اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب18

"اولیا چیلیبی اور ان کا سیاحت نامہ"

1666855
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب18

مختلف اقوام ،مختلف ثقافتوں اور مختلف النوع انسانوں سے ملنا ایک جاذب النظر مشغلہ ہو سکتا ہے؟کیا آپ کودلچسپی ہے کہ یہ لوگ کیسے رہتے تھے ،یسے بات کرتے تھے  اور کیا کھاتے تھے۔کیا آپ اپنی پشت پر بستہ باندھے ان کی دریافت میں نکلنے کے یا زیادہ باریک بینی  آپ کے مشاہدے کا محور بننا چاہیں گے؟

متجسس افراد کسی کتاب ،فلم یا دوران گفتگو کے نتیجے میں دیگر علاقوں کا رخ کرنے نکل جاتے ہیں۔ نئے مقامات کی تلاش اور مختلف انسانوں سے ملنا اور ان کی زندگیوں کے بارے میں جاننے کی جستجو کافی لوگوں کو راغب کر سکتی ہے مگر بعض کے لیے یہ کافی خوف زدہ کرنے کی وجہ بن سکتی ہے۔ دراصل سیاحت اور  سیر و تفریحدو الگ چیزیں ہیں،اب میں نے ایک سیاح بننے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ایک طرز زندگی اور ایک لگن بن چکی ہے۔

 تو کیا یہ جستجوجدید انسان کی رگوں میں ہے ؟ قدیم ادوار میں  سیر کے لیے انسان نے راستوں کا رخ کیا جو کہ ایک طرح کے سیاح ہی تھے۔بعض لوگوں نےاپنے جغرافیہ میں خود کو محدود رکھاجبکہ عض نے دور دراز کے علاقوں تک رسائی کی جن میں سے ایک اناطولیہ کے مشہور سیاح اولیا چیلیبی تھے۔

 

دور جدید میں سیاحت کافی آسان ہو چکی ہے۔ آپ جہاں جانا چاہیں  وہاں سے متعلق کتاب پڑھیں یا انٹر نیٹ سے استفادہ کریں۔آپ  اپنے پسندیدہ علاقوں سے متعلق اور وہاں قیام کی سہولتوں سے متعلق تمام معلومات لے سکتے ہیں۔لیکن پرانے وقتوں میں اولیا چیلیبی نے تمام سہولیات کی کمیابی کے باوجود راستوں کی خاک چھانی۔چیلیبی ایک پیشہ ور سیا نہیں تھے انہیں محل میں ایک عہدہ ملا ہوا تھا مگر انہیں ایک جگہ رک کر کچھ کرنے کی عادت نہیں تھی لہذاانہوں نے دنیا کی سیاحت کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں انہوں نےاپنا سیاحت نامہ  مرتب کیا جو کہ صدیوں سے ایک بہترین شاہکار مانا جاتا  ہے۔

اولیا چیلیبی خود کو سیاح عالم کہتے تھے جن کے والد شاہی محل میں ایک طلائی ساز تھے۔ان کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھا گیا تھاجبکہ محل میں انہوں نے عربی،فارسی،یونانی،لاطینی اور  دیگر زبانوں پر عبور حاصل کیا جس کا ذکر سیاحت نامے میں ملتا ہے۔ اولیا چیلیبی کو دنیا کی سیر کا جنون سوا ر تھا۔انیس سال کی عمر میں انہوں نے ایک خواب دیکھا جو کہ ان کی اکیاون سالہ سیاحتی سفر کی تعبیر بنا۔اپنے خواب میں انہوں نے رسول خدا کو دیکھاجس میں انہوں نے شفاعت یا رسول اللہ کی جگہ سیاحت یا رسول اللہ کہہ دیا۔خواب کی تعلیمات پر انہوں نے استنبول سے رخت سفر باندھا،انہوں نے گھر والوں کو بلا کسی خبر دیَے برصا  کا دورہ کیا،ان کے والد نے ان کے اس جنون کے آگے ہار مان لی اور مدد کرنے کا یقین دلایا  اور وصیت کی کہ وہ اپنے تمام سیاحت شدہ مقامات  کو ایک جگہ قلم بند کریں۔

بعض محققین کے خیال میں اولیا چیلیبی نے کوئی خواب نہیں دیکھا صرف اپنی مانوی مدد کے حصول  اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو چپ کروانے کےلیےایسی بات کہی۔اب اس میں کیا حقیقت ہے یہ تو ہمیں معلوم نہیں البتہ انہوں نے اپنے جنون کی تکمیل کے لیے راستوں کا رخ لیا۔

 

اولیا چیلیبی نے اپنے سیاحت نامے کا آغاز اسی خوا ب سے کیا تھا۔انہوں نے  اٹھارہ سلطنتوں اور تقریبا ڈھائی لاکھ کلومیٹر کا سفر کیا جہاں انہوں نے جو دیکھا،پرکھا وہ انہوں نے اپنے سیاحت نامے میں درج کر دیا ۔

سیاحت نامے کی پہلی جلد میں استنبول کا ذکر ملتا ہے جس میں انہوں نے اس نام کے آغاز،تاریخی تعمیرات،مساجد،حمام اور راستوں کا تذکرہ کیا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نےیہاں کے تاجروں،دوکان داروں ،محلوں اور باغ باغیچوں سمیت اشیائے خور دونوش کا بھی خیال رکھا ہے۔

دیگر جلدوں میں انہوں نے اپنے سفر کی وسعت بیان کی ہے  جس میں انہوں نے اناطولیہ  سے بلقانی،قفقاز،ایران،ایشیا،یورپ اور افریقہ تک کی سیاحت کا منظر نامہ پیش کیا ہے۔ان کے اس سیاحت نامے میں مزاح اور مبالغہ آرائی اور ساتھ ساتھ حقیقت کا عنصر بھی ملتا ہے ۔

اس سیاحت نامے میں انہوں نے  اجنبی دنیا،چڑیلوں ، بھوت پریت اور آسیب زدہ علاقوں کا بھی ذکر کیا جو کہ تنقید کا باعث بھی بنا۔دراصل انہوں نےاپنا ایک خاص طریقہ اختیار کرتے ہوئے اپنی خیالی دنیا کو تقویت دی جو کہ کسی بھی سیاح کے لیے کافی ضروری ہوتا ہے۔ترک ادبیات کی اہم شخصیت احمد حمدی تان پنار کا کہنا تھا کہ میں نے اولیا چیلیبی کی تصانیف کو تنقید کی نگاہ سے نہیں بلکہ ان پر اعتبار کرتے ہوئےپڑھا ہےاور ہمیشہ فائدہ میں رہا ہوں۔انہوں نے اس کے علاوہ اپنی کتاب میں وبائی امراض اور جذام کے علاج میں موسیقی سے اور دیگر وسائل شفا  کا بھی ذکر کیا ہے۔

سیاحت نامہ ایک سیر و تفریح کامجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ  سترہویں صدی کے اناطولیہ سمیت دیگر اقوام عالم کی ثقافتی طرز زندگی اور ان کی تعمیرات،زبانوں اور رہن سہن  کاپورا احوال ملتا ہے۔انہوں نے اس  میں مختلف معاشروں میں شادہ بیاہ کی رسموں،لباس،کھانوں اور اقوال کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ان کا یہ سیاحت نامہ ہنگری کے بعض ایسے قصبوں کو بھی بیان کرتا ہے جن کا نام و نشان آج نہیں ملتا اور جو تاریخ دانوں کے لیے وسیلہ تحقیق بن جاتا ہے۔

 

اولیا چیلیبی کی وفات کے  تقریبا انتالیس سال  بعد ان کا سیاحت نامہ نامور  محقق جوزف وان ہیمر پرگاسٹال کی دریافت تک ایک کتب خانے میں محفوظ رہا جو کہ ان کے لیے وسیلہ تحقیق بنا۔

 یورپی کونسل کی انسانی تاریخ میں بین الثقافتی اتحاد نامی ایک سو ایک افرادکی فہرست میں اولیا چیلیبی کا نام نمایاں ہے۔ان کی وفات کے چار سو سال مکمل ہونے پرسن دو ہزار گیارہ  کو یونیسکو  نےاولیا چیلبی کا سال قرار دیا تھا۔

اکیاون سال تک  دنیا کے مختلف علاقوں کی سیاحت اور وہاں سے علوم حاصل کرتے ہوئے انہوں نے  اسے اپنی آخری منزل مصر میں قلم بند کیا۔اولیا چیلیبی کے سیاحت نامے  سے ہمیں بعض ایسے مقامات کا ذکر ملتا ہے جو کہ اس سے قبل ہمیں معلوم نہ تھے۔ان کے سیاحت نامے میں ہمیں مختلف علاقوں کے رہن سہن،ان کی زبانوں اور طرز زندگی کے بارے میں  معلومات ملتی ہیں۔

دنیا کے نامور تاریخی پروفیسرخلیل انالچیک  اولیا چیلیبی کو سب سے عظیم  سماجی تاریخ دان کہتے ہیں  جنہوں نے اپنی عمر کا طویل عرصہ گھر سے دور گزارا اور اپنے خواب کی تعبیر کو پورا کرنے کی کوشش کی۔

صدائے ترکی سے آج  آپ نے عالمی کلاسیکی ادبیات میں شامل سیاحت نامے اور اس کے کاتب اولیا چیلبی کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔



متعللقہ خبریں