اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب07

"دنیا کا پہلا بینک کاری نظام"

1620490
اناطولیہ کی ابتدائی تہذیب07

دور جدید میں بینکوں کے ذریعے ہم اپنےکافی کام نبٹا لیتے ہیں اور ان بینکوں کی جگہ ہمارے یہاں کافی اہم ہے لیکن کیا جانتے ہیں کہ یہ بینک ماضی میں بھی انسانی زندگی کا حصہ رہے ہیں۔ تاریخ کا پہلا بینک سمیر اور بابیل اقوام کے دور  میں قائم کیا گیا تھا۔ اس دور  میں بینکوں کا کام کاشت کاروں کو بیج اور اور  دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کے لیے قرضے دینا ہوتا تھا بابیل حکمراں حامو ربی کے مشہور قوانین میں  واجبات کی ادائیگی کی سہولیات کا بھی ذکر ملتاہے۔
اس دور میں پیسے کی ایجاد نہ ہونے  پر ان واجبات کی ادائیگی قرض دہندگان کی طرف سے بعض  اشیا کے عوض ادا کیا جاتا تھا۔ مغربی اناطولیہ میں جب لیدیا قوم نے سکہ ایجاد کیا  تو تجارتی و اقتصادی ترقی میں پیش رفت   بھی اہمیت اختیار کر گئی ۔ شائید دنیا کا پہلا بینک بھی  سلطنت لیدیا کے صدر مقام ساردیس میں قائم ہوا ہو جہاں ان سکوں کی حفاظت اور ٹیکسال کا قیام عمل  میں لایا جا سکے  کیونکہ ان سکوں کی حفاظت ایک مشکل مرحلہ تھا جس کے لیے انہوں نے مٹی کے بڑے بڑے  برتن بناتے ہوئے انہیں زمین میں دفن کرنے کا نظام اپنایا   جبکہ  انہوں نے اس کے لیے ایک دیگر راستہ عبادت خانوں کی شکل میں اپنایا ۔ قدیم دور میں عبادت خانے محفوظ ترین مقام سمجھتے جاتے تھے کیو نکہ وہ دیوی دیوتاوں کا مسکن ہوا کرتا تھا لہذا ان سکوں کی حفاظت پر  وہاں کی مذہبی شخصیات کو  ادائیگی کے عوض  مامور کیا جاتا تھا۔
 تاریخ کے پہلے سکوں کی  زمین سے دریافت ایفیس کے آرتمیس نامی معبد سے  کی گئی تھی۔ ساردیس کا شہر تاریخ کے پہلے بینک کے قیام کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔اس معبد کی دیواروں پر بعض تحاریر اسے دیگر معبد خانوں سے  منفرد بناتی ہیں کیونکہ ان تحاریر میں پہلے بینک کاری نظام سے متعلق بعض قواعد موجود تھے۔ کس نے کب اور کتنا قرض لیا سب کچھ وہاں کندہ نظر آتا ہے حتی عدم ادائیگی کی صورت میں سزا کے تعین کا بھی  ذکر ملتا ہے۔ساردیس  میں موجود  آرتمیس کا یہ معبدآٹھ سو سال تک زیر استعمال رہا مگر مکمل کبھی نہیں ہوا ،اس معبد کا نا مکمل حصہ ہمیں  اس کی تزیئن کا پتہ دیتا ہے۔ ساردیس کا یہ معبد ایون  طرز تعمیر کے حامل عبادت خانو٘ میں چوتھا سب سے بڑا معبد  تھا جس کی  تزیئن و آرائشاس دور کی اعلی طرز معماری کا ثبوت رہی ہے

ساردیس کے قدیم شہر کو سکے کی ایجاد یا پہلے بینک  کے قیام کی وجہ سے ہی نہیں  بلکہ جیو تھرمل توانائی کے حوالے سے بھی شہرت حاصل رہی ہے۔ علاوہ ازیں، اناطولیہ کا پہلا نکاسی آب  کا نظام بھی یہاں متعارف ہوا تھا۔ اس شہر کی ایک دیگر وجہ شہرت معروف ریاضی دان تھالیس کا یہاں وقت گزارنا بھی  ہے۔
 سلطنت لیدیا متعدد زلزلوں کا شکار رہی،عہد روم میں برپاہوئے زلزلوں کے بعد یہاں کی آبادی نے  گرمائش کے لیےجیو تھرمل مکاناوں اور دوکانوں کا استعمال کیا  کیونکہ کھدائی کے دوران بعض دوکانوں اور مکانوں  کے احاطوں میں یا ان کی دیواروں کے اندر پکی ہوئی مٹی کے  موٹے موٹے پائپ یا نالیاں بھی ملی ہیں۔اس شہر میں اکھاڑے بھی تھے جہاں تھرمل پانی کی فراہمی کا بندو بست کیا گیا تھا اور وہاں موجود تالابوں کو ان پانیوں سے بھرا جاتا تھا۔

 ساردیس کا شہر مصر کے غزہ نامی  علاقے سے بڑے رقبے پر قبرستان کا حامل رہا ہے۔  شہر کے شمال میں واقع چوٹیوں  پر موجود تومولس کا قبرستان قدیم دور سے اب تک  اپنی اصلی حالت میں موجود ہے جہاں  کی سیر کرتے وقت انسان خود کو ایک مختلف دنیا میں محسوس کرتا ہے۔ اس قبرستان میں صرف امرا اور حسب و نسب کی حامل شخصیات ہی دفن ہوا کرتی تھیں۔ اس قبرستان کی سب سے اونچی قبر شاہ الیاتیس کی ہےجس نے  اپنی سلطنت کو سکے کی ایجاد اور اس کی اقتصادی خوش حالی میں اضافے کا ذمہ اپنے سر لیا تھا۔ تاریخی محقق ہیریدوت  الیاتیس کی قبر کو دیکھ کر حیران ہوا اور اس نے لکھا ہے کہ  لیدیا میں ایک یادگار دیکھنے کے لائق ہے   جو کہ مصر اور بابیل کی یادگاروں سے قدرے مختلف بھی ہے ۔یہ یادگار کروئسوس کے والد الیاتیس کی قبر  ہےجس کا اطراف بڑےپتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔
اس قبر کے کمرے کو لٹیروں سے بچانے کے لیے دور ایک مقام پر  تعمیر کیا گیاتھا مگر کی جانے والی کھدائی کے دوران  معلوم ہوا ہے اس دور کے لٹیروں نے یہاں تک رسائی کے لیے سرنگیں بنا کر لوٹ مار کی تھی۔بعد کے ادوار میں بھی یہاں لوٹ مار کا بازار گرم رہا۔ان قبروں سے کافی تعداد میں آرائیشی   اشیا اور برتن ملے ہیں جبکہ  بعض اعلی قس کے نوادرات کو یہاں سے بیرون ممالک اسمگل بھی کیا گیا ہے ۔لیدیا کا خزانہ یا قارون کا خزانہ کانسی،چاندی اورسونے کے نفیس کام سے آراستہ زیورات اور برتنوں پر مشتمل تھا۔ یہ خزانہ نیو یارک کے میٹروپولیٹن عجائب خانے میں محفوظ تھا  جسے اسمگل کرنے کے تیس سال بعد کافی تگ و دو کے نتیجے میں ترکی واپس لایا گیا ۔

 اناطولیہ  ہزار ہا سالہ تاریخ ،عقائد اور ثقافتوں کا گہوارہ رہا ہے۔   ارکائیک دور سے شروع ہوتےہوئے اناطولیہ کو دیوتاوں کا مسکن قرار دیا گیا۔میتھولوجی  میں شامل دیوتاوں کی اکثریت کا یہ آبائی وطن رہا ہے۔ بعد کے ادوار میں بھی یہ علاقہ  دیگر دیو ی دیوتاوں اور مذاہب کی رہنمائی اور ان کی تبلیغ میں پیش پیش رہا۔ اسی وجہ سے  سلطنت لیدیا کا صدر مقام  ساردیس، سکے کی ایجاد اور اس کے استعمال  سمیت  مشہور شاہراہ شہنشاہ کی تعمیر کے حوالے سے ایک اہم قدیم شہر  تھا کیونکہ  یہودیت سے وابستہ دنیا کا تیسرا بڑا معبد بھی اسی شہر میں واقع ہے۔ ساردیس سنا گوگ جسے سفرآد سناگوگ بھی کہا جاتا ہے ،اس دور     کے سب سے بڑے سناگوگ کا درجہ رکھتا تھا جس میں ایک ہزار افراد عبادت کر سکتے تھے۔
 وحدانیت کے حامل ادیان  کے دور میں ساردیس کا یہ تاریخی شہر یہودیت کے علاوہ مسیحیت کے حوالے سے بھی  اہم کردار ادا کر چکا ہے کیونکہ یہاں قائم کلیسے کا شمار اناطولیہ کے سات بڑے کلیساوں میں سے ایک کے طور پر ہوتا رہا ہے  جو کہ  بازنطینی دور میں مقدس پدر کی آماج گاہ بھی رہا۔

آج ہم نے آپ کو  دنیا کے پہلے سکے کی ایجاد اور پہلے بینک کاری نظام کو متعارف  کروانے والے اہم تاریخی شہر  ساردیس کے بارے میں بتایا ۔

 



متعللقہ خبریں