پاکستان ڈائری - راشد منہاس شہید

راشد منہاس اس قوم کا عظیم بیٹا جو جواں عمری میں اپنی جان اس ملک و قوم پر نچھاور کرگیا۔وہ ۱۷ فروری ۱۹۵۱ کو شہر قائد میں پیدا ہوئے۔اپنی ابتدائی تعلیم بھی انہوں نے کراچی میں حاصل کی اور سترہ سال کی عمر میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی

1694580
پاکستان ڈائری - راشد منہاس شہید

پاکستان ڈائری - راشد منہاس شہید

راشد منہاس شہید نشان حیدر

اپنی جان نذر کرو اپنی وفا پیش کروں

قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں

تو نے دشمن کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کے

ابھرا ہر گام پہ تو فتح کا نعرہ بن کے

اس شجاعت کا تجھے کیا میں صلہ پیش کروں

اپنی جان نذر کروں

اپنی وفا پیش کروں

راشد منہاس اس قوم کا عظیم بیٹا جو جواں عمری میں اپنی جان اس ملک و قوم پر نچھاور کرگیا۔وہ ۱۷ فروری ۱۹۵۱ کو شہر قائد میں پیدا ہوئے۔اپنی ابتدائی تعلیم بھی انہوں نے کراچی میں حاصل کی اور سترہ سال کی عمر میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔ان کا خاندان کچھ عرصہ راولپنڈی بھی رہائش پذیر رہا۔انہوں نے کوہاٹ اور رسالپور سےتربیت حاصل کی اور مزید تربیت کے لئے واپس کراچی آئے۔ان کے خاندان میں اور بھی لوگ مسلح افواج سے منسلک تھے اس ہی لئے انہوں نے بھی پاک فضائیہ میں بطور پائلٹ شمولیت کا فیصلہ کیا۔

۱۹۷۱ میں راشد منہاس نے بطور جنرل ڈیوٹی پائلٹ گریجوٹ کیا اور انکی پوسٹنگ پی اے ایف بیس مسرور کراچی میں ہوگئ۔اس وقت ان کی عمر ۲۰ سال تھی جب انہوں نے لڑاکا طیاروں کو اڑانے کی تربیت کا آغاز کیا۔وہ کوئی عام نوجوان نہیں تھے بہت ذہین اور فطین تھے۔مطالعے کے شوقین تھے جس میں انگریزی جغرافیہ موسمیات اور عکسری تاریخ ان کے پسندیدہ موضوع تھے۔

وہ باقاعدگی سے ڈائری لکھا کرتے تھے ان کی اپنی لائبریری تھی جس میں مختلف موضوعات پر کتابیں موجود تھیں ۔کھیلوں کے شوقین تھے۔ان کے مشاغل میں مطالعے کے علاقہ سنوکر اور ہاکی شامل تھا۔

فلائنگ آفیسر راشد منہاس ۲۰ اگست ۱۹۷۱ کو معمول کے مطابق ٹی ۳۳ ٹرینر جیٹ کو اڑانے والے تھے کہ ان کا بنگالی انسٹرکٹر فلائٹ لفٹینٹ مطیع الرحمان زبردستی ان کے جہاز میں سوار ہوگیا۔طیارے میں سوار ہوتے ہی غدار وطن نے اپنے ساتھیوں کو پیغام دیا کہ تم میرے اہل خانہ کو لے کر بھارتی ہائی کمیشن چلے جاو میں جودھپور جارہا ہوں۔راشد منہاس نے فوری طور پر کنٹرول ٹاور کو مطلع کیا ۔پر مطیع الرحمان نے راشد مہناس کو ضرب لگائی اور کلوروفارم سونگھا دیا۔غدار کے پاس کچھ خفیہ دستاویزات تھیں جو وہ بھارت لے کر جانا چاہتا تھا۔

گیارہ بج کر اکتس منٹ پر طیارے کا رخ بھارت کی جانب تھا تاہم راشد منہاس نے ہوش میں آنے کے بعد گیارہ بج کر تینتس منٹ پر اطلاع دی کہ مجھے طیارے سمیت اغوا کیا جارہا ہے۔اس کے بعد طیارے کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا اب راشد منہاس کے پاس ایک ہی راستہ تھا۔جوان سال پائلٹ نے جب یہ دیکھا کہ ہندوستانی سرحد صرف ۳۲ میل دور رہ گئ ہے تو انہوں نے جہازکا رخ زمین کی طرف کردیا۔یوں پاکستان کے شاہین نے اپنی جان قربان کرکے غدار وطن اور ہندوستان کے تمام ناپاک ارادے خاک میں ملادئے۔

۲۱ اگست کو راشد منہاس کو سپرد خاک کردیا گیا یہ مرد مومن ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امر ہوگیا اور زندہ و جاوید ہے۔آج قوم کے اس بیٹے کا ۵۰ واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔۔پاکستان ائیر فورس کے شاہین راشد منہاس کو نشان حیدر سے نوازا گیا وہ اب تک کہ سب کم عمر ترین شہید ہیں جن کو یہ اعزاز ملا۔۲۰ اگست ہمیں اس عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے جب قوم کے شاہین نے اپنی جان اس وطن پر وار دی لیکن اس ملک کی سالمیت پر حرف نہیں آنے دیا۔

راشد منہاس نے اپنی ڈائری میں یہ رقم کیا تھا کہ کسی شخص کے لئے اس سے بڑا اعزاز کیا ہوا کہ اپنی جان ملک کے لئے قربان کردینا اور انہوں نے یہ ہی کردکھایا۔اللہ تعالی شہید فلائنگ آفیسر راشد منہاس کے درجات بلند کرے آمین

 

 



متعللقہ خبریں