٹ لفٹنگ  کے مقابلوں میں نور جان تالیان نے ترکی کے لئے پہلا طلائی تمغہ جیتا۔ حالیہ  2020 ٹوکیو اولمپکس میں ایک طلائی، ایک نقرئی اور 3 کانسی کے تمغوں کے ساتھ ترکی نے اپنی اولمپکس تاریخ کی بڑی ترین کامیابی حاصل کی ہے۔

 



متعللقہ خبریں