پاکستان ڈائری - 35

میجر راجہ عزیز بھٹی کا تعلق گجرات سے تھے وہ پاک فوج کے مایہ ناز آفسر تھے اور مختلف زبانوں پر انکو عبور حاصل تھا

1701495
پاکستان ڈائری - 35

پاکستان ڈائری- 35

جنگ ستمبر میں پاکستانی افواج نے وہ کارنامے انجام دئے کہ تاریخ رقم کرگئے۔قوم کا جذبہ بلند تھا اور سب کا عزم ایک تھا کہ دشمن کو وہ جواب دینا ہے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے۔میجر راجہ عزیز بھٹی کا تعلق گجرات سے تھے وہ پاک فوج کے مایہ ناز آفسر تھے اور مختلف زبانوں پر انکو عبور حاصل تھا۔انکی پیدائش ۶ اگست ۱۹۲۸ کو ہانگ گانگ میں ہوئی جہاں انکے والد ملازمت کی وجہ سے سکونت اختیار کئے ہوئے تھے اور ان کے خاندان کا تعلق لادیاں گجرات سے تھا۔

شروع سے ہی عزیز بھٹی بہت ذہین اور فطین تھے۔پاکستان ملٹری اکیڈمی سے جب پاس آوٹ ہوئے تو انکو بہترین کیڈٹ کا اعزاز ملا اور اعزازی شمشیر ملی۔وزیر اعظم لیاقت علی خان نے انہیں یہ اعزاز اپنے ہاتھوں سے دیا۔جس وقت لاہور پر حملہ ہوا تو میجر عزیز بھٹی نے برکی کے علاقے میں رپورٹ کیا اور وہ کمپنی کی کمان کررہے تھے۔بی آر بی نہر پر پاک فوج کی دو بٹالین موجود تھیں۔راجہ عزیز بھٹی اور انکی کپمنی نے دشمن کو فوج کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔

وہ پیش قدمی کرتے ہوئے اپنی کمپنی کے ساتھ بلکل نہر پر آگئے اب ایک طرف ہندوستانی فوج تھی تو دوسری طرف پاکستانی فوج تھی۔ہندوستان مسلسل گولہ باری کررہا تھا۔راجہ میجر عزیز بھٹی نے فیصلہ کیا وہ اونچی جگہ سے دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے اور وہاں سے اپنی کمپنی کو آگاہ کیا کہ دشمن کو کہاں کہاں سے نشانہ بنانا ہے۔میجر عزیز بھٹی کی کپمنی برکی گاوں کی اوپی پوسٹ پر رہی اور دشمن کے ٹینکوں اور توپوں کا نشانہ بناتی رہی۔دشمن مسلسل توپوں سے گولے برسا رہا تھا۔تاہم پاک فوج کے جوانوں نے کم وسائل کے باوجود دشمن کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔۱۲ ستمبر کو ٹینک کا گولہ لگنے سے میجر راجہ عزیز بھٹی نے جام شہادت نوش کیا۔

بعد از شہادت صدر پاکستان ایوب خان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے قومی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔چھ دن چھ راتیں جاگ کر انہوں نے برکی کے محاذ کا دفاع کیا اور دشمن کو آگے نہیں آنے دیا۔انکو آرام کی غرض سے پیچھے آنے کا کہا گیا انہوں نے کہا نیا آفیسر چیزوں کو سمجھنے میں وقت لے گا اور میں دشمن کی چالوں کو سمجھ چکا ہوں اس لئے مجھے محاذ پر ہی رہنے دیا جائے۔انہوں نے بہترین جنگی حکمت عملی سے دشمن کو پسپا کردیا۔

۱۹۶۵ کی جنگ میں لاہور کے برکی سیکٹر میں آپ اور آپ کے ساتھیوں کی بہادری کی وجہ سے دشمن کے مذموم ارادے خاک میں مل گئے۔انہوں بی آر بی نہر پر شدید لڑائی کے بعد دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔۳۷ سال کی عمر میں آپ نے جام شہادت نوش کیا۔ان کو محافظ لاہور کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔ان پریادگار ٹیلی فلم بنائی گئ جس کو آئی ایس پی آر اور پی ٹی وی نے پروڈیوس کیا آج بھی وہ ڈرامہ دیکھ کر آنکھوں میں نمی آجاتی ہے۔

میجر راجہ عزیز بھٹی کی تدفین کے آبائی گاوں لادیاں گجرات میں کی گئ۔پسماندگان میں انہوں نے بیوہ اور بچے چھوڑے۔سابق آرمی چیف راحیل شریف کا تعلق بھی انکے خاندان سے ہے۔یہ بات اس خاندان کو منفرد بناتی ہے کہ اس خاندان کے دو سپوتوں شبیر شریف اور عزیز بھٹی کو بہادری اور جرات پر نشان حیدر کے اعزاز سے نوازا گیا۔اس ہی خاندان کا بیٹا ملک کا آرمی چیف بنا۔اللہ تعالی ۱۹۶۵ کی جنگ کے شہدا کے درجات بلند فرمائے آمین۔

 



متعللقہ خبریں