تجزیہ 76

دہشت گرد تنظیم PKK کی شمالی عراق میں دہشت گرد کاروائیاں اور پشمرگوں کے ساتھ تصادم

1656205
تجزیہ 76

ترکی کی شمالی عراق میں  دہشت گردی کے خلاف جنگ کے زور پکڑنے والے ان ایام میں  دہشت گرد تنظیم PKK کے براہ راست عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کی فوجی قوتوں  پشمرگوں کو ہدف بنانے  کے عمل کو شروع کرنے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔  حال ہی میں  ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 7 پشمرگے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تو بھاری تعدا د میں زخمی ہوئے۔  عراقی  کردی علاقائی انتظامیہ میں دہشت گرد تنظیم PKK کے خلاف شدید برہمی اور غصہ پایا جاتا ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی تحقیق دان جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

حالیہ ایام میں شمالی عراق میں  عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کی فوجی قوتوں پشمرگو ں اور دہشت گرد تنظیم PKK کے درمیان بڑھنے والا تناؤ گاہے بگائے تصادم کی ماہیت اختیار کر لیتا ہے تو   دہشت گرد تنظیم کے دوہوک کے عمیدی علاقے میں پشمرگوں سے منسلک زیراوانی قوتوں پر حملوں میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ تازہ دہشت گرد کاروائی میں 6 پشمرگے  ہلاک جبکہ بھاری تعداد میں زخمی ہو گئے۔ ایک دوسرے مقام پر   بھی حملے میں ایک پشمرگہ فوجی جان بحق ہو گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان  نے عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کے اندر غصے و برہمی کے جذبات کو پیدا کیا ہے، لیکن دوسری جانب PKK اس نقصان کے براہ راست ذمہ دار نہ ہونے کے پراپیگنڈا میں مصروف ہے۔

دہشت گرد تنظیم  PKK  نے دعوی کیا ہے کہ  ہم نے مطینہ  میں ان کے حدود دربعے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے پشمرگوں کو خبردار کیا تھا  ، لیکن ہم نے ان پر حملے نہیں کیے۔ تا ہم ،  تمام تر  اشارے اور دلائل  پی کے کے کی جانب سے پشمرگے قوتوں کو ہدف بنائے جانے کا واضح طور پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ویسے بھی عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کے وزیر اعظم برزانی سمیت   اعلی حکام نے  براہ راست دہشت گرد تنظیم  کو موردِ الزام ٹہرایا ہے۔

در اصل ماضی قریب کی جانب نگاہ دوڑانے سے قدم بہ قدم  اس عمل میں اضافہ ہونے کا مشاہدہ ہورہا تھا۔ شمالی عراق میں ترکی کی PKK کے خلاف  بڑھنے والی عسکری کاروائیوں  اور دہشت گردوں کو  ترک سرحدوں سے پیچھے  دھکیلتے ہوئے پیش قدمی، حفتہ نین ، آواشین۔ باسیان۔ مطینہ  علاقوں میں  حاکمیت   قائم کرتے ہوئے مورچے بنانے ، اسی سلسلے میں  پشمرگوں کا ترک مسلح افواج کو  بعض مقامات پر تعاون فراہم کرنے  نے پی کے کے کو انتہائی مشکلات سے دو چار کیا تھا۔  تنظیم کواس دوران بھاری جانی نقصان سمیت،  اس کے زیر قبضہ علاقوں کا گھیرا تنگ ہونے اور لاجسٹک  راستوں کو کھونے سے بے بس کردیا گیا۔  ان حالات کے پیش نظر یہ واضح طور پر پشمرگوں کو بھی ہدف بناتے ہوئے علاقے میں اپنے وجود کا تحفظ کرنے  کی جستجو میں ہے۔

ان کوششوں کے نتیجے میں دہشت گرد تنظیم نے خطے میں انتشار کے ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے  کئی مقامات پر عملی  طور پر کنٹرول قائم کر لیا  اور یہ عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کے اختیارات کی بھی پرواہ کیے بغیر  کاروائیاں  کررہی تھی۔ براہ راست 700 سے زائد  دیہات PKK کے زیرِ قبضہ تھے ، یہ صورتحال عراقی کردی علاقائی انتظامیہ   اور بالخصوص  کردی ڈیموکریٹک پارٹی کی پوزیشن کو کمزور بنا رہی تھی۔ تا ہم  ترک مسلح افواج کی  جانب سے بھر پور طریقے سے PKK کو ہدف بنائے جانے نے کے ڈی پی کے لیے اہم موقع فراہم کیا  اور اس نےنسبتا ً کم سطح پر  ہی کیوں نہ ہو دہشت گردوں کے خلاف اقدامات اٹھانے شروع کر دیے تھے۔

آئندہ کے ایام میں پشمرگے ۔ PKK تصادم  کے بڑھتے ہوئے جاری رہنے  اور اس صورتحال کے ترکی  کی انسداد  دہشت گرد کاروائیوں میں معاونت فراہم کرنے کا کہنا ممکن ہے۔



متعللقہ خبریں